مولانا فضل الرحمٰن کی حماس کے رہنماؤں اسمٰعیل ہنیہ اور خالد مشعل سے ملاقات
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے قطر میں حماس کے رہنماؤں خالد مشعل اور اسمٰعیل ہنیہ سے ملاقات کی جس میں مسئلہ فلسطین پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
جے یو آئی (ف) کے میڈیا سیل سے جاری بیان کے مطابق مولانا فضل الرحمٰن، فلسطینی عوام اور حماس سے اظہار یکجہتی کے لیے گزشتہ روز قطر پہنچے اور انہوں نے حماس کے رہنماؤں خالد مشعل اور اسمٰعیل ہنیہ سے ملاقات کی۔
دوران ملاقات جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل، فلسطین میں ظلم وستم کر کے قبلہ اول کو ہیکل میں بدلنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے دعویداروں کے ہاتھ معصوم بچوں اور خواتین کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور فلسطینی صرف اپنی زمین ہی نہیں بلکہ امت مسلمہ کی طرف سے فرض ادا کرتے ہوئے قبلہ اول کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ امت مسلمہ عملی میدان میں فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو۔
اس موقع پر حماس کے رہنما اسمٰعیل ہنیہ نے کہا کہ امت مسلمہ کا فرض ہے کہ وہ اسرائیلی مظالم کے خلاف متحد ہوجائے کیونکہ انسانی حقوق کے دعویدار ممالک ہتھیاروں سے بھرے جہاز لے کر تل ابیب پہنچ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ بھی فلسطینی بھائیوں کی حمایت کے لیے میدان میں نکلے اور اپنی ماؤں، بہنوں اور بھائیوں کی مدد کرے۔
دوران ملاقات حماس کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین پر عرصہ دراز سے مظالم انسانی حقوق کے دعویداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔
حماس کے دونوں رہنماؤں نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن، پاکستان میں فلسطین کے سفیر کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے شہدا کی بلندی درجات اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔
ملاقات میں جے یو آئی سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا راشد محمود سومرو اور مفتی ابرار احمد بھی شریک تھے۔
اس کے علاوہ مولانا فضل الرحمٰن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا کہ قطر میں حماس کی قیادت اسمٰعیل ہنیہ اور خالد مشعل سے ملاقات کی اور پاکستانی عوام بالخصوص جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کی طرف سے غزہ میں جاری اسرائیلی مظالم پر فلسطینی عوام کے ساتھ تعزیت، ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حماس کے قائدین کو یقین دلایا کہ ہم اخلاقی، سیاسی اور سفارتی ہر میدان میں آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
اسمٰعیل ہنیہ اور خالد مشعل نے پاکستان کے عوام اور جمعیت علمائے اسلام کے کارکنوں کی جانب سے بھرپور حمایت پر فلسطینی عوام کی طرف سے دل کی گہرائیوں سے شکریہ کا پیغام دیا۔
واضح رہے کہ مولانا فضل الرحمٰن نے یہ ملاقات ایک ایسے موقع پر کی ہے جب غزہ پر اسرائیلی بمباری کو تقریباً ایک ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے اور اس دوران اب تک 9 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
7 اکتوبر کو غزہ نے اسرائیل پر زمینی، فضائی اور سمندر سے حملے کیے تھے جس میں 1400 سے زائد اسرائیلی ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
حماس نے 7 اکتوبر کو حملے کے دوران 242 اسرائیلیوں کو یرغمال بھی بنالیا تھا جن میں سے 4 کو بعد میں انسانی بنیادوں پر رہا کردیا گیا تھا۔
اس کارروائی کے بعد اسرائیل نے مغربی کنارے پر واقع غزہ کی پٹی پر اندھا دھند بمباری کا سلسلہ شروع کردیا تھا اور اس دوران پناہ گزینوں کے کیمپوں کے ساتھ ساتھ ہسپتالوں پر بھی حملے کیے گئے۔
اسرائیلی بمباری میں 3 ہزار سے زائد بچوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں خواتین کی شہادت کے باوجود امریکا سمیت انسانی حقوق کے علمبردار مغربی ممالک کی جانب سے اسرائیل کی غیرمسروط حمایت کا سلسلہ جاری ہے۔
اس دوران امریکا سمیت مختلف ممالک کی جانب سے اسرائیل کے دفاع کے لیے اسے عسکری سامان اور دیگر امداد بھی روانہ کی گئیں۔
روس اور چین سمیت عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل سے کئی مرتبہ جنگ بندی اور بمباری روکنے کا مطالبہ کیا گیا لیکن اس کے باوجود اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں کوئی کمی واقع نہ ہوئی۔
حال میں امریکا نے غزہ کو امداد کی فراہمی کے لیے اسرائیل سے عارضی جنگ بندی کی اپیل کی تھی لیکن اسرائیل نے اس اپیل کو بھی مسترد کرتے ہوئے اتوار کو علی الصبح بمباری کی جس میں 30 سے زائد افراد شہید ہو گئے۔