’درخواست مقرر نہ ہونے کا ذمہ دار ادارہ ہوسکتا ہے، میں نہیں، انتخابی مقدمات ترجیحاََ سن رہے ہیں‘
پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے ذمے داران کے خلاف کارروائی کے لیے پی ٹی آئی کے رہنما سید ظفر علی شاہ کی درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے ہیں کہ درخواست وقت پر مقرر نہ ہونے کا ذمہ دار ادارہ ہوسکتا ہے میں نہیں، انتخابات سے متعلق تمام مقدمات ترجیجی بنیادوں پر سن رہے ہیں۔
سپریم کورٹ میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے انتخابات میں تاخیر کے ذمے داران کے خلاف کارروائی کے لیے سید ظفر علی شاہ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔
سپریم کورٹ نے سید ظفر علی شاہ کی درخواست غیر موثر ہونے پر نمٹاتے ہوئے کہا کہ 8 فروری کو انتخابات کی تاریخ کے بعد موجودہ درخواست غیر موثر ہوچکی ہے۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عسیٰ نے ریمارکس دیے کہ اب تو انتخابات کی تاریخ آچکی ہے، ہم کیسے آپ کی درخواست سنیں، انتخابات سے متعلق تمام مقدمات ترجیجی بنیادوں پر سن رہے ہیں۔
چیف جسٹس نے ظفر علی شاہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ انتخابات نہیں چاہتے، وکیل ظفر علی شاہ نے جواب دیا کہ جو لوگ تاریخ کے ذمہ دار ہیں ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، 22 مارچ 2023 کا انتخابات نہ کرانے کا الیکشن کمیشن کا نوٹیفکیشن چیلنج کیا۔
وکیل ظفر علی نے مؤقف اپنایا کہ پنجاب اور کے پی میں انتخابات نہ کرانے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کسی کے خلاف کارروائی کی درخواست ہی نہیں تو کیسے حکم دیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کی درخواست وقت پر مقرر نہ ہونے کا ذمہ دار ادارہ ہوسکتا ہے میں نہیں۔