• KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am
  • KHI: Fajr 5:36am Sunrise 6:56am
  • LHR: Fajr 5:14am Sunrise 6:39am
  • ISB: Fajr 5:22am Sunrise 6:49am

غزہ کا مرکزی پاور پلانٹ بند، بدترین فضائی بمباری کے بعد اسرائیل زمینی کارروائی کے لیے تیار

شائع October 11, 2023
اسرائیل نے غزہ پر پانچویں روز بھی بمباری کی—فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل نے غزہ پر پانچویں روز بھی بمباری کی—فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز
فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

غزہ کا مرکزی پاور پلانٹ اسرائیل کی بمباری اور محاصرے کے دوران ایندھن کے خاتمے پر بند کردیا گیا جہاں اسرائیل نے بدترین فضائی حملوں کے بعد کہا ہے کہ حماس سے سرحدی علاقوں کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے اور اب جلد زمینی کارروائی شروع کیے جانے کا امکان ہے۔

غیرملکی خبر ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز کی رپورٹس کے مطابق غزہ کی پٹی کے لیے بجلی فراہم کرنے والے ادارے کے سربراہ جلال اسمٰعیل نے بیان میں کہا کہ غزہ کا واحد پاور پلانٹ دوپہر کو 2 بجے بند ہوگیا ہے اور اس سے قبل خبردار کیا گیا تھا کہ ایندھن ختم ہو رہا ہے۔

اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے بیان میں کہا کہ ہم نے پانی کی فراہمی، بجلی اور ایندھن کی فراہم بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ان کا مقامی پاور پلانٹ بند ہوگیا ہے اور غزہ میں بجلی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک محاصرہ جاری رکھیں گے جب تک اسرائیل اور دنیا کے لیے حماس کا خطرہ ختم نہیں کیا جاتا۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کے ادارے نے الجزیرہ کو بتایا کہ ان کے پاس دو ہفتوں سے کم وقت کے لیے کھانے اور پانی کا ذخیرہ رہ گیا ہے جہاں ایک لاکھ 80 ہزار سے زائد فلسطینی موجود ہیں اور وہ غزہ میں ان کے اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

غزہ کی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ ہفتے سے اب تک پرہجوم ساحلی علاقے میں کم از کم ایک ہزار 55 افراد جاں بحق اور 5 ہزار 184 زخمی ہوچکے ہیں جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد 1200 تک پہنچ گئی ہے اور 2700 سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے ہیں، اسرائیلی فوج نے مزید دعویٰ کیا ہے کہ علاقے سے تقریباً 1500 جنگجوؤں کی لاشیں ملی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ غزہ میں متوقع اسرائیلی زمینی دراندازی سے قبل ان مقامات پر علاقائی تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں جہاں سے حماس نے ہفتے کو یہودی بستیوں پر زمینی، فضائی اور سمندری حملے شروع کیے تھے۔

اسرائیل نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں فلسطینی گروپ حماس سے کنٹرول دوبارہ حاصل کرلیا ہے۔

حماس کے حملے کی تعریف کرنے والے اسرائیل کے مقبوضہ مغربی کنارے رام اللہ کے شہری 52 سالہ کافی فروش فرح السعدی نے کہا کہ میں نے اپنی پوری زندگی میں اسرائیل کو ہمیں مارتے، ہماری زمینوں پر قبضہ کرتے اور ہمارے بچوں کو گرفتار کرتے دیکھا ہے۔

اسرائیلی فوج نے غزہ کے قریب اور لبنان کے ساتھ شمالی سرحد پر 3 لاکھ ریزرو فوجیوں اور بڑے پیمانے پر ٹینک اور دیگر بھاری ہتھیاروں کو طلب کیا ہے۔

فوج نے کہا کہ فورسز نے بڑے پیمانے پر غزہ کے ارد گرد جنگ زدہ جنوب اور سرحد پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے اور ایک درجن سے زائد قصبوں سے حماس کے جنگجوؤں کو بے دخل کر دیا ہے۔

اے ایف پی کے فوٹوگرافر اور ایک این جی او نے بتایا کہ اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے 24 گھنٹوں میں تیسری بار فضائی حملہ غزہ کی مصر کے ساتھ سرحد رفح کراسنگ پر ہوا۔

پرانے شہر میں ایک دکان کے مالک احمد کارکاش نے کہا کہ اسرائیلی لوگ عربوں سے ڈرتے ہیں اور عرب یہودیوں سے ڈرتے ہیں، ہر کوئی ایک دوسرے سے ڈرتا ہے۔

