• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

غزہ کے شہریوں کی مدد کی خواہاں پاکستانی این جی اوز ’ویزے مسترد‘ کیے جانے سے پریشان

شائع October 18, 2023
عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ  غزہ میں لاکھوں لوگوں کو بچانے کا وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی
عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں لاکھوں لوگوں کو بچانے کا وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے — فوٹو: اے ایف پی

اسرائیلی افواج کی جانب سے کئی روز کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ میں انسانی صورتحال تشویشناک ہونے کے بعد عالمی امدادی تنظیموں نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں محصور لاکھوں لوگوں کو بچانے کا وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے، اس کے باوجود محصور پٹی کے اندر کسی قسم کی امداد فراہم کرنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عالمی امدادی اداروں کی طرح پاکستان میں بھی غیر سرکاری تنظیمیں فلسطینیوں کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن وہ بھی ناکہ بندی اور لاجسٹک مسائل کو اہم چیلنج قرار دے رہی ہیں۔

ایدھی فاؤنڈیشن کے فیصل ایدھی نے ڈان کو بتایا کہ غزہ جانے والے تمام راستے بند ہیں، سب راستے سیل کر دیے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ فلسطینیوں کے لیے ان کا دل انتہائی دکھی ہے۔

فیصل ایدھی کے مطابق پاکستان میں امدادی ایجنسیاں مصر کی جانب سے داخل ہو سکتی ہیں لیکن وہ بھی پاکستانیوں کو ویزے دینے سے انکار کر رہا ہے۔

انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ تین سال قبل بھی جب اسرائیل، غزہ پر بمباری کر رہا تھا تو ان کی تنظیموں نے رفح کے راستے سے غزہ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی لیکن مصر نے ہماری ویزا درخواستیں مسترد کر دی تھیں۔

ان کی رائے تھی کہ مصر ’خوف زدہ‘ ہے کہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر ویزے دینا امریکا کو اچھا نہیں لگے گا۔

ان کے علاوہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ کے امجد چامڑیا نے کہا کہ کسی بھی ملک کے راستے غزہ جانا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ سرحدیں بند ہونے کی وجہ سے پڑوسی ممالک کے لوگ بھی وہاں نہیں پہنچ سکتے۔

امجد چامڑیا کے مطابق غزہ کے لوگوں کے پاس خوراک، پانی، بجلی، کھانا پکانے کے لیے گیس نہیں ہے، سب سہولیات منقطع کردی گئی ہیں اور غزہ کے باسیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، مارا جا رہا ہے۔

مدد کے متبادل راستے

غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل ناممکن ہے، اس لیے پاکستان میں کچھ این جی اوز نے محصور علاقے میں رقوم بھیجنے کے لیے عالمی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے ہاتھ ملا لیا ہے۔

امجد چامڑیا نے کہا کہ ان کی تنظیم نے غزہ میں رقم بھیجنے کا ایک طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ہم غزہ کے باسیوں کی مدد کے لیے ترکیہ کی این جی اوز کے ساتھ ہاتھ ملا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیلانی ویلفیئر ٹرسٹ غزہ کے لوگوں کے لیے چندہ مہم شروع کرے گا، یہ رقم غزہ کے ان لوگوں کو کھانا کھلانے کے لیے استعمال کی جائے گی جو محصور پٹی سے نکلنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

جماعت اسلامی کے ریلیف ونگ الخدمت فاؤنڈیشن نے بھی ان عالمی امدادی تنظیموں اور این جی اوز کے ساتھ شراکت قائم کرلی ہے جن کے پاس امدادی سامان بھیجنے کے لیے علاقے تک رسائی ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن کراچی کے سی ای او نوید علی بیگ نے کہا کہ ان کی تنظیم نے اسرائیل کی بڑھتی جارحیت کے تناظر میں غزہ کے لوگوں کے لیے امدادی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ الخدمت فاؤنڈیشن کے رضاکار فلسطینی شہریوں کو خوراک، پانی، طبی سامان اور دیگر ضروری اشیا فراہم کر رہے ہیں۔

کوئی سیاسی محرک نہیں

فیصل ایدھی نے کہا کہ امدادی تنظیمیں صرف لوگوں کی مدد کرنا چاہتی ہیں اور ان کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے لیکن ہمیں ایسا کرنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔

الخدمت فاؤنڈیشن کراچی کے نوید علی بیگ کے مطابق ہزاروں مرد، خواتین اور بچے اسرائیلی فورسز کی مسلسل اور اندھا دھند بمباری کے باعث شدید زخمی ہیں جنہیں مدد کی ضرورت ہے۔

امجد چامڑیا نے کہا کہ اسرائیل اور امریکا فلسطینیوں کے ساتھ جانوروں جیسا سلوک کر رہے ہیں، وہ وہاں انسانی حقوق کو بھول گئے ہیں، امریکا ویسے تو خواہش کرتا ہے کہ اسے انسانی حقوق کے علمبردار کے طور پر جانا جائے لیکن یہاں وہ انسانی حقوق کی بدترین پامالی پر منہ موڑ رہا ہے، مظالم پر چشم پوشی کر رہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024