اسرائیل کو نسل پرست ریاست بولیں، فاطمہ بھٹو کا ملالہ سے مطالبہ
پاکستانی سماجی رہنما اور لکھاری فاطمہ بھٹو نے نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کو نسل پرست ریاست کہیں۔
فاطمہ بھٹو نے ملالہ یوسف زئی کی اسرائیل کی جانب سے غزہ کے ہسپتال پر کیے گئے حملے سے متعلق جاری کی گئی ویڈیو کو ری پوسٹ کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا۔
ملالہ یوسف زئی نے 18 اکتوبر کو اپنی پوسٹ میں مختصر ویڈیو شیئر کی، جس میں انہوں نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کی الاہلی عرب ہسپتال میں بمباری کی مذمت کرتے ہوئے جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
ملالہ یوسف زئی نے ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں الاہلی ہسپتال پر بمباری کی مذمت کرتے ہوئے اسے خوفناک بھی قرار دیا۔
انہوں نے اپنی مختصر ویڈیو میں کہا کہ وہ فلسطین، اسرائیل اور دنیا بھر میں امن کے لیے آواز بلند کر رہی ہیں۔
انہوں نے کہا تھا کہ سب کو سزا دینا مسئلے کا حل نہیں ہے، غزہ میں نصف افراد کی عمر 18 سال سے کم ہے انہیں پوری زندگی بمباری اور ناجائز قبضے میں گزارنے پر مجبور نہ کیا جائے۔
ملالہ یوسف زئی نے اگرچہ غزہ کے ہسپتال پر حملے کی مذمت کی لیکن انہوں نے اسرائیلی جارحیت پر سخت الفاظ کا استعمال نہیں کیا جس پر بعض افراد نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو ظالم اور سفاک ریاست قرار دیں۔
دیگر افراد کی طرح لکھاری و سماجی رہنما فاطمہ بھٹو نے بھی ملالہ یوسف زئی کی پوسٹ کو ری پوسٹ کرتے ہوئے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو نسل پرست ریاست لکھیں۔
فاطمہ بھٹو نے ملالہ یوسف زئی سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ وہ اسرائیل کو اسی نام سے پکاریں جو کہ وہ ہے، یعنی نسل کشی کرنے والی ریاست۔
ساتھ ہی فاطمہ بھٹو نے لکھا کہ وہ اسرائیل کو نسل پرست ریاست پکاریں۔
ملالہ یوسف زئی کی پوسٹ پر تنقید کرنے والے افراد میں صحافی اور سماجی رہنما بھی تھے، جنہوں نے لکھا کہ امن کی نوبل انعام یافتہ کارکن نے اسرائیل کے لیے کوئی سخت الفاظ استعمال نہیں کیے۔
بعض افراد نے یہ بھی لکھا کہ ملالہ یوسف زئی اسرائیل کا نام لیتے ہوئے گھبرا رہی ہیں یا انہیں شرم ا رہی ہے، وہ واضح طور پر یہ نہیں کہہ رہیں کہ صیہونی ریاست فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہی ہے۔