• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

حماس نے زیر حراست دو امریکی شہریوں کو انسانی بنیاد پر رہا کردیا

شائع October 20, 2023 اپ ڈیٹ October 21, 2023
حماس کے ترجمان کے مطابق ایک امریکی خاتون اور ان کی بیٹی کو رہا کردیا گیا ہے—فوٹو: رائٹرز
حماس کے ترجمان کے مطابق ایک امریکی خاتون اور ان کی بیٹی کو رہا کردیا گیا ہے—فوٹو: رائٹرز
غزہ میں سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہوئے ہیں—فوٹو:
غزہ میں سب سے زیادہ بچے اور خواتین متاثر ہوئے ہیں—فوٹو:
حملے کے نتیجے میں چرچ کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا اور اس  سے ملحقہ ایک عمارت گر گئی — فائل فوٹو: رائٹرز
حملے کے نتیجے میں چرچ کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا اور اس سے ملحقہ ایک عمارت گر گئی — فائل فوٹو: رائٹرز

غزہ کی حکمران حماس نے 7 اکتوبر کو کیے گئے حملوں کے دوران حراست میں لیے گئے سیکڑوں افراد میں سے دو امریکی شہریوں کو انسانی بنیاد پر رہا کردیا۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق حماس کے ترجمان ابو عبیدہ نے بتایا کہ قطر کی ثالثی کی کوششوں کے جواب میں ایک امریکی خاتون اور ان کی بیٹی کو حماس نے انسانی بنیاد پر رہا کردیا ہے۔

اسرائیلی چینل 13 نیوز نے رپورٹ میں بتایا کہ اسرائیل کی حکومت نے دو زیر حراست افراد کی رہائی کی تصدیق کی ہے لیکن اس حوالے سے کوئی تفصیل نہیں دی۔

اس سے قبل حماس کے زیرحراست اسرائیلیوں کے رشتہ داروں نے جنیوا میں ہلال احمر کے دفتر کے باہر تصاویر اٹھائے زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی رہائی کے لیے مدد کریں۔

کی حراست میں موجود اپنے 21 سالہ بھتیجے کی تصاویر اٹھائے ہوئے ایساف چیم ٹوف نے حماس کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کوشش کرے کہ زیرحراست اسرائیلیوں کو رہا کردیا جائے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ان کے بھتیجے غزہ کے قریب ہونے والے فیسٹول کیبوٹز ریم میں شریک تھے اور انہیں وہاں سے یرغمال بنالیا گیا اور حکام نے ان کے گھر والوں کو بتایا کہ وہ غزہ میں ہے لیکن اس کے بعد کچھ پتا نہیں چلا۔

اسرائیلی بمباری سے غزہ میں جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 4 ہزار 100 سے زائد ہوگئی

غزہ میں اسرائیل کی بمباری کا سلسلہ بدستور جاری ہے جہاں 7 اکتوبر سے اب تک بچوں سمیت 4 ہزار 137 فلسطینی جاں بحق ہو گئے ہیں۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیل کی بمباری سے اب تک 13 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے 70 فیصد خواتین، بچے اور بزرگ ہیں۔

قطری نشریاتی ادارہ الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق غزہ میں ڈاکٹرز ایندھن کی قلت کی وجہ سے موبائل فون کی روشنی میں آپریشن کر رہے ہیں۔

غزہ کے علاقے خان یونس میں ڈاکٹر محمد قندیل نے کہا کہ ہمارے پاس آپریشنز کے لےی فون کی روشنی استعمال کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں رہ گیا ہے کیونکہ ہسپتالوں میں ایندھن کی کمی ہے اور ادویات بھی ختم ہو رہی ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ڈاکٹرز یہاں تک کہ مریضوں کا آپریشن بے ہوش کیے بغیر کر رہے ہیں اور زخموں کے علاج کے لیے سرکہ استعمال کر رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) برائے فلسطینی مہاجرین نے کہا کہ ان کے مزید دو اہلکار جاں بحق ہوگئے ہیں اور غزہ میں کشیدگی کے دوران جاں بحق ارکان کی مجموعی تعداد 16 ہوگئی ہے۔

