• KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:42pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 4:59pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:00pm Isha 6:28pm

پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف ہے، شہباز شریف

شائع December 28, 2023
شہباز شریف کراچی میں مسلم لیگ(ن) میں مختلف رہنماؤں کی شمولیت کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز
شہباز شریف کراچی میں مسلم لیگ(ن) میں مختلف رہنماؤں کی شمولیت کے موقع پر گفتگو کر رہے تھے— فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ(ن) کے صدر اور سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے پشاور ہائی کورٹ کے جج پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن میں باضابطگیوں اور دھاندلی کے خلاف حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا اور پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف ہے۔

کراچی میں مسلم لیگ(ن) میں مختلف رہنماؤں کی شمولیت کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کی آمد آمد ہے اور ہم نے محنت کرنی ہے، ہارجیت اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

پی ٹی آئی پارٹی کے نشان کے حوالے سے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے حوالے سے شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن میں باضابطگیوں اور دھاندلی کے خلاف حقائق پر مبنی فیصلہ دیا تھا اور اب پشاور ہائی کورٹ کا جو فیصلہ آیا ہے وہ الیکشن کمیشن کے اختیار پر حملے کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح 2018 کے الیکشن میں آر ٹی ایس نے مسلم لیگ(ن) سمیت پارٹیز کا مینڈیٹ چھینا تھا اور پنجاب میں ہماری اکثریت کو آر ٹی ایس نے چوری کیا، پشاور ہائی کورٹ ایک صوبے کی ہائی کورٹ ہے تو وہ کس طرح سے پورے پاکستان بھر کے معاملے کا فیصلہ دے سکتی ہے اور یہ بات ہمارے ذہن میں رہنی چاہیے کہ خیبر پختونخوا میں ایسے امیدوار الیکشن لڑ رہے ہیں جن کی محترم جج صاحب کے رشتے داری ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انصاف کا تقاضا یہ تھا کہ جج صاحب اپنی عزیز داری کی بنا پر اس بینچ سے علیحدہ ہوتے اور ایسے جج کی وہاں تعیناتی ہوتی جس کی کسی سے رشتے داری نہ ہوتی، میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بہت حساس معاملہ ہے اور ایک صوبے کی عدالت پاکستان بھر کے معاملے کا کس طرح سے فیصلہ دے سکتی ہے، یہ ایک سوالیہ نشان ہے جس کا جواب ذی شعور عوام چاہیں گے۔

مسلم لیگ(ن) کے صدر نے کہا کہ ہم 8 فروری کے الیکشن کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور ہم یہ نہیں کہتے کہ مسلم لیگ(ن) کے ساتھ 2018 میں جو دھاندلی کی گئی اور بدترین دھاندلی کے ذریعے پی ٹی آئی کو اقتدار دلوایا گیا، ہمیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے اور پوری قوم عدلیہ سے انصاف پر مبنی فیصلوں کی توقع کرتی ہے اور ایسے فیصلے جن سے طرفداری کی بو آتی ہے اور ترازو کو ایک لاڈلے کی طرف جھکایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لاڈلا وہ ہے جس کو عدالت میں کہا جاتا ہے کہ ’گُڈ ٹو سی یو اینڈ وشنگ یو گُڈ لک‘، جو شخص 9مئی کی غداری میں ملوث ہو اور پاکستانی فوج کے ہیڈ کوارٹرز اور کور کمانڈرز کے گھروں میں جو حملے کروائے، جو بدترین غداری کی گئی تو وہ لاڈلا ہے یا کوئی اور لاڈلا ہے، اس کو جس طریقے سے سہولتیں دی جا رہی ہیں اور جو فیصلے دیے جا رہے ہیں وہ لمحہ فکریہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کی عدالت اگر ایک قومی مسئلے کا فیصلہ کرے تو میں سمجھتا ہوں کہ ہمارے قانونی ماہرین کو اس مسئلے کو اٹھائیں تاکہ آٹھ فروری کا الیکشن انصاف کی بنیادوں پر ظہور پذیر ہو اور الیکشن کے نتیجے میں ایک پارلیمان معرض وجود میں آئے اور عوام کے ووٹوں سے حکومت قائم ہو۔

کارٹون

کارٹون : 27 نومبر 2024
کارٹون : 26 نومبر 2024