• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:12pm
  • LHR: Zuhr 12:01pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:26pm

ورلڈ کپ میں پاکستان کو لگاتار چوتھی شکست، جنوبی افریقہ سنسنی خیز مقابلے میں ایک وکٹ سے کامیاب

شائع October 27, 2023 اپ ڈیٹ October 28, 2023
جنوبی افریقہ کے ایڈن مرکرم نے 91 رنز کی فتح گر اننگز کھیلی— فوٹو: رائٹرز
جنوبی افریقہ کے ایڈن مرکرم نے 91 رنز کی فتح گر اننگز کھیلی— فوٹو: رائٹرز
سعود شکیل اور شاداب نے مشکل وقت میں 84 رنز کی ساجھے داری بنائی— فوٹو: اے ایف پی
سعود شکیل اور شاداب نے مشکل وقت میں 84 رنز کی ساجھے داری بنائی— فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر نے دونوں پاکستانی اوپنرزکو آؤٹ کیا— فوٹو: اے ایف پی
جنوبی افریقہ کے فاسٹ باؤلر نے دونوں پاکستانی اوپنرزکو آؤٹ کیا— فوٹو: اے ایف پی

ورلڈ کپ کے اہم میچ میں جنوبی افریقہ نے پاکستان کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے شکست دے دی، جس کے بعد قومی ٹیم کے سیمی فائنل تک رسائی کے امکانات کم ہوگئے ہیں۔

بھارت کے شہر چنئی کے ایم اے چدم برم کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان کے کپتان بابر اعظم نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان کی اننگز کا آغاز گزشتہ دو میچوں کی نسبت زیادہ اچھا نہ رہا اور 20 کے مجموعی اسکور پر عبداللہ شفیق صرف 9 رنز بنانے کے بعد چلتے بنے۔

ابھی قومی ٹیم اس نقصان سے سنبھلنے کی کوشش کر ہی رہی تھی کہ 38 کے اسکور پر مارکو جینسن نے دوسرا شکار کرتے ہوئے امام الحق کی اننگز کا بھی خاتمہ کر دیا۔

جینسن کو اگلی ہی گیند پر تیسری وکٹ لینے کا بھی موقع ملا لیکن وہ اپنی ہی گیند پر محمد رضوان کا مشکل کیچ تھام نہ سکے اور اس طرح وکٹ کیپر بلے باز کو پہلی ہی گیند پر نئی زندگی ملی۔

رضوان اور بابر نے اس موقع سے فائدہ اٹھایا اور تیسری وکٹ کے لیے 48 رنز کی ساجھے داری بنائی، اس طول پکڑتی شراکت کو توڑنے کے لیے جنوبی افریقی کپتان نوجوان جیرالڈ کوئٹزے کو لے کر آئے اور انہوں نے کپتان کے اعتماد پر پورا اترتے ہوئے پہلے ہی اوور میں رضوان کو چلتا کر دیا، رضوان نے آؤٹ ہونے سے قبل 31 رنز بنائے۔

اس کے بعد بابر کا ساتھ دینے افتخار احمد آئے اور ایک چھکے اور ایک چوکے کی مدد سے 21 رنز بنانے کے ساتھ ساتھ چوتھی وکٹ کے لیے 43 رنز جوڑے لیکن تبریز شمسی کو چھکا لگانے کی کوشش میں افتخار باؤنڈری پر کیچ دے بیٹھے۔

بابر اعظم نے دوسرا اینڈ سنبھالتے ہوئے اپنی نصف سنچری بنائی لیکن تبریز شمسی کی گیند کو سوئپ کرنے کی ناکام کوشش میں وہ ڈی کوک کو کیچ دے بیٹھے، انہوں نے 65 گیندوں پر 50 رنز بنائے۔

141 رنز پر 5 وکٹیں گرنے کے بعد قومی ٹیم مشکلات سے دوچار نظر آتی تھی لیکن اس مرحلے پر سعود شکیل اور شاداب نے میدان سنبھالا اور اسکور آگے بڑھانے کی ذمے داری اٹھائی۔

دونوں کھلاڑیوں نے ناصرف 84 رنز کی شراکت قائم کی بلکہ ساتھ ساتھ رن ریٹ بھی 6 کے قریب برقرار رکھا، جس سے ٹیم کے مناسب اسکور تک رسائی کی توقعات برقرار رکھیں۔

اس اہم شراکت کا خاتمہ اس وقت ہوا جب شاداب خان 43 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

دوسرے اینڈ سے سعود شکیل نے اپنی نصف سنچری مکمل کی لیکن تبریز شمسی نے ڈی کوک کی مدد سے انہیں بھی چلتا کردیا۔

شاہین شاہ کا بھی وکٹ پر قیام مختصر رہا اور وہ صرف دو رنز بنا کر تبریز شمسی کی چوتھی وکٹ بن گئے۔

محمد نواز نے 2 چھکوں کی مدد سے 24 رنز کی اننگز کھیلی لیکن حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے ایک بڑا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں جینسن کو وکٹ دے بیٹھے حالانکہ ابھی بھی 4 اوورز کا کھیل باقی تھا۔

محمد وسیم جونیئر نے بھی وکٹ پر قیام کو اہمیت نہ دی اور صرف 7 رنز بنانے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔

پاکستان کی پوری ٹیم ورلڈ کپ میں پانچویں مرتبہ پورے اوورز کھیلنے میں ناکام رہی اور پوری ٹیم 47ویں اوور میں 270 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔

