• KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm
  • KHI: Maghrib 5:49pm Isha 7:11pm
  • LHR: Maghrib 5:05pm Isha 6:32pm
  • ISB: Maghrib 5:05pm Isha 6:34pm

کراچی: روزنامہ جنگ کے سینئر رپورٹر ’پولیس کی جانب سے اٹھائے جانے‘ کے بعد لاپتا

شائع July 9, 2023
سید محمد عسکری نے اتوار کی رات محمود آباد میں واقع شادی ہال میں شادی کی تقریب میں شرکت کی — فوٹو: سید محمد عسکری
سید محمد عسکری نے اتوار کی رات محمود آباد میں واقع شادی ہال میں شادی کی تقریب میں شرکت کی — فوٹو: سید محمد عسکری

روزنامہ جنگ کے سینئر رپورٹر سید محمد عسکری لاپتا ہوگئے جب کہ صحافی کے ساتھیوں اور میڈیا اداروں نے الزام لگایا کہ انہیں مبینہ طور پر پولیس اور سادہ لباس میں ملبوس افراد نے اغوا کیا ہے۔

جنگ گروپ سے وابستہ نیوز ایڈیٹر علی کامران نے ڈان کو بتایا کہ سید محمد عسکری نے اتوار کی رات محمود آباد میں واقع شادی ہال میں شادی کی تقریب میں شرکت کی۔

انہوں نے بتایا کہ وہ شادی میں شرکت کے بعد ایک اور شخص کے ہمراہ گھر واپس آرہے تھے اور جب وہ ایکسپریس وے پر بلوچ کالونی کی جانب جانے والے روڈ پر پہنچے تو سفید رنگ کی کار کے ہمراہ پولیس موبائل نے انہیں روک لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سید محمد عسکری نے اپنا تعارف کرایا لیکن پولیس اہلکاروں نے مبینہ طور پر ان کے ساتھ بدسلوکی کی، انہیں زمین کی طرف جھکایا اور زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔

انہوں نے سید محمد عسکری کے ساتھ موجود دوسرے شخص کو چھوڑ دیا لیکن ان کا سیل فون چھین لیا، یہ واقعہ رات 12 بج کر 15 منٹ پر پیش آیا۔

علی کامران کا کہنا تھا کہ سید محمد عسکری کے ہمراہ موجود نوجوان کو ساتھ نہیں لے جایا گیا لیکن اس کا موبائل فون چھین لیا گیا، نیوز ایڈیٹر نے بتایا کہ نوجوان نے انہیں تمام واقعہ سنایا اور پھر انہوں نے اعلیٰ پولیس حکام سے رابطہ کیا۔

بعد ازاں پولیس نے جائے وقوع کا دورہ کیا، علی کامران نے کہا کہ وہ سید محمد عسکری کے اہل خانہ کے ساتھ نارتھ ناظم آباد میں ان کے گھر پر موجود تھے اور اہل خانہ اس بات سے لاعلم تھے کہ انہیں پولیس کیوں لے گئی۔

کورنگی انڈسٹریل ایریا پولیس کے ایس ایچ او ہمایوں احمد خان نے ڈان کو بتایا کہ جنگ اخبار کے ایک عہدیدار کی کال موصول ہونے کے بعد انہوں نے رات ڈیڑھ بجے کے قریب جائے وقوع کا دورہ کیا، لیکن یہ وقوعہ کورنگی کی نہیں بلکہ بلوچ کالونی پولیس تھانے کی حدود میں پیش آیا۔

ایک سینئر پولیس اہلکار نے کہا کہ وہ ابھی اس معاملے پر سرکاری طور پر ردعمل نہیں دیں گے لیکن صحافی کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

دوسری جانب کراچی یونین آف جرنلسٹس نے جنگ کے سینئر رپورٹر سید محمد عسکری کو باوردی افراد کی جانب سے مبینہ اغوا کرنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بہت ہی تشویش ناک بات ہے کہ مسلح افراد سرعام صحافیوں کو اغوا کرتے ہیں، انتظامیہ اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہوتی ہے۔

کے یو جے کے صدر اعجاز احمد، نائب صدر ناصر شریف، جنرل سیکریٹری عاجز جمالی، جوائنٹ سیکریٹری طلحہ ہاشمی اور ایگزیکٹو کونسل کے تمام ارکان نے اپنے بیان میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ سید محمد عسکری کو بلاتاخیر بازیاب کروایا جائے اور اس واقعے کی تحقیقات کروائی جائے، ملوث سرکاری فورسز کے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ اطلاعات ہیں کہ سید محمد عسکری کو باوردی افراد نے اٹھایا ہے۔

کے یو جے نے وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ اور آئی جی سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد از جلد سینئر صحافی کو بازیاب کروایا جائے۔

ادھر سینئر صحافی مظہر عباس نے بھی ’ایک اور صحافی کے اغوا‘ پر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔

ٹوئٹر پر جاری اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اس میں حیرت کی کوئی بات نہیں کہ کیوں پاکستان دنیا میں رپورٹنگ کے لیے پانچ خطرناک ترین ممالک میں شامل ہے۔

جیو نیوز کے منیجنگ ڈائریکٹر اظہر عباس نے بھی ’سینئر رپورٹر سید محمد عسکری کے پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ہاتھوں اغوا‘ کی شدید مذمت کی۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024