• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

پی ٹی آئی کے لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے خدشات پر غور کریں،صدر مملکت کا نگران وزیراعظم کو خط

شائع November 8, 2023
صدرمملکت نے نگران وزیراعظم کو پی ٹی آئی کا خط بھی ارسال کردیا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
صدرمملکت نے نگران وزیراعظم کو پی ٹی آئی کا خط بھی ارسال کردیا — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے کہا ہے کہ وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بنیادی حقوق اور سیاسی لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے خدشات پر غور کریں۔

ایوان صدر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کے نام خط میں بنیادی حقوق اور تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے خدشات پر غور کرنے کا کہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ صدر مملکت نے پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کی جانب سے صدر مملکت کو لکھا گیا خط بھی نگران وزیر اعظم کو ارسال کردیا، جس میں نگران حکومت کی غیر جانب دار حکومت کے طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ فراہم کرنا نہایت اہم ہے۔

صدر مملکت عارف علوی نے کہا کہ آئندہ عام انتخابات میں تمام رجسٹرڈ سیاسی جماعتوں کو مساوی حقوق اور مواقع فراہم کرنے کی نگران حکومت کی پالیسی پر آپ کے حالیہ بیانات باعث اطمینان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پختہ یقین ہے کہ جمہوریت ہی پاکستان کے عوام اور ریاست کے لیے آگے بڑھنے کا مناسب راستہ ہے۔

انوارالحق کاکڑ کو لکھے گئے خط میں انہوں نے کہا کہ عوام کا سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا اور آزاد میڈیا کے ذریعے رائے کا اظہار کرنا ہی جمہوریت کی روح ہے، آزادانہ، منصفانہ اور مستند انتخابات پر پورے پاکستان میں اتفاق پایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ تمام سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کو انتخابات میں حصہ لینے اور عوام کو انہیں منتخب کرنے کا حق ہے، صدر مملکت ریاست کے سربراہ کے طور پر ریاست کے اتحاد کی علامت ہیں۔

نگران وزیراعظم کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 41 کے تحت صدر مملکت، وزیر اعظم اور تمام ادارے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کے پابند ہیں، اسی وجہ سے پی ٹی آئی کے الزامات پرمشتمل خط آپ کو ارسال کر رہا ہوں۔

انہوں نے پی ٹی آئی سے علیحدگی اختیار کرنے والے سیاسی رہنماؤں کا نام لیے بغیر کہا کہ سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد کی جبری گمشدگیوں کے بڑھتے ہوئے واقعات پر میڈیا میں بھی بحث ہوئی ہے، لوگوں کی سیاسی وابستگیاں اور وفاداریاں تبدل ہونے والے واقعات تشویش کا باعث بن جاتے ہیں۔

پاکستان کے آئین کے تحت شہریوں کو حاصل حقوق کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواتین سیاسی ورکرز کی طویل نظر بندی یا عدالت کی جانب سے ریلیف کے بعد بار بار گرفتاریاں معاملے کو مزید حساس بنا دیتی ہیں، آئین کے آرٹیکل 4 کے تحت قانون کے مطابق سلوک ہر شہری کا ناقابل تنسیخ حق ہے۔

صدر مملکت نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل17 کے تحت سیاسی جماعت کی رکنیت یا تنظیم سازی کرنا بھی ہر شہری کا حق ہے، آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کو آزادی اظہار رائے کے ساتھ آزاد پریس کا حق دیتا ہے لہٰذا نگران وزیر اعظم حکومت کے سربراہ ہونے کے ناطے ان معاملات پر غور کریں۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے شروع میں الیکشن کمیشن آف پاکستان اور صدر مملکت نے مشاورت کے بعد اعلان کیا تھا کہ ملک میں عام انتخابات 8 فروری کو منعقد کروانے پر اتفاق ہوگیا ہے، جس کی تمام سیاسی جماعتوں نے خیرمقدم کیا تھا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ اسے 9 مئی کے واقعات کے بعد سیاسی سرگرمیوں میں مشکلات کا سامنا ہے اور اہم رہنما گرفتار اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں۔

صدرمملکت اور الیکشن کمیشن کی جانب سے عام انتخابات کی تاریخ دینے سے قبل پی ٹی آئی کا مؤقف تھا کہ فوری طور پر ملک میں آزادانہ، شفاف اور غیرجانب دار انتخابات کا اعلان کیا جائے اور تمام سیاسی جماعتوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔

نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے اس حوالے سے متعدد مرتبہ کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے جڑے سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت ہوگی اور ان پر کوئی قدغن نہیں عائد ہوگی۔

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اگست میں توشہ خانہ کیس میں سزا کے بعد قید ہوئے تھے، بعد ازاں مذکورہ مقدمے میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی لیکن سائفر کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) نے انہیں جیل سے ہی حراست میں لیا تھا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کو ان کے وکیل کی درخواست اٹک جیل سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کرنے کی اجازت دی تھی اور وہ اس وقت اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔

سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں یکساں مواقع فراہم کرنے کا مطالبہ پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی جانب سے بھی کیا جا رہا ہے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹوزرداری نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ ملک میں ہر کسی کے لیے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024