غزہ کی ’مکمل‘ ناکہ بندی، پانی کی فراہمی معطل، اسرائیلی کارروائیوں سے سیکڑوں فلسطینی جاں بحق
اسرائیل نے غزہ کی ’مکمل‘ ناکہ بندی کرتے ہوئے کھانے پینے کی اشیا، ایندھن سمیت اہم ضروریات کی چیزوں کی فراہمی کا راستہ روک دیا ہے اور پانی کی سپلائی بھی منقطع کردی جبکہ فضائی کارروائیوں میں سیکڑوں فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔
غیرملکی خبرایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے وزیردفاع یووا گیلنٹ نے کہا کہ غزہ کو مکمل طور پر بلاک کردیا گیا ہے اور ایندھن اور خوراک سمیت دیگر اشیا کی فراہمی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
غزہ کی وزارت صحت نے کہا کہ جوبالیہ پناہ گزین کیمپ پر اسرائیلی فضائی کارروائیوں میں درجنوں فلسطینیوں جاں بحق اور زخمی ہوگئے ہیں، حماس کی جانب سے ہفتے کو اسرائیل پر 5 ہزار راکٹ فائر کیے جانے کے بعد اسرائیل نے بدترین کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے۔
فلسطین کی وزارت صحت نے بتایا کہ غزہ میں پیر کو جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 560 ہوگئی ہے۔
حماس کے زیر انتظام وزارت کا کہنا تھا کہ حماس کے جنگجووں کی جانب سے اسرائیل پر اچانک 5 ہزار راکٹ داغنے کے بعد شروع ہونے والی جھڑپوں میں اب تک 570 افراد جاں بحق اور دیگر 2 ہزار 900 زخمی ہوگئے ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان لڑائی شروع ہونے کے بعد سے غزہ کی پٹی میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی (او سی ایچ اے) نے بتایا کہ غزہ میں اب تک ایک لاکھ 23 ہزار 538 افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جس کی بڑی وجہ خوف، عدم تحفظ اور گھروں کا تباہ ہونا ہے۔
او سی ایچ اے نے بتایا کہ 73 ہزار سے زائد افراد نے اسکولوں میں پناہ لے رکھی ہے، جن میں سے کچھ افراد کو ہنگامی شیلٹرز دیے گئے ہیں۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این آر ڈبلیو اے) کے ترجمان عدنان ابو حسنہ نے بتایا کہ اس تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ان اسکولوں میں بجلی دستیاب ہے، ہم انہیں خوراک، صاف پانی، نفسیاتی اور طبی امداد فراہم کر رہے ہیں۔
ہلاکتوں کی تعداد 1100 سے تجاوز کر گئی
اسرائیلی فوجیوں نے آج غزہ کی پٹی کے ارد گرد کے صحرا پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے اور جنگ زدہ سرحدی علاقے سے لوگوں کو نکالنے کے لیے کارروائیاں کی ہیں جبکہ حماس کے ساتھ جاری جھڑپوں کے تیسرے روز تک ہلاکتوں کی تعداد 1100 سے تجاوز کر چکی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی گروپ حماس کی جانب سے غزہ سے اچانک حملہ شروع کرنے، راکٹ فائر کرنے اور جنگجوؤں کو بھیجنے کے ایک روز بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اسرائیل کو خبردار کیا کہ وہ ایک طویل اور مشکل جنگ کے لیے تیار ہو جائے، حماس کے جنگجوؤں نے 100 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا ہے۔
اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے مطابق حماس کے بڑے پیمانے پر حملے کے بعد سے اب تک 700 سے زیادہ اسرائیلی ہلاک ہوچکے ہیں، یہ 1973 کی عرب-اسرائیل جنگ کے بعد اس کا سب سے بڑا نقصان ہے، دوسری جانب غزہ کے حکام نے کم از کم 413 اموات کی اطلاع دی ہے۔
