• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

اسرائیل میں 600 اموات کے بعد نیتن یاہو کا اعلان جنگ، فلسطینیوں کو فوری غزہ خالی کرنے کا الٹی میٹم

شائع October 8, 2023
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو — فائل فوٹو: اے ایف پی
اسرائیل کا آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم فضا میں ہی غزہ سے فائر ہونے والے راکٹ کو تباہ کر رہا ہے — فوٹو: رائٹرز
اسرائیل کا آئرن ڈوم اینٹی میزائل سسٹم فضا میں ہی غزہ سے فائر ہونے والے راکٹ کو تباہ کر رہا ہے — فوٹو: رائٹرز
کئی دہائیوں سے جاری یہ تنازع گزشتہ روز سب سے خونریز کشیدگی کی صورت اختیار کرگیا — فوٹو: اے ایف پی
کئی دہائیوں سے جاری یہ تنازع گزشتہ روز سب سے خونریز کشیدگی کی صورت اختیار کرگیا — فوٹو: اے ایف پی
کئی دہائیوں سے جاری یہ تنازع گزشتہ روز سب سے خونریز کشیدگی کی صورت اختیار کرگیا — فوٹو: اے ایف پی
کئی دہائیوں سے جاری یہ تنازع گزشتہ روز سب سے خونریز کشیدگی کی صورت اختیار کرگیا — فوٹو: اے ایف پی

حماس پر اسرائیل کے حملے اور 600 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان جنگ کرتے ہوئے فلسطینی باشندوں کو فوری غزہ خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا ہے۔

حماس کی جانب سے اسرائیل پر گزشتہ روز سمندر، زمین اور فضا سے مربوط حملے کیے گئے تھے اور اسرائیلی میڈیا کے مطابق اب تک حملوں میں 600 سےزائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیلی حکومت کے پریس آفس سے جاری بیان میں بھی ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل میں اب تک 600 افراد ہلاک اور 2 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ 100 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔

دوسری جانب غزہ میں حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے فضائی حملوں میں اب تک 370 افراد مارے جا چکے ہیں اور 2200 سے زائد زخمی ہیں۔

1948 میں اسرائیلی ریاست کے قیام کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے بڑا حملہ ہے جس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اعلان جنگ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کو ایک طویل اور مشکل جنگ کا سامنا ہے۔

بینجمن نیتن یاہو نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس(سابقہ ٹوئٹر) پر پیغام میں کہا کہ ’ہم ایک طویل اور مشکل جنگ کا آغاز کر رہے ہیں جو ہم پر حماس کے قاتلانہ حملے کے ذریعے مسلط کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں غزہ کے رہائشیوں سے کہتا ہوں کہ فوری طور پر وہاں سے نکل جائیں کیونکہ ہم ہر جگہ بھرپور طاقت سے کارروائی کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے آج امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر عالمی رہنماؤں سے بات کی تاکہ مہم کے تسلسل میں اسرائیل کے لیے آزادیِ کے عمل کو یقینی بنایا جا سکے، میں صدر بائیڈن کے کے ساتھ ساتھ فرانس کے صدر، برطانیہ کے وزیر اعظم اور بہت سے دوسرے رہنماؤں کا اسرائیل کے لیے غیر متزلزل حمایت پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

نیتن یاہو نے اسرائیلی شہریوں کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس مہم میں ساتھ ہیں، اس جنگ میں وقت لگے گا، یہ مشکل ہوگا، مشکل دن ہمارے سامنے ہیں، تاہم، میں ایک بات کا وعدہ کر سکتا ہوں کہ ہم جیت جائیں گے۔

قبل ازیں اتوار کو اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کے اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی افراج نے ہماری حدود میں داخل ہونے والی دشمنوں کی افواج کی بڑی تعداد کو تباہ کردیا ہے اور اب اس نے اپنی جارحانہ کارروائیوں کا آغاز کردیا ہے اور جب تک ہمارا مقصد حاصل نہیں ہوجاتا، اس وقت تک یہ کارروائیاں کسی روک ٹوک کے بغیر جاری رہیں گی۔

ادھر اسرائیلی فوج نے غزہ کو بدتین بمباری کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں کئی منزلہ عمارتیں تباہ ہو گئیں اور کئی علاقوں کو بجلی، ایندھن اور اشیائے خورونوش کی فراہمی منقطع ہو گئی ہے جبکہ حزب اللہ کی جانب سے حماس سے اظہار یکجہتی کے لیے مارٹر گولے داغے جانے کے بعد اسرائیل نے لبنان میں بھی فضائی کارروائی کی۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ آج صبح اسرائیلی فورسز اور حماس کے سیکڑوں جنگجوؤں کے درمیان اسرائیل میں تقریباً 22 مقامات پر بندوق سے لڑائی ہوئی، جن میں سے 2 مقامات ایسے ہیں جہاں بندوق برداروں نے اسرائیلی یرغمال بنائے ہوئے ہیں۔

بعد ازاں اسرائیلی فوج نے مزید تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ اس نے جنوبی لبنان سے ایک گولی داغے جانے کے جواب میں توپ خانے سے فائر کیا ہے۔

نیتن یاہو نے ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’ہم ایک طویل اور مشکل جنگ کا آغاز کر رہے ہیں جو ہم پر حماس کے قاتلانہ حملے کے ذریعے تھوپی گئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ پہلا مرحلہ اس وقت ہمارے علاقے میں گھسنے والی دشمن قوتوں کی اکثریت کی تباہی کے ساتھ ختم ہو رہا ہے، اس کے ساتھ ہی ہم نے جارحانہ مرحلہ شروع کر دیا ہے، جو مقاصد کے حصول تک بغیر کسی حد اور مہلت کے جاری رہے گا، ہم اسرائیل کے شہریوں کا تحفظ بحال کریں گے اور ہم جیتیں گے۔