غزہ پر رات گئے اسرائیلی گولہ باری سے 30 افراد جاں بحق

حماس کے ایک سرکاری اہلکار نے بدھ کے روز بتایا کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر رات گئے سینکڑوں فضائی حملوں کے نتیجے میں کم از کم 30 افراد جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہو گئے۔

حکومت کے میڈیا آفس کے سربراہ سلامہ معروف نے اے ایف پی کو بتایا کہ درجنوں رہائشی عمارتیں، فیکٹریاں، مساجد اور دکانیں متاثر ہوئیں۔

اسرائیلی بمباری میں شہید کمسن بچے کی تدفین کے وقت اس کے والد شدت غم سے نڈھال ہیں— فوٹو: رائٹرز
اسرائیلی بمباری میں شہید کمسن بچے کی تدفین کے وقت اس کے والد شدت غم سے نڈھال ہیں— فوٹو: رائٹرز

اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے رات کے وقت حماس کے متعدد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، لڑاکا طیاروں نے پتا لگانے والے جدید نظام کو تباہ کر دیا جو حماس فوجی طیاروں کی کھوج لگانے کے لیے استعمال کرتا تھا۔

فوج نے بتایا کہ انھوں نے شمال مشرقی غزہ کی پٹی پر بیت حنون کے علاقے میں حماس کے 80 اہداف کو بھی نشانہ بنایا، جس بینک کی دو شاخیں بھی شامل ہیں جو مبینہ طور پر گروپ کی جانب سے دہشت گردی کی فنڈنگ کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ فضائی حملوں نے ہتھیار ذخیرہ کرنے کی سہولت اور حماس کے زیر استعمال آپریشنل کمانڈ سینٹر کو بھی نشانہ بنایا۔

غزہ میں 2 لاکھ 60ہزار سے زائد افراد بے گھر: اقوام متحدہ

غزہ شہر میں سڑکوں پر جا بجا ملبے کا ڈھیر نظر آتا ہے اور ہر سو اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کے آثار ہیں۔

مازن محمد اور ان کا خاندان اپنے اپارٹمنٹ کے گراؤنڈ فلور پر سویا ہوا تھا کہ انہیں اردگرد دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں۔

اگلے دن جب وہ بیدار ہوئے تو سب کچھ بدلا ہوا تھا اور کچھ پہچان میں نہیں آتا تھا، 38 سالہ مازن محمد نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہمیں ایسا لگا جیسے ہم کسی اجنبی شہر میں ہیں اور اس شہر میں شاید زندہ بچ جانے والی صرف ہم ہی ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں 2 لاکھ 60ہزار سے زیادہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں کیونکہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی فضائی، زمینی اور سمندر سے بمباری جاری ہے۔

اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے ادارے او سی ایچ اے نے منگل کو ایک اپڈیٹ میں کہا کہ غزہ میں 2 لاکھ 63 ہزار 934 سے زائد لوگوںکے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کارروائی سے قبل تقریباً 3ہزار لوگ سابقہ کشیدگی کی وجہ سے بے گھر ہو چکے تھے۔

او سی ایچ اے نے فلسطینی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بمباری نے 1ہزار سے زائد مکانات کو تباہ کر دیا اور 560 کو اس قدر شدید نقصان پہنچا ہے کہ وہ ناقابل رہائش ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بے گھر ہونے والوں میں سے تقریباً ایک لاکھ 75 ہزار افراد نے فلسطینی پناہ گزینوں کی حمایت کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی یو این آر ڈبلیو اے کے زیر انتظام چلنے والے 88 اسکولوں میں پناہ حاصل کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 14 ہزار 500 سے زائد دیگر افراد دوسرے 12 سرکاری اسکولوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے ہیں جبکہ 74ہزار افراد کی جانب سے قریبی رشتہ داروں اور پڑوسیوں کے ساتھ رہنے یا گرجا گھروں اور دیگر سہولیات میں پناہ لینے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ غزہ میں بے گھر ہونے والے لوگوں کی یہ تعداد 2014 میں 50 دن تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد بے گھر ہونے والے لوگوں کی سب سے زیادہ تعداد کی نمائندگی کرتی ہے۔

