• KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:19am
  • LHR: Fajr 4:26am Sunrise 5:48am
  • ISB: Fajr 4:29am Sunrise 5:53am
  • KHI: Fajr 5:03am Sunrise 6:19am
  • LHR: Fajr 4:26am Sunrise 5:48am
  • ISB: Fajr 4:29am Sunrise 5:53am

ایون فیلڈ، العزیزیہ ریفرنسز: اسلام آباد ہائیکورٹ میں نواز شریف کی درخواست سماعت کیلئے مقرر

شائع November 16, 2023
نواز شریف کی درخواست پر سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کردی گئی تھیں— فوٹو: ڈان نیوز
نواز شریف کی درخواست پر سزاؤں کے خلاف اپیلیں بحال کردی گئی تھیں— فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد ہائی کورٹ میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزاؤں کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کر دی گئیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ 21 نومبر کو سابق وزیراعظم نواز شریف کی اپیلوں پر سماعت کرے گا۔

اس سے قبل 26 اکتوبر کو سلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کی درخواست پر ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیلیں بحال کردی تھیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کے بعد اپیلیں بحال کردی تھیں۔

خیال رہے کہ نواز شریف گزشتہ ماہ 21 اکتوبر کو وطن واپسی کے بعد 23 اکتوبر کو سزا کے خلاف اپیلوں کی بحالی کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے 19 اکتوبر کو ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنسز میں نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انہیں وطن واپسی پر گرفتار کرنے سے روک دیا تھا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے دسمبر 2018 میں العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں 7 سال قید کی سزا سنائی تھی جبکہ فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں انھیں باعزت بری کردیا تھا تاہم 10 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے کے لیے نااہل، تمام جائیدادیں ضبط کرنے اور جرمانہ عائد کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔

احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز شریف نے 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی اور بعد ازاں عدالت عالیہ نے العزیزیہ ریفرنس مشروط طور ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیاتھا۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جولائی 2018 میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کو 80 لاکھ پاؤنڈ اور مریم نواز کو 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ کیا تھا اور ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ضبط کرنے کا بھی حکم دیا تھا تاہم مسلم لیگ (ن) کے قائد نے مذکورہ فیصلے کے خلاف بھی اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی ایون فیلڈ ریفنرس میں شریک ملزم مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بری کرچکی ہے۔

نواز شریف کو 2018 میں العزیزیہ ملز ریفرنس میں انہیں لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں 7 برس کے لیے قید کردیا گیا تھا تاہم کچھ ہی عرصے بعد انہیں طبی بنیادوں پر لندن جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

سابق وزیراعظم نواز شریف جیل میں صحت کی خرابی کے بعد نومبر 2019 میں علاج کی غرض سے لندن روانہ ہوگئے تھے۔

نواز شریف کی لندن روانگی سے قبل شہباز شریف نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرتے ہوئےاس بات کی یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ 4 ہفتوں یا ان کے ڈاکٹر کی جانب سےان کی صحت یابی کی تصدیق کے بعد وہ پاکستان واپس آجائیں گے۔

بعد ازاں گزشتہ سال اگست میں نواز شریف نے برطانوی محکمہ داخلہ کی جانب سے ’طبی بنیادوں پر‘ ان کے ملک میں قیام میں توسیع کی اجازت دینے سے انکار پر امیگریشن ٹربیونل میں درخواست دی تھی۔

جب تک ٹریبونل نواز شریف کی درخواست پر اپنا فیصلہ نہیں دے دیتا نواز شریف برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم رہ سکتے ہیں، ان کا پاسپورٹ فروری 2021 میں ایکسپائر ہوچکا تھا تاہم پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت بننے کے بعد ان کو پاسپورٹ جاری کردیا گیا تھا۔

تاہم رواں سال 12ستمبر کو سابق وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف کی 21 اکتوبر کو وطن واپسی کا اعلان کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 16 ستمبر 2024
کارٹون : 15 ستمبر 2024