• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:07pm
  • LHR: Maghrib 5:10pm Isha 6:33pm
  • ISB: Maghrib 5:12pm Isha 6:37pm

نمک کا انتہائی کم استعمال سنگین بیماریوں سے بچانے میں مددگار

شائع August 28, 2023
—فوٹو: شٹر اسٹاک
—فوٹو: شٹر اسٹاک

ایک حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا کہ انتہائی کم نمک کے ساتھ غذائیں کھانے والے افراد امراض قلب اور فالج سمیت اسی طرح کی دیگر سنگین بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔

ماضی میں متعدد تحقیقات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ نمک کا زیادہ استعمال بلڈ پریشر اور امراض قلب سمیت نظام ہاضمہ کی بیماریوں کا سبب بھی بنتا ہے۔

تازہ تحقیق میں بھی ماہرین نے لاکھوں افراد کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ نمک کا انتہائی کم استعمال امراض قلب سمیت فالج جیسی بیماریوں سے بچاتا ہے۔

ماہرین نے برطانیہ کے 5 لاکھ افراد پر تحقیق کی، انہوں نے 2006 سے 2010 ان رضاکاروں سے سوالات و جوابات کرنے کے بعد ان میں امراض قلب کا جائزہ لیا۔

ماہرین نے تحقیق کے آغاز میں رضاکاروں سے نمک کے استعمال کرنے سے متعلق سوالات پوچھے اور پھر فالو اپ میں ان سے نمک کے استعمال سے متعلق پوچھا گیا۔

بعد ازاں ماہرین نے تمام رضاکاروں میں امراض قلب کے ٹیسٹ کیے، جس سے معلوم ہوا کہ زیادہ نمکین غذائیں کھانے والے افراد یا پھر کھانوں میں الگ سے نمک ڈال کر غذائیں کھانے والے افراد میں ’ایٹریل فبلریشن‘ (atrial fibrillation) (اے ایف) کی تخیص ہوئی۔

مذکورہ بیماری کے دوران دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے اور پھر مسلسل اس کی دھڑکن تیز ہونے سے فالج سمیت دیگر مسائل ہوسکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق نمکین غذائیں کھانے والے یا پھر کھانوں میں نمک ڈال کر ان کا استعمال کرنے والے افراد میں اے ایف کی بیماری کے امکانات 18 فیصد بڑھ جاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق درمیانے درجے کی نمکین غذائیں کھانے والے افراد یا پھر کبھی کبھی کھانوں میں نمک ڈال کر ان کا استعمال کرنے والے افراد میں بھی اے ایف کی بیماری کے امکانات 15 فیصد زیادہ ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق ’ایٹریل فبلریشن‘ کا مسئلہ ہونے سے جہاں دل کے دیگر مسائل ہوسکتے ہیں، وہیں اس سے عام طور پر فالج ہوتا ہے۔

ماہرین نے لوگوں کا مشورہ دیا کہ وہ نمک کا کم سے کم استعمال کریں اور خصوصی طور پر کھانوں میں الگ سے نمک شامل نہ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 5 نومبر 2024
کارٹون : 4 نومبر 2024