او سی ایچ اے نے خبردار کیا کہ بے گھر نہ ہونے والے افراد کے لیے بنیادی ضروریات کو پورا کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کر لیا ہے، خوراک، پانی، ایندھن اور بجلی منقطع کر دی ہے اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ اس اسرائیلی اقدام سے پہلے سے ہی سنگین انسانی صورتحال مزید ابتر ہو جائے گی۔

یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اس طرح کے اقدامات سے گریز کرے اور بھاگنے کی کوشش کرنے والوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر محفوظ راستے دینے پر زور دیا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا کہ ایسے محاصرے بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ممنوع ہیں۔

اقوام متحدہ نے کہا کہ غزہ کے اندر ایک لاکھ 87 ہزار 500 سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اقوام متحدہ کے اسکولوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

ایمرجنسی روم کے ایک ڈاکٹر محمد غونیم نے بتایا کہ غزہ کے الشفا ہسپتال میں آکسیجن سمیت طبی سامان کم ہوتا جا رہا ہے۔

ساحلی علاقوں میں رہنے والے 23 لاکھ فلسطینیوں میں خوف اور افراتفری کا راج ہے جنہیں اسرائیلیوں نے گولہ باری کا نشانہ بنایا ہے۔

میڈیا یونینز اور حکام نے بتایا کہ غزہ سٹی پر اسرائیلی فضائی حملوں میں چار فلسطینی صحافی بھی مارے گئے، منگل کی رات ایک بار پھر غزہ شہر کو دھماکوں نے ہلا کر رکھ دیا۔

حماس نے کہا کہ حملوں میں ہماری دو سینئر شخصیات شہید ہوئیں جن میں زکریا معمر شامل ہیں جو اقتصادیات کے شعبے کی قیادت کرتے تھے جبکہ جواد ابو شمالہ دوسرے فلسطینی دھڑوں کے ساتھ تعلقات کو مربوط کرتے تھے۔

فلسطینی پرچم لہرانا ’جائز نہیں‘ ہو سکتا ہے، برطانوی سیکریٹری داخلہ

برطانیہ کے سیکریٹری داخلہ سویلا بریورمین نے منگل کے روز انگلینڈ اور ویلز کے چیف کانسٹیبلوں کو خط لکھ کر کہا کہ وہ حماس اور دیگر ممنوعہ دہشت گرد گروپوں کی حمایت یا برطانوی یہودیوں کو ہراساں اور دھمکانے کی کوششوں کے خلاف پوری طاقت سے قانون کا استعمال کریں۔

خط میں برطانیہ کی پارلیمنٹ کے رکن نے کئی ایسے اقدامات درج کیے ہیں جو ان کے بقول دشمنی یا دہشت گردی کے مترادف ہوں گے۔

ہوم سیکریٹری نے پولیس سربراہان پر بھی زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ آن لائن جرائم کی کسی بھی رپورٹ سے فوری طور پر نمٹا جائے“۔

فوج نے بتایا کہ جنوبی اسرائیل کے شہر اشکیلون میں منگل کو دیر گئے ہیلی کاپٹروں اور ڈرونز کی مدد سے اسرائیلی فوجیوں نے جنگجوؤں کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا جس میں سے تین مارے گئے۔

غزہ سے عسقلان کی طرف راکٹوں کی بمباری کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہوا جہاں فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچ نے اس سے قبل کہا تھا کہ ’غزہ کی پٹی کے ارد گرد حماس کے جنگجوؤں کی تقریباً 1500 لاشیں میں ملی ہیں۔

وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز ہونے والے حملے کے بعد حماس اور فلسطین کے خلاف اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا تھاکہ حماس کو تباہ اور مشرق وسطیٰ کو تبدیل کرنے کے لیے ایک مسلسل جنگ کا ابھی صرف آغاز ہوا ہے۔

امریکا کے صدر جو بائیڈن نے حماس کے حملوں کی مذمت کی جبکہ نیتن یاہو نے کہا کہ جنگجوؤں نے فوجیوں کے سر قلم کرنے سمیت اس طرح کے جرائم کا ارتکاب ہولوکاسٹ کے بعد کبھی نہیں دیکھا گیا۔

منگل کو ایک تقریر میں بائیڈن نے تصدیق کی کہ ان کارروائیوں میں کم از کم 14 امریکی ہلاک ہوئے، اور دیگر لاپتا ہیں۔

امریکا نے ایک طیارہ بردار بحری جہاز اور دیگر جنگی جہاز مشرقی بحیرہ روم میں تنازع پر قابو پانے کے لیے بھیجے ہیں اور اسرائیل کے ساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت دیگر مدد بھی فراہم کی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024