• KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am
  • KHI: Fajr 5:25am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 5:00am Sunrise 6:23am
  • ISB: Fajr 5:07am Sunrise 6:31am

ڈراموں میں تھپڑ مارنے میں کوئی مضائقہ نہیں، یاسر حسین

شائع October 23, 2023
فوٹو: اسکرین شاٹ
فوٹو: اسکرین شاٹ

آئے روز اپنے بیانات کی وجہ سے سوشل میڈیا پر تنازع کا شکار ہونے والے اداکار اور ہدایت کار یاسر حسین کا کہنا ہے کہ ’ڈرامے کی کہانی میں اگر کہیں تھپڑ مارنا ضروری ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔‘

حال ہی میں یاسر حسین نے دی ٹاک ٹاک شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے ڈراموں کے حوالے سے گفتگو کی۔

پروگرام کے دوران ایک سیگمنٹ میں میزبان حسن چوہدری نے ڈراموں میں تھپڑ مارنے سے متعلق گفتگو کی تو یاسر حسین نے لاعلمی اور حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’کیا اب بھی ڈراموں میں تھپڑ مارنے کے سین ہوتے ہیں؟‘ جس پر میزبان نے کہا کہ ’آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں جیسے ہم ناروے شفٹ ہوگئے ہیں۔‘

یاسر حسین نے کہا کہ ’پہلی بات یہ کہ ناروے میں پاکستانی ڈرامےدیکھے جاتے ہیں اور دوسری بات یہ کہ میں ڈرامے دیکھتا نہیں ہوں۔‘

پاکستانی ڈرامے نہ دیکھنے کے سوال پر اداکار نے مزید کہا کہ ’میں نے حیرانی کا اظہار اس لیے کیا کیونکہ جب میں دریچہ (2011) ڈراما کررہا تھا اس میں بھی تھپڑ مارنے کے بہت سین ہوتے تھے، میں نے خود بھی 6،7 تھپڑ مارے تھے، وہ میرا پہلا ڈراما تھا، اگر آج بھی ڈراموں میں تھپڑ مارے جارہے تو بتائیں میں کیوں دیکھوں؟‘

جس پر میزبان حسن چوہدری نے یاسر حسین کو یاد دلایا ان کا گزشتہ سال کا ڈراما ’ایک تھی لیلیٰ‘ میں بھی تھپڑ مارنے کا سین تھا۔ جس پر یاسر حسین نے کہا کہ ’جی وہ کہانی کے لحاظ سے اس سین میں تھپڑ مارنا ضروری تھا‘۔

یاسر حسین نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’آج کل کے ڈراموں میں بلاوجہ اور بہت سارے تھپڑ مارنے کے سین ہوتے ہیں، کہانی میں اگر کہیں تھپڑ مارنا ضروری ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے مگر ڈراموں میں بیک گراؤنڈ میوزک لگا کر تھپڑ مارنا اور سنسنی پھیلانا بلاوجہ کی بات ہے۔‘

پاکستان کے ٹی وی ڈراموں میں مرد کردار کی جانب سے خاتون کردار پر تھپڑ مارنے کے سین پر ماضی میں بھی کافی بحث ہوتی رہی ہے۔

اپریل 2023 میں سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری نے اس حوالے سے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈراموں میں خواتین کرداروں پر تشدد کے مناظر دکھانا افسوس کی بات ہے، اسکرین پر تشدد صرف جرائم پیشہ کرداروں تک محدود ہونا چاہیے۔

بشریٰ انصاری کے مطابق انہیں اداکاری کرتے وقت اس وقت سب سے زیادہ تکلیف یا مشکلات پیش آتی ہیں جب ان کے سامنے تھپڑ رسید کرنے کا کوئی منظر شوٹ کیا جاتا ہے۔

بشریٰ انصاری نے کہا تھا کہ چوں کہ تشدد والے کردار بھی ان ہی کے لیے لکھے جاتے ہیں اور وہ انہیں نبھانے کے پابند ہوتے ہیں، اس لیے وہ ایسے کردار بھی ادا کرلیتے ہیں لیکن انہیں امید ہے کہ ایک دن ٹی وی پر تبدیلی آئے گی۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024