• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سیاسی اور مذہبی جماعتوں کا احتجاج

شائع October 13, 2023
کوئٹہ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی میں شرکا نعرے بازی کررہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
کوئٹہ میں فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے نکالی گئی ریلی میں شرکا نعرے بازی کررہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

فلسطینی عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے آج مختلف سیاسی جماعتوں اور گروپوں نے نماز عصر کے بعد ملک گیر ریلیوں کا اعلان کیا ہے۔

ہفتے کے روز حماس گروپ کی جانب سے اچانک حملے کے بعد غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری کی جارہی ہے، اسرائیل نے غزہ میں 23 لاکھ افراد کا محاصرہ کیا ہوا ہے جبکہ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ 1500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی فورسز نے حماس کو نیست و نابود کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے لیکن غزہ پر زمینی حملے سے سب سے زیادہ خطرہ لاحق ہے جبکہ دوسری جانب حماس نے حملے میں اغوا کیے گئے متعدد یرغمالیوں کو اب تک قید میں رکھا ہوا ہے جہاں حماس کے حملے میں مرنے والے اسرائیلیوں کی تعداد بھی 1300 سے زائد ہو گئی ہے۔

اسرائیل کی فوج کی جانب سے غزہ میں رہنے والے تمام باشندوں کو 24 گھنٹوں کے اندر جنوب میں نقل مکانی کا الٹی میٹم دیا گیا ہے جس پر اقوام متحدہ نے اسرائیل کو ممکنہ حملے اور نقل مکانی کے تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہوئے اس حکم کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔

جماعت اسلامی کی اپیل پر ملک بھر میں مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کر کے اسرائیل مردہ باد کے نعرے اور فلسطینی بھائی بہنوں سے مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔

امریکا، اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے تو ہم اپنے بھائیوں کا کیوں نہیں، امیر جماعت اسلامی

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے لاہور میں مال روڈ پر لبیک یا اقصیٰ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے حملہ کر کے دشمن کو پیغام دیا کہ اسلام کے وارثین غزہ کے مسلمان ہی نہیں بلکہ چار ارب مسلمان بھی ہیں جو اپنی جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمان حکمران فلسطین کا ساتھ دیں یا نہ دیں لیکن ہم لبیک یا اقصیٰ کا اعلان کرتے ہیں، مسجد اقصیٰ کے لیے اپنی جانوں کی قربانی دینے کے لیے حاضر ہیں، کچھ لوگ فلسطین کا مسئلہ عربوں کا مسئلہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ مسئلہ مسلمانوں کا مسئلہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسجد اقصیٰ کی آزادی کا مشن جان سے زیادہ عزیز ہے، اعلان کرتا ہوں امریکی بیڑہ غزہ میں قتل عام کے لیے آ سکتا تو سن لو ہم بھی ماؤں بہنوں کی حفاظت کے لیے غزہ جا سکتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ 80 لاکھ اسرائیلیوں نے ناجائز قبضہ کر کے ناجائز ریاست بنائی، 70 لاکھ مسلمانوں کو ملک بدر کیا ہے، لبنان اور اردن میں فلسطینیوں کے کیمپ ہیں اور وہ دربدر ہیں، چار عشروں سے بیت المقدس کی آزادی کا حلف اٹھایا تو دنیا کے حکمرانوں نے ساتھ نہ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر فلسطینیوں کا ساتھ دیا تو امت مسلمہ کو عزت ملے گی البتہ اگر فلسطینیوں کا ساتھ دینے کے بجائے میر صادق بن کر اسرائیل کا ساتھ دیا تو ذلت مقدر بنے گی، یاد رکھیں صدام حسین کو اسی امریکی فوج نے عراق میں پھانسی دی تو وہ عید کا دن تھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا عزت سے جینے نہیں دے گا، اگر مسلمانوں کا ساتھ نہ دیا تو وہ گریٹر اسرائیل کے نقشے کے تحت شام، ترکی، سعودی عرب اور مدینہ منورہ کو بھی شامل کر لیں گے، یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ مدینہ و خیبر ہمارا ہے لہٰذا اگر مقدس زمین کو بچانا تو جہاد و فلسطینیوں کا راستہ ہے۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ عالم اسلام جہاد کا اعلان کرکے فلسطینیوں کا ساتھ دے، اگر امریکا، اسرائیل کا ساتھ دے سکتا ہے تو ہم اپنے بھائیوں کا ساتھ کیوں نہیں دے سکتے۔

انہوں نے اس تمام عمل میں عالمی اداروں کے کردار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کہاں سوئی ہوئی ہے، جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور میں کیا کیا، اسرائیلیوں نے ایک صدی سے دوسروں کے گھروں پر حملہ کرکے مستقل قبضہ جمایا تو انسانی حقوق کی علمبردار کدھر گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر افغانستان میں روس و نیٹو کی شکست کو دیکھا ہے تو فلسطین میں اسرائیل و امریکا کی شکست بھی دیکھیں گے، بچے بچے نے فلسطینیوں کے نقش قدم پر چل کر اسرائیلیوں کے سومنات کو پاش پاش کرنا ہے۔

امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ وزیراعظم سے کہوں گا کہ سات اکتوبر کے بعد انہوں نے پالیسی جاری کی کہ فلسطین میں یہودیوں اور فلسطینیوں کی ریاست قائم ہونی چاہیے لیکن یہ پالیسی قائداعظم و ریاست کی پالیسی نہیں ہے، مارچ 1940 سے اب تک یہی پالیسی ہے کہ فلسطین فلسطینیوں کا ہے، آپ نے جس پالیسی کا اعلان کیا وہ پالیسی پاکستان کی نہیں، آپ کو عوامی مینڈیٹ حاصل نہیں، پالیسی تبدیل کرو کیونکہ کسی بھی قیمت پر حکمرانوں پر ملکی پالیسی کو تباہ نہیں کرنے دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اتنے دن گزر گئے لیکن اسلامی تعاون تنظیم کیبنٹ کا اجلاس کیوں نہ بلایا گیا، ہم نے فلسطینیوں کو تنہا نہیں چھوڑنا بلکہ ہم قربانی دے کر بیت المقدس و مسجد اقصیٰ کو صہیونیوں و یہودیوں سے چھین لیں گے۔

حماس نے جو طوفان اقصیٰ برپا کیا وہ اب تھمے گا نہیں، علامہ جواد نقوی

دوسری جانب تحریک بیداری امت مصطفی کے سربراہ علامہ جواد نقوی نے کہاکہ حماس نے عاشورہ سے سبق سیکھا ہے کہ ظالم کے آگے جھکنا نہیں بلکہ بہادری سے مقابلہ کرنا ہے، امام حسینؓ نے سب کے لیے مثال قائم کر دی جس سے آج حماس نے امام عالی مقام کے بتائے راستے پر چل کر اسرائیل پر حملہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سفاک درندہ صہیہونی اور شیطان اسرائیل کے پیچھے ہے، امریکی اسلحے کے جہاز بھر بھر کے اسرائیل بھیجتا ہے، عورتوں اور بچوں پر بمباری ہو رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حماس نے جو طوفان اقصیٰ برپا کیا وہ اب تھمے گا نہیں بلکہ اسرائیل کو بہا کر لے جائے گا، کشمیر بھی آزاد ہوگا اور پاکستان اس ذلت سے باہر نکلے گا۔

انہوں نے کہا کہ غزہ میں بمباری بند کرو وگرنہ پاک فوج وہاں پہنچنے والی ہے اور جب پاکستان سے طوفان اٹھے گا تو تم اسے سنبھال نہیں سکو گے۔

اس سے قبل مجلس وحدت مسلمین نے آج دوپہر میں کراچی بھر کی مختلف مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا۔

ایک بیان میں مجلس وحدت مسلمین نے کہا کہ ہم مظلوم فلسطینی عوام کے قتل عام اور فلسطین کی سرزمین پر صیہونی قبضے کے خلاف احتجاج کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک مظاہرہ کھارادر میں خواجہ اثنا عشری جامع مسجد کے باہر دوپہر ایک بجے ہو گا جبکہ دوسرا اسی وقت ناظم آباد میں امام بارگاہ نورِ ایمان کے باہر ہو گا۔

جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اتوار کو بھی کراچی میں اقصیٰ مارچ کا انعقاد کیا جائے گا جبکہ پارٹی 17 اکتوبر کو اسلام آباد میں مسئلہ فلسطین پر قومی کانفرنس کی میزبانی بھی کرے گی۔

جماعت اسلامی کے سربراہ نے مذہبی اسکالرز سے ملاقاتیں بھی کیں اور ان پر زور دیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے لوگوں میں آگاہی بیدار کریں۔

گزشتہ رات سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو بیان میں سراج الحق نے کہا کہ یہ ظالم اور مظلوم اور انسانیت کا معاملہ ہے اور لوگوں سے آج کے مظاہروں میں شرکت کی اپیل کی۔

پارٹی کی جانب سے شیئر کی گئی ایک اور پوسٹ کے مطابق امیر جماعت اسلامی نے اسلام آباد میں برطانوی ہائی کمیشن میں پولیٹیکل کونسلر زو ویر سے ملاقات کی اور ان سے فلسطین سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔

خیبر پختونخوا میں ریلیاں نکالی گئیں

دریں اثنا، خیبرپختونخوا کے مالاکنڈ اور ہزارہ ڈویژن میں غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں، اس کے علاوہ کوہستان، شانگلہ، بٹگرام اور سوات میں بھی ریلیاں نکالی گئیں۔

کوہستان میں شاہراہ قراقرم بلاک کر دی گئی اور غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کے خلاف ریلی نکالی گئی اور اقوام متحدہ سے فلسطینیوں کی نسل کشی روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔

مظاہرین نے کوہستان میں قراقرم ہائی وے بلاک کردیا — فوٹو: عمر باچا
مظاہرین نے کوہستان میں قراقرم ہائی وے بلاک کردیا — فوٹو: عمر باچا

ہزارہ ڈویژن میں مانسہرہ کے علاقے میں بھی نماز جمعہ کے بعد ریلیاں نکالی گئیں۔

انتظامیہ کا پی ٹی آئی کو احتجاج کی اجازت دینے سے انکار

پی ٹی آئی نے آج ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین کے طور پر منانے کا فیصلہ کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد سے نیشنل پریس کلب کے سامنے عوامی اجتماع کے انعقاد کی اجازت طلب کی تھی۔

تاہم آج سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ مقامی انتظامیہ نے احتجاج کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔

جمعرات کو پی ٹی آئی سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی جانب سے شیئر کی گئی ایک ویڈیو میں انہوں نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور عوام سے نماز جمعہ کے بعد بڑے شہروں میں سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کی۔

اسی دن پشاور ہائی کورٹ کے سامنے پی ٹی آئی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ خیبر پختونخوا حکومت تحریک انصاف کو مظلوم فلسطینی شہریوں کے حق میں مظاہرہ کرنے کی اجازت نہیں دے رہی۔

اس کے علاوہ سول سوسائٹی کی جانب سے اتوار کی شام 4 بجے کراچی پریس کلب کے باہر احتجاج کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024