• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

’عمران خان کی گرفتار ی کا حکم لاہور پولیس نہیں، اسلام آباد پولیس کو دیا گیا تھا‘

شائع August 6, 2023
ذرائع نے بتایا کہ لاہور پولیس کو دوپہر سے پہلے ہی الرٹ کر دیا گیا تھا — فوٹو: اے ایف پی
ذرائع نے بتایا کہ لاہور پولیس کو دوپہر سے پہلے ہی الرٹ کر دیا گیا تھا — فوٹو: اے ایف پی

توشہ خانہ کیس میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو سزا سنانے کے بعد آئی جی اسلام آباد پولیس کو انہیں گرفتار کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن اس کے بجائے عمران خان کی گرفتاری پنجاب پولیس کے ذریعے عمل میں آئی جنہیں بعد ازاں سخت سیکیورٹی میں لاہور سے اسلام آباد منتقل کیا گیا۔

علاوہ ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت نے عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا حکم دیا تھا لیکن انہیں اٹک جیل منتقل کردیا گیا۔

آئی جی اسلام آباد کے لیے جاری ہونے والے عدالتی حکم میں کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد پولیس، مجرم عمران خان نیازی ولد اکرام اللہ خان کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل اڈیالہ راولپنڈی منتقل کریں۔

اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کے لیے جاری کردہ ایک اور حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’آپ مجرم عمران خان نیازی کو اپنی تحویل میں اڈیالہ جیل میں وارنٹ کے ساتھ وصول کریں جہاں وہ اس وارنٹ میں درج سزائیں کاٹیں گے‘، تاہم انہیں اسلام آباد پولیس نے گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی اڈیالہ جیل میں رکھا گیا۔

پنجاب پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ لاہور پولیس کو دوپہر سے پہلے ہی الرٹ کر دیا گیا تھا اور توشہ خانہ کیس کے سلسلے میں ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ ویسٹ اسلام آباد کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد انہیں سابق وزیراعظم کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا گیا تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اسی لیے لاہور پولیس کے ایک سینئر پولیس افسر کی نگرانی میں تشکیل دی گئی ٹیم کو اسٹینڈ بائی پر رکھا گیا تھا، جو فیصلے کے اعلان کے فوراً بعد زمان پارک پہنچ گئی تھی۔

ذرائع نے بتایا کہ عمران خان کو حراست میں لینے سے قبل مختصر گفتگو کے دوران انہیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان کے ساتھ زور زبردستی نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی ان کے ساتھ بدتمیزی کرے گا، پھر انہیں ان کے گھر سے ایک سینئر افسر کی گاڑی میں لے جایا گیا۔

ذرائع کے مطابق اس دوران ایک موقع پر عمران خان کو گرفتار کرنے والی ٹیم نے انہیں ڈی آئی جی آپریشنز اور ایس ایس پی آپریشنز لاہور کے حوالے کر دیا، بعدازاں دونوں افسران ان کے ساتھ موٹروے کے راستے اسلام آباد کی جانب گاڑیوں کے قافلے میں روانہ ہوگئے۔

اسلام آباد پولیس کے ذرائع نے بتایا کہ لاہور پولیس کا قافلہ شام کے وقت اسلام آباد ٹول پلازہ پر پہنچا جہاں ایس ایس پی آپریشنز ملک جمیل ظفر نے اپنے اسکواڈ کے ہمراہ پولیس ٹیم کے ساتھ مل کر عمران خان کو حراست میں لے لیا۔

بعد ازاں ایس ایس پی ظفر انہیں سخت سیکیورٹی میں اٹک لے گئے، ذرائع نے بتایا کہ عدالت کے حکم کے مطابق عمران خان کو جیل منتقل کرنے سے پہلے طبی معائنے کے لیے سرکاری ہسپتال لے جانے کے بجائے اٹک جیل منتقل کر کے جیل سپرنٹنڈنٹ کے حوالے کر دیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024