سیکیورٹی فورسز کی ٹانک اور شمالی وزیرستان میں کامیاب کارروائیاں، 6 دہشت گرد ہلاک
سیکیورٹی فورسز نے ٹانک اور شمالی وزیرستان کے اضلاع میں کامیاب کارروائیوں کے دوران فورسز اور معصوم شہریوں کے خلاف مختلف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث 6 سرگرم دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق 29 اور 30 جون کی درمیانی شب ٹانک کے علاقے منزئی میں پاک فوج اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا، پاک فوج کے جوانوں نے مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کے ٹھکانے کا پتا لگایا اور تین دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق فورسز نے مارے گئے دہشت گردوں سے اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کر لیا۔
بیان میں کہا گیا کہ شمالی وزیرستان کے ضلع رزمک کے عمومی علاقے میں فوج اور دہشت گردوں کے درمیان ایک اور شدید جھڑپ میں مزید تین دہشت گرد مارے گئے۔
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ مارے گئے دہشت گرد سیکیورٹی فورسز کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ معصوم شہریوں کے قتل میں بھی ملوث رہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ علاقے میں کسی اور دہشت گردکی موجودگی کا سراغ لگانے اور انہیں ختم کرنے کے لیے علاقوں میں کلیئرنس آپریشن جا ری ہے۔
ترجمان پاک فوج کے مطابق علاقے کے مقامی لوگوں نے کارروائی کو سراہا اور دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کے لیے فوجی دستوں کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ منگل کے روز بھی سیکیورٹی فورسز نے خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے علاقے عنایت قلعہ میں خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے ایک دہشت گرد کمانڈر سمیت 3 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا تھا، مارے گئے دہشت گردوں میں کمانڈر شفیع بھی شامل تھا۔
خیال رہے کہ 20 جون کو خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں بم دھماکے کے نتیجے میں پاک فوج کے 2 جوان شہید ہوگئے تھے۔
ترجمان پاک فوج نے بتایا تھا کہ دیسی ساختہ بم دھماکے کے نتیجے میں خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت سے تعلق رکھنے والے 29 سالہ سپاہی گل رؤف اور ضلع کرک کے رہائشی 23 سالہ سپاہی عابد اللہ شہید ہوگئے۔
سیکیورٹی فورسز نے اس سے قبل 18 جون کو ضلع کوہاٹ میں درہ آدم خیل کے علاقے میں انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کے دوران اہم عسکریت پسند کمانڈر اور اس کے دو ساتھیوں کو گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں حکام کے حوالے سے بتایا گیا تھا کہ سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کمانڈر ظفر خان عرف ظفری کی موجودگی کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر کارروائی کا غیر روایتی آپریشنل طریقہ کار اپنایا۔
سرکاری ذرائع نے بتایا تھا کہ تحریک طالبان افغانستان کا سابق رکن ظفری پاکستان میں 26 دستی بم حملوں میں ملوث تھا، کالعدم تنظیم کا کمانڈر افغانستان میں مقیم تھا اور 22 مئی کو پشاور آیا تھا۔
اس سے قبل 11 جون کو بھی خیبر پختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میرانشاہ میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ کے دوران 3 سپاہی شہید ہوگئے تھے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ایک سال کے عرصے کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گرد حملوں میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں کئی فوجی جوان اپنی جان کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔
خیبرپختونخوا کے ضلع شمالی وزیرستان میں 5 جون کو سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس میں 2 اہلکار شہید جب کہ 2 دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
فوجی اہلکاروں نے دہشت گردوں کے ساتھ بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے 2 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 2 دیگر دہشت گردوں کو زخمی بھی کردیا تھا۔
مذکورہ واقعے سے ایک دن قبل بھی خیبرپختونخوا کے ضلع بنوں میں سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا تھا جس کے نتیجے میں دو اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا تھا جبکہ دو دہشت گردی بھی مارے گئے تھے۔
اس سے قبل 22 مئی کو خیبر پختونخوا کے ضلع ٹانک میں خفیہ اطلاع پر کیے گئے آپریشن کے دوران پاک فوج کے 2 جوان شہید ہو گئے تھے جبکہ 3 دہشت گرد مارے گئے تھے۔