• KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm
  • KHI: Maghrib 5:47pm Isha 7:09pm
  • LHR: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:32pm

ورلڈ کپ میں پاکستان کی مہم ناکامی پر ختم، انگلینڈ 92 رنز سے کامیاب

شائع November 11, 2023
انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر ڈیوڈ ولی نے دونوں پاکستانی اوپنرز کو آؤٹ کیا— فوٹو: اے ایف پی
انگلینڈ کے فاسٹ باؤلر ڈیوڈ ولی نے دونوں پاکستانی اوپنرز کو آؤٹ کیا— فوٹو: اے ایف پی
بین اسٹوکس نے 2 چھکوں اور 11 چوکوں سے سجی 84 رنز کی شاندار اننگز تراشی— فوٹو: اے ایف پی
بین اسٹوکس نے 2 چھکوں اور 11 چوکوں سے سجی 84 رنز کی شاندار اننگز تراشی— فوٹو: اے ایف پی

آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے 44 ویں میچ میں دفاعی چیمپیئن انگلینڈ نے جو روٹ اور بین اسٹوکس کی نصف سنچریوں کے بعد ڈیوڈ ولی کی عمدہ باؤلنگ کی بدولت پاکستان کو 92 رنز سے شکست دے کر عالمی کپ مہم کا کامیابی سے اختتام کیا اور اس کے ساتھ ہی سیمی فائنل کی 4 ٹیمیں بھی مکمل ہوگئیں۔

بھارت کے شہر کولکتہ کے ایڈن گارڈنز کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں انگلینڈ کے کپتان جوز بٹلر نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔

انگلینڈ نے ابتدا میں محتاط انداز میں بیٹنگ کی اور ابتدائی 3 اوور میں صرف 8 رنز بنائے تھے لیکن اس کے بعد انگلش اوپنرز نے ہاتھ کھولتے ہوئے جارحانہ انداز میں بیٹنگ شروع کی۔

انگلش ٹیم نے ابتدائی 10 اوورز میں 72 رنز بنائے جو اس ورلڈ کپ میں ان کا پہلے پاور پلے میں بنایا گیا سب سے زیادہ اسکور ہے۔

دونوں کھلاڑیوں نے پہلی وکٹ کے لیے 82 رنز کی شراکت قائم کی لیکن اسی اسکور پر افتخار احمد کی گیند پر ریورس سوئپ کھیلنے کی کوشش میں ڈیوڈ ملان وکٹ کیپر محمد رضوان کو کیچ دے بیٹھے، وہ 31 رنز بنا سکے۔

جونی بیئراسٹو نے بھی گزشتہ میچوں کی ناکامیوں کا کسی حد تک ازالہ کیا اور نصف سنچری کی لیکن 59 رنز بنانے کے بعد وہ حارث رؤف کا شکار بنے، ان کی اننگز میں ایک چھکا اور 7 چوکے شامل تھے۔

دو وکٹیں گرنے کے بعد وکٹ پر جو روٹ کا ساتھ دینے اپنا آخری ون ڈے انٹرنیشنل میچ کھیلنے والے بین اسٹوکس آئے اور دونوں نے ذمہ دارانہ کھیل پیش کرتے ہوئے تیسری وکٹ کے لیے عمدہ شراکت قائم کی۔

اس دوران جو روٹ نے انگلینڈ کی جانب سے ورلڈ کپ میں ایک ہزار رنز بنانے کا سنگ میل عبور کیا جبکہ دوسرے اینڈ سے اسٹوکس نے بھی لگاتار تیسرے میچ میں نصف سنچری کی۔

اسٹوکس اور روٹ نے 132 رنز کی شراکت قائم کی اور اپنی ٹیم کے بڑے اسکور کی راہ ہموار کی۔

پاکستان کو تیسری کامیابی اس وقت ملی جب 2 چھکوں اور 11 چوکوں سے سجی 84 رنز کی شان دار اننگز کھیلنے کے بعد اسٹوکس پویلین لوٹ گئے۔

روٹ سے بھی ساتھی کھلاڑی کی جدائی برداشت نہ ہو سکی اور 60 رنز بنانے کے بعد وہ بھی شاہین کو وکٹ دے بیٹھے۔

اس کے بعد آنے والے ہیری بروک اور کپتان جوز بٹلر نے جارحانہ انداز اپنایا اور 26 گیندوں پر 45 رنز جوڑے۔

حارث کی گیند کو مڈ آف کے اوپر سے کھیلنے کی کوشش میں ہیری بروک کیچ آؤٹ ہوئے جبکہ ایک غیرضروری رن لینے کی کوشش میں حارث کی براہ راست تھرو پر جوز بٹلر بھی پویلین لوٹ گئے۔

