ورلڈ کپ کے سیمی فائنل کھیلنے کے لیے اپنے کھیل کے معیار کو بہتر بنانا ہو گا، مکی آرتھر
قومی ٹیم کے ڈائریکٹر مکی آرتھر نے کہا ہے کہ ہم نے گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران جس معیار کی کرکٹ کھیلی اس کے لحاظ سے ہم عالمی کپ میں پانچویں پوزیشن کے ہی مستحق تھے اور ورلڈ کپ مقابلوں کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے ہمیں اپنے کھیل کے معیار کو بہتر بنانا ہو گا۔
انگلینڈ کے خلاف ورلڈ کپ میچ میں شکست کے بعد کولکتہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مکی آرتھر نے کہا کہ ہم ورلڈ کپ میں اچھا نہیں کھیلے اور چار بہترین ٹیمیں سیمی فائنل کھیلیں گی۔
انہوں نے کہا کہ بیٹنگ کے لحاظ سے ہمیں تسلسل کے ساتھ 330 سے 350 رنز بنانے والی ٹیم بننا ہو گا اور اپنے کھیل کے معیار کو بہتر بنانا ہو گا۔
ٹیم ڈائریکٹر نے کہا کہ ہم نے اچھی کرکٹ نہیں کھیلی، ہم نے ورلڈ کپ کا پانچویں پوزیشن پر خاتمہ کیا اور ہم نے گزشتہ چھ ہفتوں کے دوران جس طرح کی کرکٹ کھیلی ہے اس لحاظ سے ہم پانچویں پوزیشن کے ہی مستحق تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ نسیم شاہ کی کمی سے فرق پڑا اور ان کی واپسی سے باؤلنگ اٹیک بہتر ہو جائے گا لیکن بیٹنگ کے لحاظ سے ہمیں اپنا کھیل بہتر کرنا ہو گا اور جو ٹیمیں مستقل 330 سے 350 رنز بنا رہی ہیں، وہ ہی سیمی فائنل کھیل رہی ہیں، ہم یہ کام مستقل مزاجی سے نہیں کر پا رہے، جب فخر زمان ٹیم میں آئے تو انہوں نے اسی انداز سے رنز بنائے لیکن ہم محض ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کر سکتے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کہ آگے ہمیں کیا کرنا ہے، ہم نے ابھی سے دورہ آسٹریلیا کے ٹیسٹ میچز کی تیاری شروع کردی ہے، ہم اپنے کھلاڑیوں کو تیار کر سکتے ہیں، ان کو میچ کے حوالے سے میسج دے سکتے ہیں، یہ چیزیں ہمارے کنٹرول میں ہیں لیکن اس کے علاوہ کوئی بھی چیز ہمارے کنٹرول میں نہیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آپ اس کارکردگی کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار ہیں تو انہوں نے کہا کہ بالکل میں اس کے لیے تیار ہوں اور اگر ایسا ہوا تو میں واپس ڈربی شائر جا کر کاؤنٹی ٹیم کی کوچنگ کروں گا لیکن جب نجم سیٹھی نے مجھے کال کر کے یہ ذمے داری سونپی تھی تو میں نے اسی لیے قبول کی تھی کیونکہ پاکستان کرکٹ میرے دل کے بہت قریب ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں ٹیم کو استحکام بخشنا چاہتا ہوں اور کھلاڑیوں ایک ایسا ماحول فراہم کرنا چاہتا ہوں جہاں وہ ایک بہتر کھلاڑی بن سکیں، ٹیم میں چند نوجوان کھلاڑی ہیں جو بہت آگے تک جا سکتے ہیں اور ہمیں ان کے حوالے سے مستقل مزاجی سے ایک پالیسی بنانی ہو گی۔
قومی ٹیم کے ڈائریکٹر نے کہاکہ حارث رؤف عموماً نئی گیند نہیں کرتے، جب ہم نسیم شاہ کی خدمات سے محروم ہو گئے تو ہمیں کوئی ایسا باؤلر ڈھونڈنا تھا جو نئی گیند کر سکے، ہم نے نئی گیند پر ان کےساتھ کام کیا اور انہوں نے مناسب باؤلنگ کی لیکن ہم نے دیکھا کہ وہ پرانی گیند سے اچھی باؤلنگ کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں کوئی عذر پیش نہیں کر رہا لیکن ہماری باؤلنگ کا توازن بگڑا گیا تھا، نسیم شاہ ہمیں ایک توازن فراہم کرتے تھے اور شاہین شاہ ان کی ہی بدولت اٹیک کرتے تھے، اس کے بعد ہم اپنے لیگ اسپنر اور حارث رؤف کے ساتھ اٹیک کرتے تھے لیکن یہ کوئی خراب کارکردگی کا عذر نہیں ہے کیونکہ ہم نے بعض اوقات اچھی بیٹنگ اور کبھی کبھار اچھی باؤلنگ نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اتنی مستقل مزاجی سے کارکردگی نہیں دکھا سکے کہ ہم سیمی فائنل اور فائنل میں جگہ بنا پاتے اور ہم اس سب کے پیچھے چھپ نہیں سکتے۔
قیادت کے حوالے سے سوال پر مکی آرتھر نے کہا کہ بابراعظم ایک بہترین کھلاڑی ہیں جو مجھ سے بہت قریب ہیں، وہ اپنی قیادت میں ہر گزرتے دن کے ساتھ سیکھ رہے ہیں اور ہمیں انہیں مزید کچھ وقت دینا ہو گا، ہر کوئی غلطیاں کرتا ہے اور غلطیاں کرنا کوئی جرم نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت مجموعی ہم نے اس ورلڈ کپ میں بہت غلطیاں کیں لیکن اگر یہ کھلاڑی اپنی غلطیوں سے سیکھتے ہیں تو ہماری بہت اچھی ٹیم تشکیل پا جائے گی۔