غزہ میں فوجی کارروائی کا اضافہ ’تباہ کن‘ ہے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیوں میں کوئی بھی اضافہ وہاں کے لوگوں کے لیے ’تباہ کن‘ ہو گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق انہوں نے جاپان میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو یقین کے ساتھ بتا سکتا ہوں کہ فوجی کارراوئیوں میں مزید اضافہ بلکہ صرف ان سرگرمیوں کا تسلسل بھی غزہ کے لوگوں کے لیے تباہ کن ہو گا۔

اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پناہ گزینوں کی ایجنسی ’یو این ایچ سی آر‘ کے پاس فلسطینی علاقوں یا اسرائیل میں کوئی باضابطہ مینڈیٹ نہیں ہے، ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھی انتہائی غم اور تشویش ہے جس کا اظہار اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل سمیت میرے بہت سے ساتھیوں نے کیا ہے۔

انہوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل میں حماس کے حملوں کو بھی ’خوفناک‘ قرار دیا اور کہا کہ لبنان اور دیگر ممالک تک پھیلنے والے تنازع کے نتائج ’ناقابل حساب‘ ہوں گے۔

مصر اور غزہ کی سرحد رفح پر بات کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا کہ امدادی ٹرک مصر سے غزہ جانے کے لیے انتظار میں کھڑے ہیں جہاں جنگ سے متاثرہ فلسطینی علاقے میں امداد کی اشد ضرورت ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل رفح سرحد پر موجود ہیں—فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل رفح سرحد پر موجود ہیں—فوٹو: اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ میں نے مصر کی جانب رفح سرحد کا دورہ کیا تاکہ فراہم کی جانے والی امداد کا جائزہ لوں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹرک صرف ٹرک نہیں بلکہ لائف لائن ہیں، غزہ میں کئی لوگوں کے لیے زندگی اور موت کے درمیان فرق ہے۔

انتوگوتریس نے کہا کہ امداد صرف ایک دفعہ سرحد پار بھیجنا نہیں بلکہ وسیع پیمانے پر اجازت ہونی چاہیے جو بھرپور انداز میں غزہ کے لوگوں کی امداد کے لیے سامان بھیجے۔

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ تمام فریقین بشمول مصر، اسرائیل اور امریکا کے ساتھ رابطے کر رہی ہے تاکہ امدادی ٹرک جلد از جلد غزہ روانہ ہوں۔

اسرائیل کا غزہ میں چرچ پر حملہ، ’بڑی تعداد میں‘ فلسطینی جاں بحق

فلسطینی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی میں واقع ایک چرچ کے احاطے میں پناہ لینے والے متعدد بے گھر افراد اسرائیلی حملے کے نتیجے میں جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹس کے مطابق فلسطینی وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں کہا کہ اسرائیلی حملے میں یونانی آرتھوڈوکس سینٹ پورفیریئس چرچ کے احاطے میں بڑی تعداد میں شہری شہید اور زخمی ہوئے۔

عینی شاہدین نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ بظاہر اس حملے کا مقصد اس عبادت گاہ جس میں غزہ کے بہت سے باسیوں نے فلسطینی علاقوں میں جنگ کے دوران پناہ لی تھی، کے قریب ہدف کو نشانہ بنانا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ حملے کے نتیجے میں چرچ کے اگلے حصے کو نقصان پہنچا اور اس سے ملحقہ ایک عمارت گر گئی۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حملوں کے متعدد زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

دوسری جانب حملے سے متعلق ردعمل جاننے کے لیے رابطہ کرنے پر اسرائیلی فوج نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ وہ مبینہ حملے کی جانچ پڑتال کر رہی ہے۔

