• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

9 مئی کو صرف پُرامن احتجاج کا منصوبہ تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کا جے آئی ٹی کو جواب

شائع July 15, 2023
جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سے بھی علیحدہ علیحدہ پوچھ گچھ کی—فائل فوٹو: رائٹرز
جے آئی ٹی نے شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سے بھی علیحدہ علیحدہ پوچھ گچھ کی—فائل فوٹو: رائٹرز

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان 9 مئی کے پرتشدد واقعات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے اور انہیں بتایا کہ پی ٹی آئی کا کنٹونمنٹ کے علاقوں میں محض پُرامن احتجاج کرنے کا منصوبہ تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے فوجی تنصیبات پر حملوں کے لیے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کو مورد الزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے 9 مئی کو صرف پی ٹی آئی کو بدنام کرنے، ان کی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف طاقت کا استعمال کرنے کے لیے سارے معاملے کو بگاڑا۔

اس پیش رفت سے آگاہ ایک عہدیدار نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ہیڈ کوارٹر میں تقریباً 50 منٹ تک پوچھ گچھ کی۔

جے آئی ٹی اراکین نے لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر فوجی تنصیبات پر مبینہ حملوں میں عمران خان کے کردار کے حوالے سے 35 سوالات پوچھے۔

انہوں نے کہا کہ سابق وزیراعظم کے لیے یہ سوال سب سے زیادہ الجھن کا سبب بنا کہ جب پی ٹی آئی کارکنان نے ملک بھر میں فوجی تنصیبات پر حملے کیے تو وقت، اہداف اور طریقہ کار ایک جیسا کیوں تھا؟

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سوال کے جواب میں عمران خان نے اپنا مؤقف دہرایا کہ یہ سب کچھ ریاستی مشینری نے مجھے اور میری پارٹی کے لوگوں کو بدنام کرنے کے لیے کیا۔

9 مئی کے حملوں میں پی ٹی آئی کی سرکردہ قیادت کے ملوث ہونے کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ حکومت پہلے ہی ان کی گرفتاری کا منصوبہ بنا چکی تھی اور اپنی اس حکمت عملی کے مطابق عمل کیا۔

سرکاری ذرائع نے مزید بتایا کہ تفتیش کے دوران سابق وزیراعظم نے جے آئی ٹی کے ارکان کو (متنبہ کرنے والے لہجے میں) کہا کہ ان کی جماعت (پی ٹی آئی) آنے والے انتخابات میں اقتدار میں آجائے گی۔

ذرائع کے مطابق عمران خان ممکنہ طور پر جے آئی ٹی کے افسران کو دہشت گردی کے مقدمات میں ان سے اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں اور کارکنان سے پوچھ گچھ یا تفتیش کے دوران غیرجانبدار یا محتاط رہنے کے لیے متنبہ کرنا چاہتے تھے۔

عہدیدار نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی کے 2 سینیئر رہنماؤں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سے بھی علیحدہ علیحدہ پوچھ گچھ کی، انہیں بھی ٹیم نے 9 مئی کو لاہور میں ان کے خلاف درج مقدمات کے تناظر میں طلب کیا تھا، ذرائع نے مزید کہا کہ جے آئی ٹی نے عمران خان اور دیگر کو اپنے بیانات ریکارڈ کروانے کے بعد جانے دیا۔

واضح رہے کہ لاہور کے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کامران عادل کی سربراہی میں جے آئی ٹی نے سابق وزیراعظم کو جمعہ (گزشتہ روز) کی شام 4 بجے پیش ہونے کے لیے سمن جاری کیا تھا۔

لاہور کے ڈی آئی جی (انویسٹی گیشن) کی جانب سے جاری سمن نوٹس میں کہا گیا کہ عمران خان کو حکومت پنجاب کی جانب سے تشکیل دی گئی جے آئی ٹی کی تفتیشی کارروائی میں شامل ہونے کے لیے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے دفتر میں حاضر ہونا ہوگا۔

عہدیدار نے بتایا کہ کامران عادل ایک کورس میں شرکت کے لیے بیرون ملک جاچکے ہیں اور ایس ایس پی عمران کشور نے گزشتہ روز عمران خان، شاہ محمود قریشی اور اسد عمر سے تفتیش کے لیے جے آئی ٹی کی سربراہی کی۔

خیال رہے کہ عمران خان پر اُن حملہ آوروں کو اکسانے کا الزام ہے جنہوں نے 9 مئی کو ان کی گرفتاری کے ردعمل میں کور کمانڈر ہاؤس اور دیگر تنصیبات میں توڑ پھوڑ کی اور ان کو نذر آتش کیا، عمران خان 9 مئی کے اِن حملوں کے تناظر میں لاہور کے مختلف تھانوں میں درج 10 مقدمات میں نامزد ہیں۔

دریں اثنا اسد عمر نے میڈیا کو تصدیق کی کہ عمران خان نے جمعہ کو (گزشتہ روز) ڈی آئی جی انویسٹی گیشن ہیڈکوارٹر آفس میں اپنا بیان ریکارڈ کروادیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024