جنوبی افریقہ کی جانب سے تبریز شمسی 4 وکٹوں کے ساتھ سب سے کامیاب باؤلر رہے جبکہ مارکو جینسن نے تین اور کوئٹزے نے دو وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقہ نے اننگز کا آغاز کیا تو اوپنرز نے پہلے دو اوورز میں 30 رنز بنا کر خطرناک عزائم ظاہر کردیے لیکن شاہین شاہ آفریدی نے اننگز کے چوتھے اوور میں ایونٹ میں اب تک تین سنچریاں بنانے والے کوئنٹن ڈی کوک کی قیمتی وکٹ حاصل کر لی۔

اس کے بعد باووما کا ساتھ دینے راسی وین ڈر ڈوسن آئے اور دونوں نے مل کر اسکور 67 تک پہنچا دیا تاہم اسی اسکور پر محمد وسیم نے پاکستان کو اہم کامیابی دلاتے ہوئے جنوبی افریقی کپتان کو آؤٹ کر دیا۔

اس موقع پر پاکستان کو اس وقت دھچکا لگا جب شاداب خان انجری کے سبب بقیہ میچ سے باہر ہو گئے اور ان کی جگہ اسامہ میر کنکشن سب(متبادل) کے طور پر فائنل الیون میں شامل ہو گئے۔

ایڈن مرکرم اور ٹیمبا باووما نے تیسری وکٹ کے لیے 54 رنز کی شراکت قائم کی لیکن شاداب کی جگہ فائنل الیون میں جگہ بنانے والے اسامہ میر نے پہلے ہی اوور میں وین ڈر ڈوسن کی قیمتی وکٹ حاصل کر کے پاکستان کو تیسری کامیابی دلائی۔

پاکستان کو چوتھی وکٹ کے لیے زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور وسیم کی گیند پر چھکا مارنے کی کوشش میں کلاسن 12 رنز بنانے کے بعد اسامہ کو کیچ دے بیٹھے۔

دوسرے اینڈ سے مرکرم ڈٹے رہے اور نئے بلے باز ڈیوڈ ملر کے ہمراہ اہم شراکت قائم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی نصف سنچری بھی مکمل کر لی۔

ملر اور مرکرم نے پانچویں وکٹ کے لیے 70 رنز کی شراکت قائم کی لیکن 206 کے مجموعی اسکور پر ملر 29 رنز بنانے کے بعد شاہین کی گیند پر رضوان کو کیچ دے بیٹھے۔

مارکو جینسن نے 14 گیندوں پر 20 رنز کی جارحانہ اننگز کھیل کر اسکور 235 تک پہنچا دیا لیکن اسی اسکور پر حارث رؤف کی سلو گیند پر وہ پوائنٹ پر کھڑے کپتان بابر کو کیچ دے بیٹھے۔

پاکستان کو میچ میں اہم کامیابی اس وقت ملی جب اسامہ میر کی گیند پر چھکا مارنے کی کوشش میں مرکرم کیچ دے کر آؤٹ ہوگئے، انہوں نے 91 رنز کی اننگز کھیلی۔

پاکستان کی میچ میں واپسی کی امیدیں اس وقت زندہ ہو گئیں جب اگلے اوور میں شاہین نے کوئٹزے کو رضوان کی مدد سے چلتا کر دیا۔

میچ کے اختتامی اور سنسنی خیز لمحات میں حارث رؤف نے بھی عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے لنگی نگیدی کو اپنی ہی گیند پر شاندار کیچ کے ذریعے پویلین واپسی پر مجبور کر دیا۔

حارث رؤف کو اسی اوور میں ایک اور وکٹ لینے کا موقع ملا لیکن امپائر نے ان کی ایل بی ڈبلیو کی اپیل مسترد کردی، پاکستان نے ریویو لیا جس میں گیند وکٹوں کو چھوتی ہوئی گزر رہی تھی لیکن امپائر کی وجہ سے آؤٹ نہ دیے جانے کے سبب تبریز شمسی آؤٹ ہونے سے بچ گئے۔

فاسٹ باؤلرز کے اوورز ختم ہونے پر پاکستان کے کپتان اسپنر محمد نواز کو باؤلنگ کے لیے لے کر آئے لیکن وہ کپتان کے اعتماد پر پورا نہ اتر سکے اور کیشپ مہاراج نے انہیں چوکا لگا کر اپنی ٹیم کو فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

جنوبی افریقہ نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ایک وکٹ سے فتح حاصل کر کے ایونٹ میں پانچویں کامیابی حاصل کر لی۔

پاکستان کی جانب سے شاہین نے تین جبکہ اسامہ میر، وسیم جونیئر اور حارث رؤف نے دو، دو وکٹیں اپنے نام کیں۔

اس شکست کے ساتھ ہی پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی کی امیدیں تقریباً دم توڑ گئی ہیں۔

میچ کے لیے دونوں ٹیمیں ان کھلاڑیوں پر مشتمل تھیں۔

پاکستانی اسکواڈ بابر اعظم (کپتان) ، عبداللہ شفیق، امام الحق، افتخار احمد، محمد رضوان، شاداب خان، محمد نواز، حارث رؤف، ایم وسیم جونیئر، شاہین شاہ آفریدی، سعود شکیل،

جنوبی افریقہ: ٹمبا باووما (کپتان) ایڈن مرکرم، کوئنٹن ڈی کوک، راسی وین ڈر ڈوسن، ہینرک کلاسن، ڈیوڈ ملر، مارکو جانسن، کگیسو ربادا، کیشو مہاراج، تبریز شمسی، لنگی نگڈی

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024