• KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm
  • KHI: Maghrib 5:44pm Isha 7:03pm
  • LHR: Maghrib 5:02pm Isha 6:27pm
  • ISB: Maghrib 5:03pm Isha 6:30pm

غزہ مارچ: اسلام آباد پولیس اور جماعت اسلامی کے کارکنان میں تصادم، درجنوں گرفتار

شائع October 29, 2023
پولیس نے جماعت اسلامی کے 40 سے زائد کارکنوں سمیت 3 رہنماؤں کو حراست میں لے لیا — فائل فوٹو: فیس بک
پولیس نے جماعت اسلامی کے 40 سے زائد کارکنوں سمیت 3 رہنماؤں کو حراست میں لے لیا — فائل فوٹو: فیس بک

اسلام آباد میں سری نگر ہائی وے پر پولیس نے فلسطین کی حمایت میں ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت کے بغیر ریلی نکالنے سے روکنے کے لیے 2 علیحدہ جھڑپوں میں جماعت اسلامی کے 40 سے زائد کارکنوں سمیت 3 رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جماعت اسلامی کے سیکریٹری اطلاعات سجاد احمد عباسی نے بتایا کہ امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصر اللہ رندھاوا، ان کے نائبین کاشف چوہدری اور ڈاکٹر فاروق کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

سجاد احمد عباسی نے کہا کہ جماعت اسلامی 29 اکتوبر (آج) کو ہونے والے غزہ مارچ کی تیاری کر رہی تھی جب پولیس کا ایک دستہ وہاں آپہنچا اور ان کے کیمپوں کو اکھاڑ پھینکا۔

احتجاج کے حوالے سے معلومات شیئر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جماعت اسلامی نے تقریباً 2 ہفتے قبل کیپٹل انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا اور فیض آباد سے ڈپلومیٹک انکلیو میں امریکی سفارت خانے تک ریلی کے انعقاد کے لیے تحریری اجازت طلب کی تھی۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جماعت اسلامی نے مبینہ طور پر انتظامیہ کی درخواست پر مارچ کے روٹ میں 2 بار تبدیلی کی، پہلے زیرو پوائنٹ سے ڈھوکری چوک تک اور بعد میں اسپورٹس کمپلیکس سے ڈھوکری چوک تک تبدیل کیا گیا۔

سجاد احمد عباسی نے کہا کہ جب ڈپٹی کمشنر عرفان نواز میمن نے جماعت اسلامی کی احتجاجی ریلی کے لیے این او سی جاری کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا تو جماعت اسلامی کے رہنما کاشف چوہدری نے عرفان نواز میمن سے رابطہ کیا جنہوں نے بعد ازاں جماعت اسلامی کو ’واٹس ایپ‘ پر مارچ کرنے کی اجازت دے دی تھی۔

ڈپٹی کمشنر کی منظوری کے بعد سرینگر ہائی وے پر مارچ کی تیاریاں جاری تھیں، پارٹی نے کیمپ لگا کر ساؤنڈ سسٹم لگایا تھا، ترجمان جماعت اسلامی نے دعویٰ کیا کہ دوپہر کو پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی اور دفعہ 144 اور انتظامیہ کی جانب سے احتجاجی ریلی کی اجازت نہ ہونے کے بہانے ان کے کیمپوں کو اکھاڑ پھینکنا شروع کر دیا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کارروائی کے نتیجے میں جماعت اسلامی کے کارکنوں اور پولیس کے درمیان زبانی تکرار ہوئی جس کے بعد جسمانی تصادم ہوا، جماعت اسلامی کے کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا جبکہ پولیس نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے جماعت اسلامی کے 3 رہنماؤں اور 2 درجن سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا اور انہیں سیکریٹریٹ تھانے منتقل کر دیا۔

پولیس کے کریک ڈاؤن کے جواب میں جماعت اسلامی کے رہنما پریس کانفرنس سے خطاب کے لیے سری نگر ہائی وے پر جمع ہوئے، اس پر جماعت اسلامی اور پولیس کے درمیان دوبارہ تصادم شروع ہو گیا، پولیس نے مزید 20 سے زائد کارکنوں کو حراست میں لے کر لاک اپ میں ڈال دیا۔

معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے پولیس کے ایک ترجمان نے کہا کہ گرفتاریاں اس لیے کی گئیں کیونکہ کچھ لوگ سری نگر ہائی وے کو بلاک کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ شاہراہ ایک بین الصوبائی رابطہ سڑک ہے اور سڑک بلاک کرنے سے عوام کے لیے مشکلات پیدا ہوتی ہیں، پولیس نے انہیں پُرامن احتجاج کے لیے مروجہ طریقہ کار پر عمل کرنے کا مشورہ دیا۔

کارٹون

کارٹون : 18 نومبر 2024
کارٹون : 17 نومبر 2024