توہین الیکشن کمیشن کیس: عمران خان، فواد چوہدری پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی مؤخر
توہین الیکشن کمیشن کیس میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی 19 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
اڈیالہ جیل میں توہین الیکشن کمیشن کیس کی سماعت رکن الیکشن کمیشن نثار درانی کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے کی۔
عمران خان کی جانب بیرسٹر عمیر نیازی، انتظار پنجوتھا اور خالد یوسف چوہدری پیش ہوئے، فواد چوہدری کی جانب سے فیصل چوہدری پیش ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے 2 مرتبہ عمران خان اور فواد چوہدری کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے بلایا، تاہم پی ٹی آئی کے وکلا نے عمران خان پر فرد جرم عائد نہیں ہونے دی۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا کہ ہمارے لیڈ کونسل شعیب شاہین آج موجود نہیں ہیں، جیل میں میڈیا کی غیر موجودگی میں ٹرائل کیا جارہا ہے، میڈیا کی موجودگی میں کیس کی سماعت آگے بڑھائی جائے، کیس کی سماعت اوپن کورٹ میں ہونی چاہیے۔
الیکشن کمیشن نے ریمارکس دیے کہ ہم اس حوالے سے آرڈر جاری کریں گے، بعد ازاں کیس کی سماعت مزید کسی کارروائی کے لیے 19 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
پورا عدلیہ کا ادارہ آج اڈیالہ سماعت کے لیے آیا، حبا چوہدری
اڈیالہ جیل کے باہر فواد چوہدری کی اہلیہ حبا چوہدری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج الیکشن کمیشن کا کیس تھا، کہا گیا تھا کہ اس کیس کا ٹرائل چلائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ عمران خان اور فواد چوہدری پر فرد جرم آج عائد نہیں ہو سکی، کیس کی سماعت کو 19 دسمبر تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سارے کے سارا عدلیہ کا ادارہ آج اڈیالہ سماعت کے لیے آیا، آج دلائل ہوئے ہیں اور 19 دسمبر کی تاریخ فرد جرم کے لیے مقرر کی ہے
حبا چوہدری نے کہا کہ آج فیصل چوہدری نکلے ہیں اور ان کا رویہ دھمکی آمیز تھا، اگر وہ بھائی ہیں وکیل ہیں تو ان کا ایک الگ حق ہے بطور اہلیہ میرا الگ حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری جہلم سے الیکشن لڑیں گے اور میں کل سے ان کی مہم کا آغاز کرنے لگی ہوں، اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن ان کو نااہل کرتے ہیں یا کیا کرتے ہیں یہ فیصلہ ہوگا، اللہ پر یقین ہے بہتر ہوگا۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 6 دسمبر کو توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران خان اور فواد چوہدری کے خلاف الیکشن کمیشن نے اڈیالہ جیل میں 13 دسمبر کو (آج) سماعت کا فیصلہ کیا تھا۔
پس منظر
گزشتہ سال اگست میں الیکشن کمیش نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو مختلف جلسوں، پریس کانفرنسز اور متعدد انٹرویوز کے دوران الزمات عائد کرنے پر الیکشن کمیشن کی توہین اور ساتھ ہی عمران خان کو توہین چیف الیکشن کمشنر کا نوٹس بھی جاری کیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے نوٹس میں عمران خان کے مختلف بیانات، تقاریر، پریس کانفرنسز کے دوران اپنے خلاف عائد ہونے والے بے بنیاد الزامات اور چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کے خلاف استعمال ہونے والے الفاظ، غلط بیانات و من گھڑت الزامات کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان کو 30 اگست کو اپنے جواب کے ساتھ کمیشن میں پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان، اسد عمر اور فواد چوہدری کو توہین الیکشن کمیشن کے نوٹسز جاری کیے ہیں اور کہا گیا ہے کہ 30 اگست کو ذاتی حیثیت یا بذریعہ وکیل پیش ہوں۔
نوٹس میں کہا گیا تھا کہ پیمرا کے ریکارڈ کے مطابق عمران خان نے 11 مئی، 16 مئی، 29 جون، 19، 20 جولائی اور 7 اگست کو اپنی تقاریر، پریس کانفرنسز اور بیانات میں الیکشن کمیشن کے خلاف مضحکہ خیز اور غیر پارلیمانی زبان استعمال کی، توہین آمیز بیانات دیے اور بے بنیاد الزامات عائد کیے جو براہ راست مرکزی ٹی وی چینلز پر نشر ہوئے۔
الیکشن کمیشن نے عمران خان کو مخاطب کرکے نوٹس میں مزید کہا تھا کہ آپ نے 12 جولائی کو بھکر میں ہونے والے جلسے میں خطاب کیا جو ’اے آر وائی‘ پر نشر ہوا اور ساتھ ہی اگلے دن روزنامہ ’ڈان‘ میں شائع ہوا، جس میں آپ نے چیف الیکشن کمشنر کے خلاف توہین آمیز باتیں کیں اور ان پر من گھڑت الزامات عائد کیے۔