معین علی نے محمد وسیم کو لانگ آن پر شان دار چھکا لگایا لیکن اگلے ہی اوور میں ایک سلو گیند پر باریش بلے باز اپنی وکٹیں محفوظ نہ رکھ سکے۔

انگلینڈ نے مقررہ اوورز میں 9 وکٹوں پر 337 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے حارث رؤف نے سب سے زیادہ 3 وکٹیں حاصل کیں، شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم نے دو، دو کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا۔

پاکستان نے ہدف کا تعاقب شروع کیا تو اننگز کی دوسری ہی گیند پر عبداللہ شفیق کوئی رن بنائے بغیر ایل بی ڈبلیو ہو کر پویلین لوٹ گئے۔

ڈیوڈ ولی نے جلد ہی اپنی ٹیم کو دوسری کامیابی بھی دلائی اور گزشتہ میچ کے ہیرو فخر زمان کو بین اسٹوکس کے ہاتھوں کیچ کرا دیا۔

دو وکٹیں گرنے کے بعد بابر اعظم اور محمد رضوان نے میدان سنبھالا اور تیسری وکٹ کے لیے 51 رنز جوڑ کر اسکور 61 تک پہنچا دیا۔

اس مرحلے پر انگلش کپتان نے بابر کو پھانسنے کے لیے شارٹ مڈ وکٹ پر فیلڈر کھڑا کیا اور قومی ٹیم کے کپتان سیدھا اسی فیلڈر کو کیچ دے کر 38 رنز پر پویلین لوٹ گئے۔

رضوان کا ساتھ دینے سعود شکیل آئے اور دونوں نے مل کر ٹیم کی سنچری مکمل کرائی لیکن معین علی کی گیند کو کریز سے باہر نکل کر کھیلنے کی کوشش میں وہ بولڈ ہو گئے، انہوں نے 51 گیندوں پر 36 رنز بنائے۔

سعود شکیل انگلش اسپنرز کو پراعتماد انداز میں کھیلتے نظر آئے لیکن عادل رشید کی گوگلی سمجھنے میں ناکام رہے اور 29 رنز بنانے کے بعد بولڈ ہو گئے۔

افتخار کا وکٹ پر قیام محض 5 گیندوں تک محدود رہا اور معین علی کی گیند کو مڈ آف کے اوپر سے کھیلنے میں ناکام رہے اور ڈیوڈ ملان کے خوبصورت کیچ نے ان کی اننگز کا خاتمہ کردیا۔

شاداب خان بھی مشکل وقت میں ٹیم کے کام نہ آ سکے اور چار رنز بنانے کے بعد چلتے بنے۔

دوسرے اینڈ پر موجود آغا سلمان نے نصف سنچری مکمل کی اور شاہین کے ہمراہ آٹھویں وکٹ کے لیے 36 رنز جوڑے۔

اس شراکت کو توڑنے کے لیے بٹلر فاسٹ باؤلر ڈیوڈ ولی کو باؤلنگ پر لائے اور انہوں نے سلمان علی آغا کی 45 گیندوں پر 51 رنز کی اننگز کا خاتمہ کردیا، اس وکٹ کے ساتھ ہی ڈیوڈ ولی نے ون ڈے کرکٹ میں اپنی 100 وکٹیں بھی مکمل کر لیں۔

شاہین نے 23 گیندوں کی مدد سے 25 رنز بنا کر کچھ ہاتھ دکھائے لیکن ایٹکنسن کی گیند پر وہ بھی ایل بی ڈبلیو قرار پائے۔

اختتامی اوورز میں حارث رؤف اور وسیم جونیئر نے چند بڑے شاٹس کھیلے اور 10ویں وکٹ کے لیے 53 رنز کی شراکت قائم کی لیکن پوری ٹیم 244 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور انگلینڈ نے میچ میں 93 رنز سے کامیابی حاصل کر لی۔

انگلینڈ کی جانب سے ڈیوڈ ولی تین وکٹیں لے کر سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ معین، عادل اور ایٹکنسن نے دو، دو وکٹیں حاصل کیں۔

ڈیوڈ ولی کو ان کی عمدہ باؤلنگ پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

آج کے میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستان: بابر اعظم (کپتان)، عبداللہ شفیق، فخر زمان، محمد رضوان، سعود شکیل، افتخار احمد، شاداب خان، آغا سلمان، محمد وسیم، شاہین آفریدی، حارث روؤف۔

انگلینڈ: جوز بٹلر (کپتان)، جونی بیرسٹو، ڈیوڈ ملان، جو روٹ، بین اسٹوکس، ہیری بروک، معین علی، کرس ووکس، ڈیوڈ ولی، عادل رشید، گس ایٹکنسن۔

کارٹون

کارٹون : 19 دسمبر 2024
کارٹون : 18 دسمبر 2024