• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

پارٹی سربراہی کا معاملہ: عمران خان کا سپریم کورٹ سے رجوع

شائع January 6, 2024
درخواست میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے— فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر
درخواست میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے— فائل فوٹو: پی ٹی آئی ٹوئٹر

اسلام آباد ہائی کورٹ کا عمران خان کو پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا فیصلہ بانی پاکستان تحریک انصاف نے سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق درخواست میں الیکشن کمیشن اور اسپیکر قومی اسمبلی سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا 6 دسمبر 2023 کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے، اگر فیصلہ کالعدم نہیں ہوتا تو مقدمہ لاہور ہائی کورٹ منتقل کرنے کا حکم دیا جائے۔

اس میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسمبلی رکنیت اور پارٹی چیئرمین شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا، لاہور ہائی کورٹ میں کیس زیر سماعت ہونے کے دوران اسلام آباد ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی، بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست واپس لینے کی استدعا کی۔

مؤقف اپنایا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی، کوئی بھی عدالت مقدمہ واپس نہ کرنے پر اصرار نہیں کر سکتی۔

یاد رہے کہ 6 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے سابق چیئرمین عمران خان کی نااہلی کو برقرار رکھتے ہوئے کیس میں ان کی سزا معطلی کی درخواست نمٹا دی تھی۔

عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی نااہلی کو چیلنج کرنے والی درخواست واپس لینے کی درخواست بھی مسترد کردی تھی۔

21 اکتوبر 2022 کو انتخابی نگران ادارے نے متفقہ فیصلے میں سابق وزیراعظم کو آرٹیکل 63 پی ون کے تحت نااہل قرار دیا تھا اور فیصلہ دیا تھا کہ پی ٹی آئی کے بانی اب رکن قومی اسمبلی نہیں رہے، انہیں جھوٹے بیانات اور غلط ڈیکلیریشن جمع کرنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔

ای سی پی نے کہا تھا کہ عمران نے جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا اور وہ آرٹیکل 63 پی ون کے تحت بدعنوانی میں ملوث پائے گئے ہیں، یہ فیصلہ الیکشن اتھارٹی کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ طور پر کیا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے اپنی نااہلی کو اسلام اآباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا، عدالت سے استدعا کی تھی کہ فیصلے کو ایک طرف رکھا جائے کیونکہ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا اس معاملے پر کوئی دائرہ اختیار نہیں ہے۔

دریں اثنا، عمران کی نااہلی کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں متفرق درخواست دائر کر دی گئی تھی، درخواست میں ای سی پی کے متعلقہ سیکشن کو چیلنج کیا گیا تھا جس کے تحت عمران کو نااہل قرار دیا گیا۔

ابتدائی طور پر، درخواست گزار نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو اسی معاملے پر لاہور ہائی کورٹ میں اپنی دوسری درخواست فائل کرنے کے بارے میں آگاہ نہیں کیا تھا، بعد میں پی ٹی آئی کے بانی نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے درخواست کی کہ وہ اسے اپنی درخواست واپس لینے کی اجازت دیں کیونکہ وہ چاہتے ہیں کہ لاہور ہائی کورٹ ہی کیس کو آگے بڑھائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024