9 مئی کیس: یاسمین راشد سمیت دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں کے جوڈیشل ریمانڈ میں 9 نومبر تک توسیع کر دی۔
جوڈیشل ریمانڈ کی مدت پوری ہونے پر یاسمین راشد سمیت عمر سرفراز چیمہ، خدیجہ شاہ اور اعجاز چوہدری کو عدالت کے سامنے پیش کیا گیا، پولیس کی جانب سے جوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کی استدعا کی گئی۔
یاسمین راشد کی جانب سے ایڈووکیٹ رانا مدثر عدالت میں پیش ہوئے۔
انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے باہر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے یاسمین راشد کا کہنا تھا کہ ’ہمارے کیسز کا چالان تین چار ماہ سے آج تک نہیں آیا‘۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نواز شریف اتنے بہادر ہیں تو میرے خلاف الیکشن لڑ کر دکھائیں، نواز شریف سزا یافتہ اور اشتہاری ہیں، انہیں باہر سے الیکشن کے لیے لے آئے ہیں، نواز شریف کو پروٹوکول دیا جا رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب ہے جس نے الیکشن لڑنا ہے وہ باہر ہو، یہ بات پہلے سے کنفرم ہے کہ الیکشن نہیں سلیکشن ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ورلڈ میڈیکل ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم اور صدر کو خط لکھا کہ آپ نے یاسمین راشد کو کیوں گرفتار کر رکھا ہے؟
سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا کہ ’چھ ماہ ہو گئے، جھوٹا کیس ہے ابھی تک جیل میں رکھا ہوا ہے، جب میں گھر میں موجود تھا ان کیسز میں مجھے گرفتار کیا ہوا ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم سے پریس کانفرنس کرانا چاہا رہے ہیں، ہم نے پی ٹی آئی چھوڑنی ہوتی تو تب ہی چھوڑ دیتے‘۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
ڈاکٹر یاسمین راشد سمیت دیگر رہنماؤں اور کارکنان کو کور کمانڈر ہاؤس پر مبینہ حملے کے الزام میں دہشت گردی اور دیگر الزامات کے تحت سرور روڈ پولیس میں درج ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا تھا۔
بعد ازاں یاسمین راشد کو ابتدائی طور پر مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے تحت 9 مئی کے واقعات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا تھا۔
13 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے یاسمین راشد کی رہائی کا حکم دیا تھا لیکن محض چند گھنٹے بعد 9 مئی سے متعلق مزید 3 مقدمات میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا جن میں جناح ہاؤس حملہ کیس بھی شامل ہے۔
4 جون کو اے ٹی سی لاہور نے یاسمین راشد کی 23 دیگر ملزمان سمیت رہائی کا حکم دے دیا تھا اور انہیں کیس سے بری کر دیا تھا، تاہم اُن کو تاحال رہا نہیں کیا گیا کیونکہ وہ شادمان تھانے پر حملہ اور شیر پاؤ پل پر فسادات سمیت مزید 2 مقدمات میں گرفتار ہیں۔
9 ستمبر کو لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے شادمان تھانہ حملہ کیس میں سابق گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، پی ٹی آئی پنجاب کی صدر ڈاکٹر یاسمین راشد اور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو 5 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا تھا۔
14 ستمبر کو پی ٹی آئی کی رہنما یاسمین راشد کو مئی میں پارٹی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ریاستی اداروں کے خلاف بیانات اور ہنگامہ آرائی سے متعلق کیس میں 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
29 ستمبر مشترکہ تحقیقاتی ٹیموں نے سابق وزیر اعظم اور پارٹی کے دیگر اہم رہنماؤں سمیت 900 سے زائد کارکنوں کو درجن بھر مقدمات میں مرکزی ملزمان قرار دے کر چالان (چارج شیٹس) انسداد دہشت گردی کی عدالت میں جمع کرایا۔
17 اکتوبر کو انسداد دہشت گردی عدالت نے تھانہ شادمان کیس میں رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ڈاکٹر یاسمین راشد کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