موسمیاتی بحران کے باعث قیمتی انسانی جانیں ضائع، ترقی کے ثمرات برباد
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) نے کہا ہے کہ پاکستان میں قدرتی آفات کے شدید اثرات کے باعث قیمتی جانوں کا نقصان ہوا اور ترقی کے فوائد بھی ضائع ہوگئے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق یو این ای پی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ موسمیاتی بحران کے اثرات سے نمٹنے کے لیے ملک کو اس کے منفی اثرات کو سمجھنا، شناخت کرنا اور ان کو موسمیاتی تبدیلی سے متعلق مخصوص عوامل سے منسوب کرنا چاہیے۔
ایڈیپٹیشن گیپ رپورٹ 2023: انڈر فنانسڈ، انڈر-پریپئرڈ—ان ایڈیکیٹ انویسٹمنٹ اینڈ پلاننگ کے عنوان سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان اقدامات سے پاکستان کی صلاحیت میں اضافے اور لچک پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی کی جانب سے یہ رپورٹ رواں ماہ کے آخر میں دبئی میں منعقدہ ہونے والے کوپ 28 موسمیاتی مذاکرات سے قبل جاری کی گئی ہے۔
3 نومبر کو جاری ہونے والی رپورٹ میں ’کیسکیڈنگ اثرات اور سیلاب: پاکستان میں صلاحیت کی تعمیر‘ پر کیس اسٹڈی بھی شامل ہے جو جلد ہی جاری کی جائے گی۔
یو این ای پی کا کہنا ہے کہ بڑھتی تعداد، پیمانے اور شدت کے ساتھ موسمیاتی بحران کے اثرات کا مطلب ہے کہ ہر موسمیاتی آفت کے ساتھ تعمیر نو کی صلاحیت و استعداد کم سے کم تر ہوتی جاتی ہے۔
اس میں خبر دار کیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہم آہنگ ہونے سے متعلق پیش رفت تمام محاذوں پر سست پڑ رہی ہے جب کہ اسے موسمیاتی تبدیلی کے بڑھتے خطرات سے نمٹنے کے لیے تیز تر ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں عالمی بینک نے کہا تھا کہ قدرتی آفات نے گزشتہ 3 دہائیوں میں تقریباً ساڑھے 7 کروڑ سے زائد پاکستانیوں کو متاثر کیا ہے اور اس کے سبب ہونے والے نقصانات کا تخمینہ 29 ارب ڈالر یا تقریباً ایک ارب ڈالر سالانہ ہے۔
عالمی بینک کی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ درجہ حرارت کی شدت میں ممکنہ اضافہ انسانی صحت، معاش اور ماحولیاتی نظام پر پڑنے والے منفی اثرات کو بتدریج بڑھائے گا جن کا پاکستان پہلے ہی سامنا کر رہا ہے۔