کینسر ہسپتال بند، ڈائیلاسز مشینیں خراب، غزہ کے ساڑھے 3 لاکھ مریض تڑپنے پر مجبور
اسرائیل کی جانب سے گزشتہ ایک ماہ سے زیادہ عرصے سے غزہ پر جاری بمباری کے باعث وہاں کے ہسپتال اور معالج سینٹرز تقریباً غیر فعال اور منہدم ہو چکے ہیں، جس کے باعث غزہ کے سنگین بیماریوں میں مبتلا ساڑھے 3 لاکھ مریض علاج کے بغیر تڑپنے پر مجبور ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور اقوام متحدہ (یو این) کے مطابق غزہ میں کینسر، امراض قلب، شوگر اور دیگر سنگین بیماریوں میں مبتلا ساڑھے 3 لاکھ مریض موجود ہیں جب کہ 50 ہزار سے زائد حاملہ خواتین بھی علاج کی سہولیات سے محروم ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں سے قبل یومیہ ایک ہزار مریضوں کے گردوں کے ڈائیلاسز ہوتے تھے، تاہم گزشتہ تین ہفتوں سے ڈائیلاسز کی 80 فیصد مشینیں بند پڑی ہیں، جن میں سے زیادہ تر حملوں میں خراب ہوگئیں جب کہ بجلی اور دیگر توانائی کی ترسیل منقطع ہونے سے بھی سہولیات بند ہوچکی ہیں۔
غزہ کا واحد کینسر ہسپتال بھی بند ہوچکا ہے جب کہ دیگر متعدد بڑے ہسپتال بھی توانائی اور سہولیات کی عدم موجودگی کے باعث تقریباً غیر فعال ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق غزہ کے ماہرین صحت سنگین بیماریوں میں تشویش ناک حالت میں مبتلا اپنے مریضوں کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں، تاہم حملوں کی وجہ سے زیادہ تر ڈاکٹرز کو مریضوں کا علم نہیں ہو رہا جب کہ متعدد ڈاکٹرز کو اپنے مریضوں کو مرجانے کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔
غزہ میں ساڑھے 3 لاکھ ایسے مریض موجود ہیں جنہیں ہر حالت میں طبی سہولیات کی ضرورت رہتی ہے اور مذکورہ مریض سنگین بیماریوں میں مبتلا ہیں، تاہم گزشتہ ایک ماہ سے ان مریضوں کو علاج کی سہولیات میسر نہیں۔
غزہ میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریضوں میں تین چوتھائی تعداد بچوں کی ہے، جن میں سے اب کچھ بچوں کو مصر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے علاج کے لیے اپنے اپنے ممالک منتقل کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ اسرائیل کی جانب سے مریضوں کو بھی سرحد پار کرنے کی اجازت نہیں۔
غزہ کے مریض جس سرحد سے ملک پار کرتے ہیں، وہ گزشتہ ڈیڑھ دہائی سے اسرائیل کے زیر قبضہ ہے اور وہاں سے گزرنے والے فلسطینیوں کو اسرائیل سے اجازت نامہ لینا پڑتا ہے۔
اقوام متحدہ اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق حالیہ اسرائیلی حملوں سے قبل اسرائیل کی جانب سے سالانہ بنیادوں پر تقریباً 63 فیصد مریضوں کو علاج کے لیے مذکورہ سرحد پار کرنے کی اجازت ملتی تھی لیکن تازہ حملوں کے بعد مذکورہ اجازت دینا بند کردی گئی، جس وجہ سے غزہ کے مریض بیماریوں کے ساتھ تڑپنے پر مجبور ہیں۔