ہزاروں اسرائیلی افواج کو جنوب میں حماس کے جنگجوؤں سے لڑنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے، جہاں سڑکوں اور قصبے کے مراکز میں شہریوں کی لاشیں بکھری ہوئی نظر آرہی ہیں۔
اس تنازع کا عالمی سطح پر اثر پڑتا نظر آرہا ہے، کئی دیگر ممالک نے اپنے شہریوں کے ہلاک، اغوا یا لاپتا ہونے کی اطلاع دی ہے، ان میں برازیل، برطانیہ، فرانس، جرمنی، آئرلینڈ، میکسیکو، نیپال، تھائی لینڈ اور یوکرین شامل ہیں۔
تیل کی قیمتیں آج 4 فیصد سے زیادہ بڑھ گئیں، جس سے خام مال سے مالا مال خطے سے سپلائی کے ممکنہ دھچکوں کے خدشات پیدا ہوگئے ہیں، ایشیائی منڈیوں میں کاروبار کے آغاز میں برینٹ آئل کی قیمت 4.7 فیصد اضافے کے ساتھ 86.65 ڈالر ہوگئی اور ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ 4.5 فیصد بڑھ کر 88.39 ڈالر پر رہا۔
امریکا کا اسرائیل کی مدد کیلئے بحری جہاز، جنگی طیارے بھیجنے کا اعلان
امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس کے حملوں کے بعد گزشتہ روز اضافی فوجی امداد بھیجتے ہوئے امریکی بحری جہازوں اور جنگی طیاروں کو اسرائیل کے قریب جانے کا حکم دیا۔
پینٹاگون نے کہا کہ وہ طیارہ بردار بحری جہاز ’یو ایس ایس گیرالڈ آر فورڈ‘ اور اس کے ساتھ آنے والے جنگی جہاز مشرقی بحیرہ روم میں بھیج رہا ہے اور علاقے میں لڑاکا طیارہ اسکواڈرنز بھی بھیج رہا ہے۔
امریکی سینٹرل کمانڈ نے گزشتہ روز اس بات کی تصدیق کی کہ بحری جہاز اور ہوائی جہاز اپنی نئی پوسٹوں کی جانب بڑھنا شروع ہو گئے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کا دعویٰ ہے کہ ان جھڑپوں میں متعدد امریکی شہری مارے گئے ہیں، غزہ کی پٹی سے ہفتے کے روز ہونے والے اچانک حملے کے بعد وائٹ ہاؤس نے اسرائیل کے لیے امریکی حمایت کی کھل کر تصدیق کی ہے اور ٹھوس حمایت کا وعدہ کرتے ہوئے دیگر فریقین کو خبردار کیا کہ وہ اس تنازع کا حصہ بننے سے باز رہیں۔
امریکی صدر نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ حماس کے حملوں کے بعد اسرائیلی ڈیفنس فورسز کے لیے اضافی امداد بھیجی جا رہی ہے، آنے والے دنوں میں مزید امداد اسرائیل پہنچ جائے گا۔
وائٹ ہاؤس سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ بائیڈن اور نیتن یاہو نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جاری کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا کہ اسرائیل کے دشمن یہ نہ سمجھیں کہ وہ موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور نہ ہی فائدہ اٹھانا چاہیے۔
امریکی صدر نے حماس کے حملے کے پیش نظر اسرائیل کی حکومت اور عوام کے لیے اپنی مکمل حمایت کا وعدہ کیا۔
بعد ازاں حماس نے الزام عائد کیا کہ امریکا طیارہ بردار بحری جہاز بھیج کر ہمارے لوگوں کے خلاف جارحیت کا باقاعدہ حصہ بن رہا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ وہ بائیڈن کے ساتھ بات چیت کے بعد افواج بھیج رہے ہیں، اس تعیناتی میں یو ایس ایس گیرالڈ آر فورڈ کیریئر سمیت ایک گائیڈڈ میزائل کروزر اور 4 گائیڈڈ میزائل ڈسٹرائر شامل ہیں۔
انہوں نے گزشتہ روز اپنے اسرائیلی ہم منصب سے بھی بات کی، انہوں نے کہا کہ امریکی حکومت تیزی سے اسرائیلی دفاعی افواج کو اضافی ساز و سامان اور وسائل بشمول گولہ بارود فراہم کرے گی، یہ اقدام اسرائیل کی دفاعی افواج اور اسرائیلی عوام کے لیے امریکا کی ٹھوس حمایت کا عکاس ہے۔