• KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm
  • KHI: Zuhr 12:16pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:46am Asr 3:30pm
  • ISB: Zuhr 11:52am Asr 3:31pm

حکومتِ سندھ کا 150 سال پرانا مری ماتا مندر دوبارہ تعمیر کرنے کا فیصلہ

شائع July 19, 2023
گیان چند ایسرانی نے کہا کہ کسی بھی مندر کو مسمار کرنے کی اجازت نہیں ہے—فوٹو: آن لائن/وائٹ اسٹار
گیان چند ایسرانی نے کہا کہ کسی بھی مندر کو مسمار کرنے کی اجازت نہیں ہے—فوٹو: آن لائن/وائٹ اسٹار

سندھ اسمبلی کو آگاہ کیا گیا ہے کہ صوبائی حکومت سولجر بازار میں واقع 150 سال پرانے مری ماتا مندر کی بحالی اور تعمیر نو کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تقریباً 8 سال قبل مندر کی تزئین و آرائش کے لیے عارضی طور پر بیشتر مورتیوں کو ایک چھوٹے سے کمرے میں منتقل کردیا گیا تھا، تاہم گزشتہ ہفتے مبینہ طور پر ایک بلڈر نے یہ مندر منہدم کر دیا تھا جو وہاں ایک پلازہ بنانا چاہتا تھا۔

وقفہ سوالات کے دوران ایک بیان اور ارکان اسمبلی کے تحریری اور زبانی سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر اقلیتی امور گیان چند ایسرانی نے کہا کہ کسی بھی مندر کو مسمار کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ اقلیتی امور کی ایک ٹیم رپورٹ تیار کرنے کے لیے جگہ کا سروے کرے گی، یہ محکمہ اس مندر کی ہی جگہ پر دوبارہ مندر کی تعمیر کرے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ احاطے میں رہنے والی خاتون نے دعویٰ کیا کہ ان کے آباؤ اجداد نے مندر کی تعمیر کے لیے اپنی زمین عطیہ کی تھی اور اب وہ اس جگہ پر اپنا مکان بنا رہی ہیں۔

’سیلاب سے متاثرہ عبادت گاہوں کی بحالی کی جا رہی ہے‘

صوبائی وزیر نے ایوان کو بتایا کہ صوبے بھر میں حالیہ سیلاب سے متاثر ہونے والی اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بحالی کے لیے بجٹ میں 100 سے زائد اسکیمیں شامل کی گئی ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بجٹ میں عمرکوٹ کی اقلیتی برادریوں کے لیے 28 اسکیمیں شامل کی گئی ہیں کیونکہ یہ سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کے لیے 40 اسکیمیں کراچی ڈویژن کے لیے، 28 میرپورخاص اور 29 خیرپور کے لیے شامل ہیں۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ محکمہ اقلیتی امور کی تقریباً 80 فیصد اسکیمیں مکمل ہوچکی ہیں، محکمے کی ترجیح اقلیتی برادریوں کے قبرستانوں کے گرد چاردیواری تعمیر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والی لڑکیوں کے لیے کراچی میں ہاسٹل قائم کرنے جا رہا ہے، ایسے ہاسٹل صوبے کے تمام ڈویژنز میں قائم کیے جائیں گے۔

متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) کی رعنا انصار نےصوبائی وزیر سے سوال کیا کہ عمر کوٹ میں 150 سال پرانے ہندو مندر کی مرمت کے لیے کیا اقدامات کیے جا رہے ہیں؟ مندر خستہ حال ہے اور حکومت کی توجہ کی ضرورت ہے۔

وزیر نے جواب دیا کہ صوبائی حکومت صوبے بھر میں اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بہتری کے لیے پہلے اقدامات کر رہی ہے، سندھ بھر میں کئی مندروں میں سولر سسٹم بھی نصب کیے گئے ہیں۔

گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کے عارف مصطفی جتوئی کے سوال کے جواب میں وزیر نے کہا کہ گزشتہ مالی سال کے دوران محکمہ اقلیتی امور کے بجٹ کا 90 فیصد خرچ کیا گیا تھا۔

ایک سوال کے جواب میں گیان چند ایسرانی نے کہا کہ محکمہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے مستحق طلبہ کو 3 کروڑ 75 لاکھ روپے کے پروجیکٹ کے ذریعے اسکالرشپ بھی دے گا۔

کراچی میں بجلی کی مزید کمپنیوں کی قرارداد کی مخالفت

دریں اثنا صوبائی حکومت نے ایک قرارداد کی مخالفت کی جس میں کراچی میں بجلی کی نئی بجلی کمپنیوں کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا، پارلیمانی امور کے وزیر مکیش کمار چاؤلہ نے کہا کہ حکومت پہلے ہی اس مقصد کے لیے نئی کمپنیوں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سندھ کی پالیسی کے مطابق ہر کمپنی یا فرد کو خوش آمدید کہا جاتا ہے اور جو بھی بجلی پیدا کرنے والے پلانٹ لگانا چاہے گا ہم اس کی حمایت ضرور کریں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حال ہی میں پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے دھابیجی اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھا ہے جس کے ذریعے صنعتکاروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

ایم کیو ایم پاکستان کی منگلا شرما نے ایک قرارداد پیش کی تھی جس میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ کراچی میں بجلی پیدا اور فراہم کرنے والی نئی کمپنیاں متعارف کرانے کے لیے وفاق سے رجوع کرے۔

اسپیکر آغا سراج درانی نے ان سے سوال کیا کہ کیا وہ چاہتی ہیں کہ ان کی قرارداد ووٹ کے لیے ایوان میں پیش کی جائے یا وہ اسے واپس لے لیں گی۔

ایم کیو ایم کی رکن صوبائی اسمبلی نے کہا کہ قرارداد پر ووٹنگ کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ وزیر کی جانب سے مخالفت کے بعد اسے اکثریتی ووٹوں سے مسترد کیا جائے گا، بعدازاں انہوں نے قرارداد واپس لے لی۔

اس قرارداد میں لکھا تھا کہ حکومت سندھ وفاقی حکومت سے کہے کہ وہ کراچی میں زیادہ سے زیادہ بجلی پیدا اور تقسیم کرنے والی کمپنیاں متعارف کروائے جو کہ ایک معاشی حب اور پاکستان کا سب سے بڑا شہر ہے، تاکہ لوگوں کو کم قیمت پر بجلی فراہم کی جاسکے۔

بعد ازاں اجلاس (کل) جمعرات تک ملتوی کردیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 8 نومبر 2024
کارٹون : 7 نومبر 2024