اسرائیل کی زمینی حملے کی تیاری، روس، چین نے سلامتی کونسل کی قرارداد کا مسودہ ویٹو کردیا
بڑے پیمانے پر زمینی حملے کے منصوبے پر نظر ثانی کرنے کے بڑھتے ہوئے بین الااقوامی دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل، غزہ پر زمینی حملہ کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
ڈان اخبار میں شائع غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق فلسطین میں لاکھوں افراد تک امداد پہنچانے کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باوجود تل ابیب کے جانب سے کی جانے والی گولہ باری کے نتیجے میں مزید شہری جاں بحق ہو گئے۔
اسی دوران روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کو ویٹو کردیا، جبکہ حریف روس کی جانب سے تیار کیے جانے والا متن ووٹوں کی کم سے کم مطلوبہ تعداد حاصل کرنے میں ناکام ہوگیا۔
شہریوں کی ہلاکت کے حوالے سے غم و غصے کو دھوکا دہی کے احساس نے مزید بھڑکادیا کیونکہ اسرائیل کے الٹی میٹم کے بعد جنوبی غزہ منتقل ہونے والے بہت سے لوگ مارے گئے ہیں۔
فلسطین میں رہنے والے لاکھوں افراد نے جنوب سے شمال کی طرف چھوٹے اور پرہجوم غزہ کا رخ کیا تھا، اسرائیل نے یہ دھمکی دی تھی کہ وہ حماس کے خاتمے کے لیے زیادہ تر شمالی حصوں میں بمباری کرے گا، لیکن گولہ باری غیر منصفانہ طریقے سے کی گئی جس میں شہری عمارات، اسکولوں اور ہسپتالوں کو ہدف بنایا گیا۔
مغربی کنارے میں بھی تشدد میں تیزی سے اضافہ ہوا، جہاں صحت کے عملے کے مطابق اسرائیلی افسران کے چھاپوں اور اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں 100 سے زائد فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
اسرائیلی آبادکاروں کی مغربی بینک پر قبضے کی حیرت انگیز طور پر مخالفت کرتے ہوئے امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطین اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی کے خاتمے کے بعد 2 ریاستی حل کے مطالبے کو دہرایا۔
ایک بیان میں جو بائیڈن نے کہا کہ ’میں انتہا پسند آباد کاروں کی جانب سے فلسطین کے جنوب پر کیے جانے والے حملوں سے متعلق مسلسل آگاہ ہوں‘، انہوں نے انتہا پسندوں پر جلتی پر تیل ڈالنے کا الزام لگایا، ان کا کہنا تھا کہ ’یہ فلسطینیوں کے ان مقامات پر حملہ کر رہے ہیں، جس کے وہ حقدار ہیں‘۔
صحت کی سہولیات کا خاتمہ
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل کے منگل کو کیے جانے والے حملے میں 700 افراد سمیت اب تک غزہ میں 6500 سے زائد لوگ جاں بحق ہوچکے ہیں، یہ ایک دن میں ہونے والی سب سے زیادہ اموات ہیں۔
غزہ میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے فلسطینی پناہ گزین نے بتایا کہ جاں بحق افراد میں بے گھر ہونے والا ایک فرد شامل ہے، اور رفح کے جنوبی ٹاؤن میں اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے اسکول کے نزدیک کیے جانے والے ہوائی حملوں میں 44 افراد زخمی ہوئے۔
یو این آر ڈبلیو اے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ یہ اسکول 4600 لوگوں کو پناہ دیے ہوئے ہے اور حملوں کے نتیجے میں اسے شدید نقصان بھی پہنچا ہےـ
اقوام متحدہ کے مطابق علاقے کے 36 میں سے 12 ہسپتال ایندھن کی کمی یا نہ ہونے کے باعث بند ہوگئے ہیں۔
غزہ پٹی پر واقع سب سے بڑے ہسپتال شفا کے سربراہ محمد ابو سلمیہ کا کہنا تھا کہ ہسپتال مکمل طور پر تباہی کی حالت میں ہے۔
انہوں نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ’90 فیصد سے زائد ادوایات ختم ہوگئی ہیں اور ہمیں ہسپتالوں کے مختلف ڈپارٹمنٹس، آپریشن تھیٹرز اور جنریٹر چلانے کے لیے جلد از جلد ایندھن درکار ہے۔
