• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ملکی تاریخ میں پہلی بار انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 300 روپے سے تجاوز کرگیا

شائع August 24, 2023
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے اضافے سے 314 روپے کا ہوگیا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک
اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے اضافے سے 314 روپے کا ہوگیا — فائل فوٹو: شٹراسٹاک

انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے، آج روپے کے مقابلے میں ڈالر نے ٹرپل سنچری مکمل کر لی۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد وشمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں روپے کی قدر میں 0.19 فیصد کمی آئی اور ڈالر مزید 58 پیسے مہنگا ہوگیا۔

انٹربینک مارکیٹ میں دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت بڑھ کر 300 روپے 22 پیسے پر پہنچی جبکہ گزشتہ روز ڈالر کی قیمت 299.64 روپے تھی۔

اس سے قبل فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان نے بتایا تھا کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر آج صبح سوا 11 بجے مزید 41 پیسے مہنگا ہو کر 300 روپے 4 پیسے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 2 روپے اضافے سے 314 روپے کا ہوگیا۔

گزشتہ روز روپے کی قدر میں 63 پیسے کمی کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 299.64 روپے پر پہنچ کر بند ہوا تھا جبکہ اس سے ایک روز قبل یہ 299.01 پر بند ہوا تھا۔

اس حوالے سے میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ حکومت اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو بلیک مارکیٹ ختم کرنے کے لیے ایک مضبوط حکمت عملی پر عمل درآمد کروانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر تلاش کرنا بہت مشکل ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر ’بلیک مارکیٹ پرائس‘ پر باآسانی دستیاب ہے۔

سعد بن نصیر نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود 23 فیصد پر رکھنے کے باوجود لوگ ڈالر میں سرمایہ کاری کرنا زیادہ منافع بخش سمجھتے ہیں، عام لوگوں کی اِس سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کے لیے فوری توجہ کی ضرورت ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بہتر ہو گا کہ انفرادی طور پر خریداری محدود کر دی جائے اور اس معاملے کو سنبھالنے کی ذمہ داری بینکوں کو دی جائے۔

ٹریس مارک کی ہیڈ آف اسٹریٹجی کومل منصور نے بتایا کہ گزشتہ پانچ نگران حکومتوں کے دوران مقامی کرنسی کی قدر میں اوسطاً 6 فیصد میں کم ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حج کے بعد واپسی کے دوران ڈالر زکا فلو کم ہوا ہے اور غیر ملکی کرنسی کا انخلا جاری ہے۔

چیئرمین فوریکس ایسوسی ایشن ملک بوستان نے کہا کہ درآمدات پر پابندی ختم ہونے کے بعد 4 ہزار سے زائد درآمدی کنٹینرز مال ریلیز ہونے کے انتظار میں کھڑے ہیں، اس حوالے سے طلب میں اضافہ ہوا ہے، پھر آئی ایم ایف کے دباؤ پر پُرتعیش مصنوعات کی درآمدات کی بھی اجازت دے دی گئی ہے، اس کی وجہ سے بھی روپے پر دباؤ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر مہنگا ہونے سے عام آدمی بھی بلاضرورت اس امید پر ڈالر خرید رہا ہے کہ اس کی قیمت مزید بڑھے گی۔

انہوں نے بتایا کہ جیسے ہی انٹر بینک مارکیٹ پر دباؤ کم ہوگا ڈالر دوبارہ اپنی جگہ پر آجائے گا، انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ منافع کے چکر میں بلا ضرورت ڈالر نہ خریدیں۔

ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سیکریٹری جنرل ظفر پراچا نے حوالہ دیا کہ غیرضروری اشیا کی درآمد کا آغاز روپے کی قدر میں کمی کی بنیادی وجہ ہے۔

انہوں نے ملک بوستان کے خدشات سے اتفاق کرتے ہوئے لوگوں سے ڈالر کی خریداری نہ کرنے کی درخواست کی اور کہا کہ پہلےہی روپے کی قدر تنزلی کا شکار ہے۔

ظفرپراچا کا کہنا تھا کہ ہمیں بچانے کے لیے باہر سے کوئی نہیں آئے گا اور نہ ہی ہمارے سیاست دان کچھ کریں گے اس لیے لوگوں کو آپس میں مل کر حالات کا سامنا کرنا چاہیے۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024