• KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:31pm Asr 4:13pm
  • LHR: Zuhr 12:02pm Asr 3:27pm
  • ISB: Zuhr 12:07pm Asr 3:27pm

فلائٹ آپریشن کی فوری بندش کا کوئی خطرہ نہیں ہے، پی آئی اے

شائع September 16, 2023
ترجمان کے مطابق قومی ایئرلائن تمام قومی اور بین الاقوامی ادائیگیاں بھی کلیئر کر رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ترجمان کے مطابق قومی ایئرلائن تمام قومی اور بین الاقوامی ادائیگیاں بھی کلیئر کر رہی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) نے اپنے فلائٹ آپریشن کی فوری بندش کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ قومی ایئرلائن تمام قومی اور بین الاقوامی ادائیگیاں بھی کلیئر کر رہی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پی آئی اے نے مبینہ طور پر کئی طیاروں کو گراؤنڈ کر دیا ہے کیونکہ اسے آئندہ چند ماہ تک اپنے آپریشنز جاری رکھنے کے لیے فنڈز کے حصول میں دشواری کا سامنا ہے۔

کچھ میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ 15 ستمبر تک پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن بند کر دیا جائے گا، جس پر قومی ایئر لائن کی انتظامیہ اور سینیٹ میں قانون سازوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا۔

وزارت ہوا بازی نے 23 ارب روپے کا فوری مالی تعاون طلب کرتے ہوئے حکومت کو یہ بھی مطلع کیا ہے کہ بوئنگ اور ایئربس (2 سرکردہ تجارتی جیٹ مینوفیکچررز) ستمبر کے وسط تک اسپیئر پارٹس کی سپلائی بند کرنے والے ہیں۔

ترجمان پی آئی اے عبداللہ حفیظ خان نے ان خبروں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ فلائٹ آپریشن جاری ہے اور ایئر لائن فوری طور پر واجب الادا ملکی اور بین الاقوامی ادائیگیاں بھی کر رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی آئی اے کے بارے میں ایک مخصوص طبقے کی جانب سے پھیلائی گئی تشویش اور غلط فہمی بے بنیاد اور غلط ہے۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ 15 ستمبر تک فلائٹ آپریشنز بند ہونے کی خبروں سے قومی ایئر لائن کی ساکھ کو بہت نقصان پہنچا ہے، تمام ادائیگیاں کلیئر ہو رہی ہیں اور ملازمین کو تنخواہیں بھی ادا کر دی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فلائٹ آپریشن شیڈول کے مطابق جاری ہے، قومی ایئر لائن مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے اور ان حالات سے نمٹنے کی پوری صلاحیت رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ قومی ایئر لائن کا پوری دنیا میں ایک مضبوط نیٹ ورک ہے جو پوری دنیا میں کام کرتا ہے، بین الاقوامی اور مقامی پروازوں کے لیے قومی ایئرلائن کے پاس کافی تعداد میں طیارے موجود ہیں۔

ایئرپورٹ کے آپریشنز آؤٹ سورس کرنے کیلئے پیشگی بولی کا عمل شروع

دوسری جانب، پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی سی اے) نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کے تحت اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کے لیے پیشگی بولی کا عمل شروع کر دیا ہے۔

بولی میں دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کو 26 ستمبر کو بولی سے قبل دبئی میں ہونے والی کانفرنس میں شرکت کے لیے دعوت نامہ جاری کر دیا گیا ہے، پی سی اے اے کے مطابق دلچسپی رکھنے والی کمپنیوں کو 19 ستمبر تک ای میل کے ذریعے اپنی حاضری کی تصدیق کرنی ہوگی۔

پی سی اے اے کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ مقام اور وقت پی سی اے اے کی جانب سے کانفرنس سے 3 روز قبل ان افراد کو بتا دیا جائے گا جنہوں نے اپنی حاضری کی تصدیق کی ہوگی، کانفرنس کی تاریخ میں کسی بھی تبدیلی کی اطلاع پی سی اے اے کی ویب سائٹ پر دی جائے گی۔

اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے آپریشنز کو آؤٹ سورس کرنے کا عمل پی ڈی ایم کے دورِ حکومت میں شروع کیا گیا تھا، جولائی میں سابق وزیر ہوا بازی خواجہ سعد رفیق نے قومی اسمبلی میں اعلان کیا تھا کہ ایئرپورٹ کے آپریشنز 15 برس کے لیے آؤٹ سورس کیے جائیں گے۔

تاہم انہوں نے ایوان میں بتایا تھا کہ نیوی گیشن سروسز اور رن وے آپریشنز آؤٹ سورس نہیں کیے جائیں گے، ان آپریشنز کو سول ایوی ایشن اتھارٹی جاری رکھے گی جبکہ باقی آپریشنز کو آؤٹ سورس کیا جائے گا۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ 12 سے 13 کمپنیاں ایئرپورٹ کو چلانے میں دلچسپی رکھتی ہیں اور اس کا ٹھیکہ دینے کے لیے بولی لگائی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024