• KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am
  • KHI: Fajr 5:51am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:31am Sunrise 6:58am
  • ISB: Fajr 5:39am Sunrise 7:09am

ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز وزیر اعظم ہاؤس لاہور حملہ کیس میں بھی نامزد، جوڈیشل ریمانڈ منظور

شائع November 20, 2023
عدالت نے یاسمین راشد اور عمر سرفراز  چیمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 4 دسمبر تک پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز
عدالت نے یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 4 دسمبر تک پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا — فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا وزیر اعظم ہاؤس لاہور حملہ کیس میں جسمانی ریمانڈ دینے کی لاہور پولیس کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا۔

9 مئی واقعات کے حوالے سے درج مقدمات میں پہلے ہی جوڈیشل ریمانڈ پر موجود پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور سابق گورنر پنجاب کو لاہور پولیس نے وزیر اعظم ہاؤس لاہور پر حملے کے مقدمے میں نامزد کر کے گرفتار کر لیا۔

نئے کیس میں نامزدگی کے بعد پنجاب پولیس نے ڈاکٹر یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کو عدالت میں پیش کیا اور ان کا 30 دن کا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔

انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج عبہر گل نے درخواست پر سماعت کی، تفتیشی افسر نے درخواست کی کہ یاسمین راشد اور سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ سے ملک اور فوج کے خلاف سازش کے بابت تفتیش کرنی ہے، تاہم انسداد دہشت گردی عدالت نے تفتیشی افسر کی جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کردی۔

عدالت نے یاسمین راشد اور عمر سرفراز چیمہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجتے ہوئے 4 دسمبر تک پولیس سے مقدمے کا ریکارڈ طلب کر لیا۔

خیال رہے کہ یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ نے 13 مئی کو یاسمین راشد کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن محض چند گھنٹے بعد 9 مئی سے متعلق مزید تین مقدمات میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں جناح ہاؤس حملہ کیس بھی شامل ہے۔

بعد ازاں پنجاب پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ڈاکٹر یاسمین راشد کو شامل تفتیش کرنے کی استدعا کی تھی جس پر عدالت نے ڈاکٹر یاسمین راشد سے عسکری ٹاور توڑ پھوڑ کے مقدمے میں تفتیش کرنے کی اجازت دے دی۔

اس کے علاوہ عدالت نے اسی کیس میں مزید دفعات کے اضافے کے بعد سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ کا جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔

خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔

ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس پر مبینہ حملے کے الزام میں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 20 دسمبر 2024
کارٹون : 19 دسمبر 2024