• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

امریکا اور برطانیہ کے یمن میں حوثیوں کے خلاف 73 حملے

شائع January 12, 2024
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

امریکا اور برطانیہ نے گزشتہ رات یمن میں حوثیوں کے خلاف بڑی کارروائی کی جس میں حوثی گروپ پر 73 حملے کیے گئے۔

خبر رساں ایجنسی انادولو کے مطابق اپنے ایک بیان میں گروپ کے ترجمان یحییٰ ساری نے کہا کہ امریکی اور برطانوی دشمنوں نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کی حمایت کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے 73 حملوں کے ساتھ یمن کے خلاف جارحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان حملوں میں دارالحکومت صنعا کے ساتھ ساتھ حدیدہ، تیز، حجہ اور سادا کو نشانہ بنایا گیا۔

ترجمان نے کہا کہ ان حملوں کے نتیجے میں پانچ حوثی ہلاک اور 6 زخمی ہو گئے۔

امریکا اور برطانیہ نے جمعرات کی رات حوثیوں کے اہداف کو نشانہ بنایا۔

رپورٹس کے مطابق ان حملوں میں یمن کے شہروں میں موجود حوثیوں کے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے بحیرہ احمر میں بین الاقوامی میری ٹائم جہاز پر حملے کے ردعمل کے طور پر اس کارروائی کا حکم دیا تھا۔

ایران نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملے کر کے امریکا اور برطانیہ فلسطینی عوام اور غزہ کے محصور عوام کے خلاف 100دن سے زائد سے جاری صہیونی مظالم کی بھرپور حمایت کررہے ہیں۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ یہ حملے یمن کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے ساتھ ساتھ عالمی قوانین کی بھی صریح خلاف ورزی ہیں۔

ایران اور حوثیوں کے اتحادی لبنان کے گروپ حزب اللہ نے کہا کہ امریکی جارحیت نے ثابت کردیا کہ واشنگٹن کی اسرائیل کے ساتھ مکمل شراکت داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صہیونی دشمنوں کی جانب سے غزہ اور خطے میں برپا کیے جانے والے مظالم میں اور قتل عام میں امریکا مکمل اتحادی ہے۔

یاد رہے کہ 9 جنوری کو یمن کے حوثیوں نے اسرائیل کی معاونت کرنے والے امریکی بحری جہاز پر بحیرہ احمر میں حملہ کیا تھا۔

حوثی ترجمان یحییٰ ساری نے اپنے ٹیلی ویژن خطاب میں بتایا تھا کہ ہم نے اسرائیل کی معاونت کرنے والے امریکی بحری جہاز پر بیلسٹ، ڈرون اور بحری میزائلوں سے حملہ کیا ہے، تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ حملے میں جہاز کو کسی قسم کا نقصان پہنچا یا نہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024