قبل ازیں اسرائیلی وزیر اعظم نے خبردار کیا تھا کہ برائی کے اس شہر میں وہ تمام مقامات جہاں حماس موجود ہے، وہ تمام جگہیں جہاں حماس چھپی ہوئی ہے اور یہ سب کر رہی ہے، ہم اس کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیں گے۔

بینجمن نتن یاہو نے کہا کہ اس لڑائی نے اسرائیل کو غزہ کی بجلی، ایندھن اور اشیا کی سپلائی منقطع کرنے پر مجبور کردیا ہے۔

بائیڈن کا اسرائیل کے لیے اضافی مدد کا حکم: وائٹ ہاؤس

وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کو اضافی امداد کی فراہمی کا حکم دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ صدر نے حماس کے دہشت گردانہ حملے کے پیش نظر اسرائیل کے لیے اضافی مدد کی ہدایت کی۔

یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے جب اس سے قبل وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا تھا کہ امریکا اسرائیل کے لیے مزید فوجی تعاون کا اعلان کر سکتا ہے۔

بلنکن نے سی این این سے گفتگو کے دوران کہا کہ ہم اسرائیل کی جانب سے کی گئی مخصوص اضافی درخواستوں کا جائزہ لے رہے ہیں، مجھے لگتا ہے کہ آپ کو اس بارے میں کافی کچھ سننے کو ملے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ ہم اسرائیل کو وہ سب کچھ فراہم کریں جس کی انہیں اس لمحے حماس کے حملوں سے نمٹنے کے لیے ضرورت ہے۔

حزب اللہ نے حملے شروع کر دیے

لبنان کی حزب اللہ تحریک نے کہا کہ اس نے حماس کے ساتھ ’یکجہتی کے طور پر‘ متنازع سرحدی علاقوں میں اسرائیلی مقامات پر بڑی تعداد میں توپ کے گولے اور گائیڈڈ میزائل فائر کیے ہیں۔

حزب اللہ نے اسرائیل پر فلسطینی حملوں کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کا فیصلہ کن جواب قرار دیا —فوٹو: اے ایف پی
حزب اللہ نے اسرائیل پر فلسطینی حملوں کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کا فیصلہ کن جواب قرار دیا —فوٹو: اے ایف پی

قبل ازیں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے جنوبی لبنان سے فائرنگ کے جواب میں حملہ آوروں کی شناخت کیے بغیر اس علاقے پر توپ سے فائر کیے ہیں۔

حزب اللہ تحریک جنوبی لبنان کو مؤثر طریقے سے کنٹرول کرتی ہے، اس نے گزشتہ روز کہا تھا کہ وہ فلسطینی مزاحمتی گروپوں کے رہنماؤں کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہے۔

اس نے اسرائیل پر فلسطینی حملوں کو اسرائیل کے مسلسل قبضے کا فیصلہ کن جواب اور ان لوگوں کے لیے ایک پیغام قرار دیا جو اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لارہے ہیں۔

’اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آگے بڑھنے کا وقت آگیا‘

دریں اثنا صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے حقوق اور عوام پر غاصبانہ قبضے اور ظلم و ستم کی مذمت کے بغیر امن کی طرف پیش رفت ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی زمین کے مسلسل الحاق، غیر قانونی بستیوں، غیر متناسب ردعمل اور قتل عام کا نتیجہ امن کی جانب نااُمیدی اور عدم پیش رفت ہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وقت آگیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق آگے بڑھا جائے، اس وقت عالمی برادری عالمی امن کی جانب بڑا کردار ادا کر سکتی ہے۔

نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان کو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی دشمنی اور معصوم جانوں کے ضیاع پر گہری تشویش ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی کے لیے کھڑے ہیں اور اسرائیلی قابض افواج کے تشدد اور جبر کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بنیاد پر فلسطین کی ایک قابل عمل اور خود مختار ریاست کا قیام ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو تنازعات کے خاتمے، شہریوں کی حفاظت اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن قائم کرنے کے لیے مداخلت کرنے کی ضرورت ہے۔

اسرائیل کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، جو بائیڈن

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج ہنگامی اجلاس طلب کرلیا ہے، دوسری جانب امریکی صدر جو بائیڈن نے اپنے اتحادی اسرائیل کے لیے ٹھوس اور غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا۔

جو بائیڈن نے گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے فون پر بات کی تاکہ امریکی حمایت کی پیشکش کی جائے، دونوں رہنماؤں کے تعلقات کشیدہ رہے ہیں لیکن یکجہتی کے اظہار کے لیے گزشتہ ماہ نیویارک میں ان دونوں کی ملاقات ہوئی تھی۔

جو بائیڈن نے ٹیلی فون کال کے بعد جاری کردہ ایک تحریری بیان میں کہا کہ میں نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر واضح کر دیا ہے کہ ہم اسرائیل کی حکومت اور عوام کو تمام مناسب ذرائع سے حمایت فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔

بعد ازاں اپنے ٹیلی ویژن ریمارکس میں جوبائیڈن نے ایک دو ٹوک انتباہ جاری کیا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو اپنا اور اپنے لوگوں کے دفاع کا حق حاصل ہے، میں یہ واضح طور پر کہتا ہوں، اسرائیل سے دشمنی رکھنے والے کسی بھی فریق کے لیے یہ موزوں نہیں ہے کہ وہ ان حملوں کا فائدہ اٹھائے، دنیا دیکھ رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024