• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

اڈیالہ جیل منتقلی کے احکامات کے برعکس عمران خان تاحال اٹک جیل میں قید

شائع September 26, 2023
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد 5 اگست کو اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا—فوٹو:اے ایف  پی
عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد 5 اگست کو اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا—فوٹو:اے ایف پی

اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت کے باوجود پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو پیر کی رات گئے تک اٹک جیل سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کی عدم منتقلی کی بنیادی 2 وجوہات ہیں، ایک وجہ سیکیورٹی خدشات اور دوسری وجہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامے کی عدم موجودگی ہے۔

دوسری جانب ان کے ایک وکیل نے دعویٰ کیا کہ سابق وزیر اعظم کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا، جس کی وجہ سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ابہام اور بےیقینی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔

عمران خان کی راولپنڈی منتقلی کی درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ وفاقی دارالحکومت کی تمام عدالتوں کے انڈر ٹرائل قیدیوں (یو ٹی پی) کو اڈیالہ میں رکھا گیا ہے، انہوں نے عمران خان کو بھی اس جیل میں منتقل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔

عدالت عالیہ کی جانب سے یہ ہدایت عمران خان کے وکیل شیر افضل خان مروت کے دلائل کے بعد دی گئیں جنہوں نے استدلال کیا کہ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی سزا کو معطل کر دیا ہے اور سابق وزیر اعظم کو اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے سامنے سائفر کیس میں مقدمے کا سامنا ہے، انہوں نے دلیل دی کہ وفاقی دارالحکومت کے انڈر ٹرائل قیدی کے طور پر عمران خان کو اڈیالہ جیل میں ہی رکھا جانا چاہیے۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کا اسٹیٹس تبدیل ہو چکا ہے، اسلام آباد کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی ابھی تک اٹک جیل میں کیوں ہیں؟ اڈیالہ جیل میں کیوں نہیں؟ 

ایڈیشنل اٹارنی جنرل بیرسٹر منور اقبال دگل کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے دیگر انڈر ٹرائل قیدیوں کے بارے میں دریافت کیا۔

بیرسٹر منور اقبال دگل نے جواب دیا کہ اسلام آباد کی عدالتوں کے تمام انڈر ٹرائل قیدی اڈیالہ جیل میں رکھے گئے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے حکم دیا کہ عمران خان کو اڈیالہ منتقل کیا جائے اور جیل انتظامیہ کو مزید ہدایت کی کہ انہیں وہ تمام سہولیات فراہم کریں جس کے وہ حقدار ہیں۔

تاہم اخری اطلاعات موصول ہونے تک عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل نہیں کیا جا سکا تھا جب کہ جسٹس عامر فاروق نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں دیگر مصروفیات کی وجہ سے تحریری حکم نامہ جاری نہیں کیا۔

بعد ازاں عمران خان کے وکلا نے حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ عدالت کی ہدایات پر عمل کرلیا گیا، عمران خان کی قانونی ٹیم کے ایک اہم رکن بیرسٹر نعیم پنجوتھا نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا۔

تاہم، اٹک جیل انتظامیہ نے اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر منتقل نہیں کیا گیا تھا اور وہ اب بھی ان کے ’مہمان‘ ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری ایک پوسٹ میں نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا کہ انہیں بتایا گیا ہے کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیا گیا لیکن یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اٹک جیل حکام بھی کہہ رہے ہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی ان کے پاس ہیں۔

ایف آئی اے پراسیکیوٹرز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر کیس آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت درج کیا گیا ہے اس لیے اس کیس سے متعلق درخواستوں کی سماعت ان کیمرا ہونی چاہیے۔

عمران خان کے وکیل نے استدلال کیا کہ وزارت قانون کی جانب سے جاری کردہ نوٹی

میرج کیس

اسلام آباد کی ایک اور عدالت نے بھی بشریٰ بی بی کے ساتھ مبینہ ’غیر اسلامی‘ شادی سے متعلق مقدمے میں عمران خان کو طلب کیا لیکن اٹک جیل حکام نے سیکیورٹی خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں پیش کرنے سے انکار کردیا۔

اسلام آباد پولیس اے پی سی سمیت 13 گاڑیوں کے ہمراہ ڈی ایس پی قاسم خان کی قیادت میں صبح اٹک جیل پہنچی لیکن جیل حکام نے عمران خان کو ان کے حوالے نہیں کیا۔

شام کے وقت ایک ہیلی کاپٹر کو اٹک جیل کے اوپر کافی نیچے پرواز کرتے دیکھا گیا، قیاس آرائیاں کی گئیں کہ عمران خان کو ہوائی راستے سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے گا،لیکن ہیلی کاپٹر کو جیل احاطے میں اترتے نہیں دیکھا گیا۔

اٹک جیل کے سپرنٹنڈنٹ نے سینئر سول جج قدرت اللہ کو لکھے ایک خط میں خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کے اسلام آباد کی جانب سفر کے دوران ممکنہ سکیورٹی خطرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

عمران خان کو توشہ خانہ کیس میں سزا سنائے جانے کے بعد 5 اگست کو اٹک جیل منتقل کیا گیا تھا، ان کی سزا کے نتیجے میں انہیں پانچ سال تک الیکشن لڑنے سے روک دیا گیا، 29 اگست کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کی قید کی سزا معطل کر دی تھی لیکن اب وہ سائفر کیس کی وجہ سے زیر حراست ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024