• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:08pm
  • LHR: Zuhr 11:48am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:26pm

کانگو وائرس کی خطرناک صورتحال سے نمٹنے کیلئے حکومتِ بلوچستان نے ریڈ الرٹ جاری کردیا

شائع November 6, 2023
بلوچستان میں کانگو وائرس تیزی سے پھیلنے لگا — فائل فوٹو: ڈان
بلوچستان میں کانگو وائرس تیزی سے پھیلنے لگا — فائل فوٹو: ڈان

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے کانگو وائرس کی نئی قسم کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے محکمہ صحت اور محکمہ لائیو اسٹاک کو ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ہدایت جاری کر دی۔

بلوچستان میں کانگو وائرس تیزی سے پھیلنے لگا، ایک ہی دن میں مزید 3 کیسز رپورٹ ہوگئے جبکہ ایک مریض جان کی بازی ہار گیا۔

ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر زبیر نے بتایا کہ گزشتہ روز کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ دولت خان، 3 سالہ بچی جمائمہ اور 23 سالہ چمن کے رہائشی میر وائس کو فاطمہ جناح ہسپتال منتقل کیا گیا، 37 سالہ دولت خان کی حالت تشویشناک تھی جو ہسپتال میں دم توڑ گیا۔

نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان نے ضلعی انتظامی افسران، محکمہ صحت اور محکمہ لائیو اسٹاک کے ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ ڈیری فارمز، چراہ گاہوں اور مال مویشی منڈی کا دورہ کرکے کانگو وائرس سے بچاؤ کے لیے اقدامات تجویز کریں اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ لائیو اسٹاک اس ضمن میں ہنگامی اقدامات کے تحت ایمرجنسی نافذ کرکے اپنی ٹیمیں متحرک کرے اور مال مویشیوں پر اسپرے اور بچاؤ کے رہنما اصولوں سے متعلق آگاہی دے۔

میر علی مردان خان ڈومکی نے پیشہ ورانہ فرائض کی ادائیگی کے دوران کانگو وائرس سے شہید ہونے والے ڈاکٹر شکر اللہ جان کے خاندان سے اظہار تعزیت و افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی پیشہ ورانہ خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ڈاکٹرز اور معاون طبی عملے نے کورونا اور ہر طرح کے ہنگامی حالات میں پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی نہایت بہادری سے کی ہے اور فرنٹ لائن پر اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر عوام کی زندگیاں بچانے کے لیے نمایاں طبی خدمات سرانجام دی ہیں۔

کوئٹہ میں کانگو وائرس رپورٹ ہوتے ہی سول ہسپتال اور دیگر طبی اداروں کے لیے ایس او پیز جاری کیے جا چکے ہیں، وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش و اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔

’ہرنائی سے تعلق رکھنے والے مریض سے وائرس پھیلا‘

کانگو وائرس کی صورتحال سے متعلق نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں سیکریٹری صحت بلوچستان عبداللہ جان نے نگران وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ابتدائی شواہد کے مطابق سول ہسپتال میں ہرنائی سے تعلق رکھنے والے مریض سے وائرس پھیلا، یہ مریض 22 اکتوبر کو سول ہسپتال کوئٹہ لایا گیا۔

اجلاس کے شرکا کو مزید بتایا گیا کہ اس مریض کی کانگو وائرس رپورٹ 25 اکتوبر کو مثبت آئی، ٹریس اینڈ ٹریک عمل کے ذریعے سول ہسپتال کے ڈاکٹروں، طبی عملے، داخل مریضوں اور ان کی تیمارداری کے لیے موجود لوگوں (اٹینڈنٹس) سمیت 112 افراد کے نمونے حاصل کر لیے گئے ہیں۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ سول ہسپتال کے متاثرہ وارڈ کو سیل کردیا گیا جبکہ دیگر شعبوں کو خصوصی اقدامات کے تحت جراثیم سے پاک کردیا گیا اور صورتحال قابو میں ہے، کانگو وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روک دیا گیا ہے۔

اعلیٰ سطح کے اجلاس میں محکمہ لائیو اسٹاک کو فوری طور پر صوبے بھر کی مویشی منڈیوں میں جراثیم کش اسپرے شروع کرنے اور تمام ڈویژنل کمشنرز، ڈی ایچ اوز اور لائیو اسٹاک افسران کو صورتحال پر کڑی نظر رکھنے کی ہدایت کی گئی۔

کوئٹہ میں 2 ہفتے کے لیے نجی مذبح خانوں پر دفعہ 144 کے تحت پابندی عائد کردی گئی ہے اور شہری آبادی سے دور واقع مذبح خانوں میں جانور ذبح کرنےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔

اجلاس میں حکومت بلوچستان نے ڈاکٹر شکراللہ جان کو شہید قرار دیتے ہوئے پسماندگان کو تمام مروجہ مراعات کی فراہمی کی منظوری دے دی، علاوہ ازیں حکومت نے آر بی سی کے لیے درکار فنڈز کی فراہمی اور پبلک ہیلتھ لیبارٹریز کے کنٹریکٹ ملازمین کی توسیع کی بھی منظوری دے دی۔

کانگو وائرس کیا ہے؟

یہ وائرس مویشی گائے، بیل، بکری، بکرا، بھینس اور اونٹ، دنبوں اور بھیڑ کی کھال سے چپکی چیچڑوں میں پایا جاتا ہے، چیچڑی کے کاٹنے سے وائرس انسان میں منتقل ہو جاتا ہے۔

اس بیماری میں جسم سے خون نکلنا شروع ہوجاتا ہے۔ خون بہنے کے سبب ہی مریض کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

یہ وائرس زیادہ تر افریقہ اور جنوبی امریکا ’مشرقی یورپ‘ ایشیا اور مشرق وسطیٰ میں پایا جاتا ہے، اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے، یہ وائرس سب سے پہلے 1944 میں کریمیا میں سامنے آیا، اسی وجہ سے اس کا نام کریمین ہیمرج رکھا گیا تھا۔

کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اورآنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔

علامات: تیز بخار سے جسم میں سفید خلیات کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اورکچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں، جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے۔ اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔

احتیاطی تدابیر: کانگو سے متاثرہ مریض سے ہاتھ نہ ملائیں، مریض کی دیکھ بھال کرتے وقت دستانے پہنیں، مریض کی عیادت کے بعد ہاتھ اچھی طرح دھوئیں، لمبی آستینوں والی قمیض پہنیں، جانور منڈی میں بچوں کو تفریح کرانے کی غرض سے بھی نہ لے جایا جائے۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024