اسرائیل کی حمایت کرنے پر کنگنا رناوت کو بھارتی مداحوں کی جانب سے تنقید کا سامنا
حماس-اسرائیل تنازع پر بولی وڈ اداکارہ کنگنا رناوت کی جانب سے اسرائیل کی کھل کر حمایت کرنے پر انہیں اپنے ہی مداحوں کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
کچھ روز قبل اسرائیل کے آفیشل ایکس اکاؤنٹ سے کنگنا رناوت کی بھارت میں اسرائیل کے سفیر نور گلون سے ملاقات کی تصویر شئیر کی تھی جس میں بولی وڈ اداکارہ کا اسرائیل کی حمایت کرنے پر شکریہ ادا کیا گیا تھا۔
دوسری جانب کنگنا رناوت نے بھی انسٹاگرام پر وہی تصویر شئیر کرتے ہوئے ہندی زبان میں لکھا کہ ’بھارت میں اسرائیل کے سفیر شری نور گیلون کے ساتھ ملاقات ہوئی‘۔
بولی وڈ اداکارہ کا کہنا تھا کہ ’ہم بحیثیت ہندو قوم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ لوگ جس مقصد کے لیے لڑ رہے ہیں وہ جائز ہے۔‘
انہوں نے انسٹاگرام کیپشن میں لکھا کہ ’آج پوری دنیا خاص طور پر اسرائیل اور بھارت دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ لڑ رہے ہیں، گزشتہ روز جب میں دہلی پہنچی تو اسرائیل کے سفارت خانے گئی اور وہاں کے لوگوں سے ملاقات کی جو آج کے ماڈرن راون حماس جیسے دہشت گردوں کو شکست دے رہے ہیں۔‘ (ہندو مذہب میں راون کو بدی کی علامت سمجھا جاتا ہے)
اداکارہ نے مزید لکھا کہ ’جس طرح سے چھوٹے بچوں اور خواتین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے وہ دل دہلا دینے والے مناظر ہیں، مجھے پوری امید ہے کہ اسرائیل دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ جیت جائے گا، میں نے ان سے اپنی آنے والی فلم کے بارے میں بھی بات کی۔‘
کنگنا رناوت کا بیان ایسے وقت میں سامنا آیا ہے جب دائیں بازو کے بھارتی شہری سوشل میڈیا پر اسرائیل کی کھل کر حمایت کر رہے ہیں۔
کنگنا رناوت کی اسرائیلی سفیر سے ملاقات کی تصویر وائرل ہونے کے بعد ان کے اپنے مداح انہیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام لگا رہے ہیں ’کنگنا ایک فلاپ اداکارہ ہیں جو صرف اپنی فلم کی تشہیر کے لیے اسرائیل کے سفارت خانے پہنچی ہیں‘۔
ایک مداح نے کہا کہ بھارت ہندو قوم پر مبنی نہیں ہے بلکہ ایک جمہوری ملک ہے جہاں تمام مذاہب کے لوگ رہتے ہیں۔
نورین سیمی نے لکھا کہ اداکارہ تحقیق کیے بغیر انتہائی غیر متعلقہ باتیں کرتی ہیں۔
سکینہ نے لکھا کہ ’اب ہم آپ کی کوئی فلم نہیں دیکھیں گے، اس سے پہلے آپ کو ہمیشہ سپورٹ کیا تھا لیکن آج آپ تاریخ کے صحیح راستے پر نہیں ہیں۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’زیادہ تر اداکار کپل شرما کے شو میں اپنی فلم کی تشہیر کے لیے جاتے ہیں لیکن کنگنا سب سے زیادہ نسل کشی والی حکومت کے نمائندے کے پاس گئی ہیں۔‘
یاد رہے کہ کئی دہائیوں سے اسرائیلی فورسز کے ظلم کے شکار فلسطینی شہری گزشتہ تین ہفتے سے انتہائی مشکل زندگی بسر کر رہے ہیں، 7 اکتوبر کو حماس کی جانب سے اچانک اسرائیلی قصبے پر حملہ کرنے کے بعد اسرائیلی فورسز غزہ پر مسلسل بمباری کر رہی ہیں جس کے نتیجے میں7 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں جن میں زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