تشدد کے دوران مغربی کنارے میں 545 فلسطینی بے گھر ہوئے، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے انسانی رابطہ امور نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ آباد کاروں کے تشدد میں اضافے کے دوران مغربی کنارے میں 7 اکتوبر سے اب تک 545 فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری ایک پوسٹ میں ایجنسی کا کہنا ہے کہ آباد کاروں کے شدید تشدد اور رسائی کی پابندیوں کے درمیان کم از کم 74 فلسطینی خاندانوں کو 13 گلہ بانی برادریوں سے بے دخل کر دیا گیا ہے۔

اپنے بیان میں اس نے کہا کہ متاثرین کی جائیدادوں کو جلا دیا گیا اور بندوق کی نوک پر لوگوں کو دھمکیاں دی گئیں۔

فلسطینی صدر قاہرہ امن کانفرنس میں شرکت کریں گے، ذرائع

سرکاری ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا کہ فلسطینی صدر محمود عباس ہفتے کے روز امن کے لیے منعقد ہونے والی قاہرہ سربراہی کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے بھی تصدیق کی کہ بحرین کے بادشاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد ہونے والے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔

اقوام متحدہ کی غزہ میں فراہمی امداد کو یقینی بنانے کیلئے ’اہم‘ بات چیت جاری

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اقوام متحدہ کا ادارہ برائے انسانی ہمدردی اسرائیل اور حماس کے درمیان تنازع کے دوران غزہ میں امدادی کارروائی جلد شروع کرنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم تمام متعلقہ فریقین کے ساتھ اعلیٰ سطح پر مذاکرات کر رہے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ غزہ میں امدادی کارروائی جلد از جلد شروع ہو جائے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ان رپورٹس سے حوصلہ ملا ہے کہ مختلف فریق اس حوالے سے طریقہ کار سے متعلق ایک معاہدے کے قریب ہیں اور پہلی کھیپ آئندہ روز یا اس کے بعد شروع ہونے والی ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی غزہ کے باسیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے ریلی

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آج کراچی کی شاہراہ فیصل پر ریلی نکالی جہاں ایم کیو ایم کی قیادت کے علاوہ دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی خطاب کیا اور فلسطینیوں پر ظلم بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری ایک پوسٹ میں ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کہ وہ فلسطین میں جاری تشدد کے خلاف متحد ہونے کے لیے سب کو ریلی میں شرکت کی کھلی دعوت دیتی ہے۔

ریلی کو مدنظر رکھتے ہوئے سٹی ٹریفک پولیس نے ٹریفک پلان جاری کر دیا تھا۔

ٹریفک پلان کے مطابق صدر سے کراچی ایئر پورٹ کی جانب آنے والا یا وہاں سے واپس جانے والے اور کارساز روڈ پر سفر کرنے والوں کے لیے متبادل راستے تجویز کیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس وقت غزہ میں اسرائیلی بمباری سے تباہی پھیلی ہوئی ہے، جہاں 3 ہزار سے زائد شہری جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہو چکے ہیں، لیکن غزہ کہاں ہے، وہاں کب، کیا ہوا، اس پر نظر ڈالنا ضروری ہے۔

غزہ ایک ساحلی پٹی ہے، جو بحیرہ روم کے ساحل کے ساتھ قدیم تجارتی اور سمندری راستوں پر واقع ہے جو کہ 1917 تک سلطنت عثمانیہ کے زیر کنٹرول رہا اور گزشتہ صدی میں برطانیہ سے مصری فوجی حکمرانی میں منتقل ہوا اور اب یہ ایک زیر قبضہ علاقہ ہے جہاں 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں۔

7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا اور قصبوں کو گھیرے میں لے لیا جس کی وجہ سے سیکڑوں افراد ہلاک ہوگئے اور متعدد کو قید کرکے غزہ لے جایا گیا تھا۔

جس کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی میں غزہ کو فضائی کارروائی سے شدید نقصان پہنچایا اور 75 برس کے تنازع میں بدترین خونریزی کے دوران پورے علاقے مسمار کر دیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024