غزہ میں اسرائیل کے فضائی اور توپوں کے حملے کے نتیجے میں ہوائی اور زمینی راستوں میں بندش کے انیسویں روز اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی ایجنسی نے خبردار کیا ہے کہ کارروائیاں اپنی عروج پر پہنچ گئی ہیں۔
6 لاکھ بے گھر فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) کے مطابق اگر ہمیں جلد از جلد ایندھن کی فراہمی نہ کی گئی تو ہمارے غزہ پٹی میں جاری کام رک جائیں گے۔
اقوام متحدہ میں ووٹ
غزہ میں خراب ہوتی انسانی صورتحال سے متعلق بنائی گئی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے مسودے کو روس اور چین نے بدھ کے روز ویٹو کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پُرتشدد واقعات کو روکنا ہوگا تاکہ امداد تک رسائی فراہم کی جاسکے، متحدہ عرب امارات نے بھی ویٹو کی مخالفت کی، جبکہ دس ارکان نے حمایت میں ووٹ ڈالے اور دو رکن نے ووٹ ڈالنے سے پرہیز کیا۔
کونسل میں پھر روس کی جانب سے انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق پیش کردہ مسودے پر ووٹنگ کرائی گئی جس میں صرف روس، چین، متحدہ عرب امارات اور گبون نے اس کی حمایت میں ووٹ ڈالے، 9 ارکان نے اس میں حصہ نہیں لیا اور برطانیہ اور امریکا نے مخالفت کی۔
اے ایف پی کی جانب سے دیکھی گئی روسی دستاویز میں ’فوری، پائیدار اور قابل احترام انسانی بنیادوں پر جنگ بندی‘ کا مطالبہ کیا گیا تھا اور ’شہریوں پر کیے جانے والے ہر قسم کے تشدد اور دشمنی‘ کی مزاحمت کی گئی تھی، اس میں مزید کہا گیا کہ ’وہ حماس کی جانب سے کیے جانے والے گھناؤنے حملوں کی بھی مخالفت کرتے ہیں‘۔
اسی دوران روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کا کہنا تھا کہ ’اسرائیل کی فلسطینیوں کے خلاف چلائی جانے والی مہم کا مشرقی وسطیٰ میں پھیلنے کا خطرہ ہے اور یہ غلط ہے کہ دوسرے کے سرکردہ جرائم کی سزا غزہ کی عورتوں، بچوں اور ضعیف شہریوں کو دی جائے۔‘
کریمیلن کی جانب سے اجلاس کی نقول کے مطابق روسی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارا آج کا کام، ہمارا بنیادی کام جاری قتل و غارت اور تشدد کو روکنا ہے‘، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بصورت دیگر اس تنازع کے بڑھنے کے نتیجے میں پیدا ہونے والا بحران سنگین، انتہائی خطرناک اور تباہ کن نتائج سے بھرا ہوا ہوگا، اور یہ صرف مشرقی وسطیٰ کو ہی نہیں بلکہ اس کی سرحدوں کو بھی عبور کرسکتا ہے۔‘
بین الاقوامی فوجداری عدالت نے تفصیلات جاری کیے بغیر بتایا کہ فلسطینی انتظامیہ کے وزیر خارجہ ریاض الملکی کی عدالت کے اعلیٰ عہدیداران کے ساتھ بدھ کے روز ہیگ میں ملاقات ہوئی۔
ادویات کی عدم دستیابی
غزہ میں ہسپتالوں کے جنریٹر چلانے سمیت اہم توانائی کی سہولیات کے لیے ایندھن کا استعمال ہوتا ہے، امداد فراہم کرنے والی ایجنسیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایمبولینس، صفائی کے پلانٹ، طبی سامان اور پانی کی فراہمی رک گئی تو کئی لوگ جان کی بازی ہار جائیں گے۔
ریڈ کراس کا کہنا تھا کہ ایک بار جنریٹرز رک گئے تو ہسپتال مردہ خانوں میں تبدیل ہوجائیں گے۔
خان یونس میں ناصر ہسپتال میں کام کرنے والے ہڈیوں کے ڈاکٹر احمد عبدالہادی کا کہنا ہے کہ ’بے ہوش کرنے والی دواؤں کی تعداد کافی نہیں ہے‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ زخمی انتہائی تکلیف میں ہیں مگر پروسیجر کا انتظار نہیں کر سکتے اسی لیے ہمیں زبردستی ان کا آپریشن کرنا پڑتا ہے، ہم نے بغیر بے ہوش کیے بڑی تعداد میں سرجریاں کی ہیں، یہ بہت مشکل اور دردناک ہے مگر وسائل کی کمی کے ساتھ ہم کیا کرسکتے ہیں؟