• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

ورلڈکپ 2023: زینب عباس نے بھارت چھوڑ دیا، آئی سی سی کی تصدیق

شائع October 9, 2023
فائل فوٹو: ٹوئٹر
فائل فوٹو: ٹوئٹر

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے تصدیق کی ہے کہ بھارت میں ورلڈ کپ میچز کے دوران میزبانی کے لیے موجود پاکستانی پریزینٹر زینب عباس کو ڈی پورٹ نہیں کیا گیا بلکہ وہ اپنی مرضی سے بھارت چھوڑ کر گئیں۔

اس سے قبل یہ چہ مگوئیاں تھیں کہ ممکنہ طور پر زینب عباس کو ماضی میں بھارت مخالف ٹوئٹ کی وجہ سے ڈی پورٹ کیا گیا لیکن اب آئی سی سی نے تصدیق کی ہے کہ زینب عباس کو ڈی پورٹ نہیں کیا گیا۔

آئی سی سی کے مطابق ’زینب عباس ذاتی وجوہات کی بنا پر بھارت سے چلی گئیں لیکن کونسل نے ذاتی وجوہات کی وضاحت نہیں کی۔

فوری طور پر زینب عباس نے بھارت چھوڑنے کے حوالے سے کوئی ٹوئٹ یا بیان جاری نہیں کیا۔

اس سے قبل زینب عباس کے حوالے سے بھارت میں اس وقت تنازع شروع ہوا جب بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل ونیت جندال نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر ٹوئٹ کرتے ہوئے زینب عباس پر ہندو مذہب اور بھارت کے خلاف سوشل میڈیا پر پیغامات لکھنے کا الزام عائد کیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ایڈووکیٹ اور سماجی کارکن ونیت جندال کی جانب سے زینب عباس کے خلاف شکایت پولیس میں درج کردی گئی، جس میں سائبر سیل دہلی پولیس سے درخواست کی گئی ہے کہ زینب عباس کی جانب سے ہندو مذہب کے خلاف آمیز ریمارکس اور بھارت مخالف بیان دینے پر مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔‘

ونیت جندال نے انٹرنیشنل کرکٹ بورڈ اور بھارتی کرکٹ بورڈ سے مطالبہ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’زینب کو آئی سی سی ورلڈ کپ سے فوری طور پر پریزنٹرز کی فہرست سے نکال دیا جائے، .بھارت مخالف لوگوں کو بھارت میں خوش آمدید نہیں کیا جاتا‘۔

اس کے علاوہ ایڈووکیٹ ونیت جندال نے مبینہ طور پر زینب عباس کی جانب سے سوشل میڈیا پر 9 سال قبل کی گئی ٹوئٹس کے اسکرین شاٹ بھی شئیر کیے۔

ایڈووکیٹ نے دعویٰ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زینب عباس نے 9 سال قبل ہندو مذہب اور بھارت مخالف ٹوئٹس کی تھیں، اس وقت ان کے اکاؤنٹ کا نام ’زینب لوو ایس آر کے‘ تھا جو اب تبدیل ہوکر ’زیڈ عباس آفیشل‘ کردیا گیا ہے۔

ایڈووکیٹ کی ٹوئٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ زینب عباس کو قتل کی دھمکیاں بھی دی جارہی ہیں۔

جس کے بعد ایڈووکیٹ ونیت جندال نے آج ایک اور ٹوئٹ کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ زینب عباس نے بھارت چھوڑ دیا ہے۔

انہوں نے اسے ’بڑی جیت‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’ونیت جندال کی جانب سے دہلی پولیس اور بی سی سی آئی سمیت وزارت داخلہ میں شکایت درج کرنے کے بعد پاکستان کی پریزینٹر زینب عباس نے مبینہ طور پر بھارت چھوڑ دیا ہے۔‘

اسی دوران سوشل میڈیا صارفین نے ایڈووکیٹ کے پاکستانی اسپورٹس پریزینٹر پر لگائے الزامات کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں مختلف اکاؤنٹس ہیں، اور پرانا اکاؤنٹ زینب عباس کے نئے اکاؤنٹ سے منسلک نہیں ہے۔

وسیم سرور نامی صارف نے لکھا کہ زینب کے اکاؤنٹ سے ایسی کوئی ٹوئٹ پوسٹ نہیں کی گئی، دونوں الگ الگ اکاؤنٹس ہیں، صرف ان کے نام پر توجہ حاصل کرنے کے لیے بھارتی خبر رساں اداروں کی جانب سے پروپیگنڈا کیا گیا ہے کیونکہ وہ واحد پاکستانی ہیں جو بھارت میں آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کی نمائندگی کررہی ہیں۔

خیال رہے کہ کرکٹ ورلڈ کپ 2023 کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان کے دو اسپورٹس پریزینٹر کو ویزے جاری کیے گئے تھے جن میں رمیز راجا اور زینب عباس شامل تھیں۔

بھارت روانہ ہونے سے قبل زینب عباس نے سماجی پلیٹ فارم ایکس پر لکھا تھا کہ انڈیا میں کرکٹ ورلڈکپ 2023 میں بطور پریزینٹر شرکت ان کے لیے باعث مسرت ہے۔

زینب عباس نے 2019 کے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں بھی میزبانی کے فرائض سر انجام دیے تھے جب کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایونٹس بھی فرائض نبھاتی آئی ہیں۔

انہوں نے 2015 میں دنیا ٹی وی سے اسپورٹس رپورٹر کے طور پر کیریئر کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد وہ متعدد بھارتی اسپورٹس چینلز پر بھی رپورٹنگ اور میزبانی کرتی دکھائی دیں۔

زینب عباس فرسٹ کلاس کرکٹر ناصر عباس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنما عندلیب عباس کی بیٹی ہیں۔

زینب عباس کے شوہر حمزہ کاردار سابق وزیر خزانہ اور اسٹیٹ بینک کے سابق گورنر شاہد حفیظ کاردار کے بیٹے ہیں۔ زینب عباس اگرچہ اسپورٹس اینکر ہیں لیکن وہ زیادہ تر کرکٹ ایونٹس کی میزبانی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024