حماس نے ’ہمارے ساتھ اچھا سلوک کیا‘، رہائی پانے والی اسرائیلی خاتون کا بیان
حماس کی جانب سے رہا کی جانے والی معمر اسرائیلی خاتون نے کہا ہے کہ فلسطین میں اس کی دو ہفتوں تک قید کے دوران حماس نے ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق دو معمر اسرائیلی خواتین کو پیر کی رات رہا کیا گیا، حماس نے کہا کہ قطر اور مصر کی ثالثی کے بعد انسانی بنیادوں پر بزرگ شہریوں کو رہا کیا گیا۔
حماس کی جانب سے رہا کی گئی ایک بزرگ خاتون نے منگل کو تل ابیب کے ہسپتال کے باہر وہیل چیئر پر بیٹھ کر میڈیا سے گفتگو کی جب کہ ڈاکٹر نے ان کا معائنہ کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ انہیں اور دیگر قیدیوں کو ویسے ہی ادویات دی گئیں جو وہ اسرائیل میں لے رہے تھیں۔
اپنی رہائی کی ویڈیو میں خاتون کو نقاب پوش آدمی سے ہاتھ ملانے کے لیے مڑتے دکھایا گیا جس سے متعلق سوال پر خاتون نے جواب دیا کہ وہ ہمارے ساتھ نرمی سے پیش آئے اور ہماری تمام ضروریات کو پورا کیا۔
رائٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے خاتون کے پوتے نے بتایا کہ وہ ایک امن کارکن تھیں جو غزہ میں بیمار فلسطینیوں کو اسرائیل میں طبی علاج کروانے میں مدد کرتی تھیں۔
خاتون نے بتایا کہ جب میں بائیک پر تھی تو میری ٹانگیں ایک طرف اور باقی جسم دوسری طرف تھا، نوجوانوں نے مجھے راستے میں مارا، انہوں نے میری پسلیاں نہیں توڑیں لیکن یہ تکلیف دہ تھا اور مجھے سانس لینے میں دشواری تھی۔
انہوں نے بتایا کہ جب ہم قیدخانے پہنچے تو ہمیں بتایا گیا کہ وہ قرآن پر یقین رکھتے ہیں اور ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔
بزرگ خاتون نے میڈیا کو بتایا کہ یرغمالیوں کو 5، 5 افراد کے گروپ میں رکھا گیا، ہر گروپ پر ایک گارڈ تعینات تھا، انہوں نے زخمیوں کی اچھی دیکھ بھال کی۔
انہوں نے اسرائیلی فوج کی جانب سے کمیونٹیز کے تحفظ میں ناکامی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حماس کے حملے کے خطرے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا، ہمیں اپنی حفاظت خود کرنے دی ہوتی، مہنگی حفاظتی باڑ کا مقصد ہمیں محفوظ رکھنا تھا لیکن وہ بالکل بے سود رہی۔
واضح رہے کہ حماس اب تک چار قیدیوں کو رہا کر چکی ہے، اسرائیلی فوج نے منگل کو غزہ میں پمفلٹ گرائے جس میں قیدیوں کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے فلسطینی کو انعام اور تحفظ کی پیشکش کی گئی۔