• KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm
  • KHI: Asr 4:12pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:04pm
  • ISB: Asr 3:26pm Maghrib 5:04pm

9 مئی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ جتنا بھی طاقتور ہو سزا ملنی چاہیے، میاں جاوید لطیف

شائع June 28, 2023
— فائل فوٹو: ڈان نیوز
— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات میں ملوث سہولت کار اور ماسٹر مائنڈ جتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اسے سزا ضرور ملنی چاہیے۔

لاہور کے ماڈل ٹاؤن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات کے ماسٹر مائنڈز کو سزا دینا ناگزیر ہے، ایک شخص کو سہولت دینے کے لیے جو کانٹے بوئے گئے اس کا خمیازہ عوام بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کیا ملکی معیشت کی تباہی و بربادی کے فیصلوں پر تنقید ہونی چاہیے۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ 9 اور 10 مئی کے واقعات میں ملوث سہولت کار اور ماسٹر مائنڈ جتنا بھی طاقتور کیوں نہ ہو اسے سزا ضرور ملنی چاہیے، ایسے لوگوں کو چوک چوراہوں میں سنا اور لٹکایا جائے، یہ ایک ادارے پر نہیں پاکستان کی ریاست اور سلامتی پر حملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم شروع دن سے کہہ رہے تھے کہ سہولت کاری ہو رہی ہے جو آج ثابت ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا ہدف ان لوگوں کو سزا دینا نہیں بلکہ ہمارا ہدف فیصلہ کر کے تفریق پیدا کرنا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ انتخابات کی آڑ میں پاکستان کی جو تباہی انہوں نے کرنی تھی وہ آج ثابت ہوگئی، 9 اور 10 مئی کے ماسٹر مائنڈ کو کوئی رعایت ملی تو قوم اسے برداشت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ خود احتسابی کا عمل ایک اچھا عمل ہے، یہ پاکستان کی پریشان حال قوم کے لیے نوید ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ایک طاقتور ادارہ اپنی خود احتسابی کا عمل شروع کرتا ہے تو یہ خوش آئند ہے، دیگر اداروں کو بھی خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہیے، ایک ادارے نے خود احتسابی کر کے دوسروں کے لیے مثال قائم کی ہے۔

میاں جاوید لطیف نے کہا کہ امید ہے انصاف فراہم کرنے والا ادارہ بھی اس عمل سے گزرے گا، جن لوگوں نے صرف ایک شخص کو تاج پہنانے کے لیے غلط فیصلے کیے وہ بھی خود احتسابی سے گزریں گے۔

انہوں نے کہا کہ حاضر سروس کے ساتھ ساتھ اس پروجیکٹ کو لانچ کرنے والوں کو گرفتار کر کے سزا نہ ملی تو خدانخواستہ 9 مئی جیسا واقعہ دوبارہ ہو سکتا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کوئی ادارے میں ہو یا باہر ہو پاکستان سب کو مقدم ہے، اداروں میں بیٹھے لوگوں پر ماضی میں بھی تنقید ہوتی رہی ہے، جن فیصلوں سے پاکستان کے حالات خراب ہوتے ہیں ایسے فیصلوں پر تنقید کرنا لازم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو پٹیشن لے کر گئے ہیں کہ آرمی ایکٹ کے تحت سزا نہیں ہونی چاہیے، ان سے پوچھنا چاہیے کہ آرمی ایکٹ کب بنا تھا، جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں پاکستان کا قانون جائے بھاڑ میں انہوں نے صرف ایک شخص کو بچانا ہے، ایسے لوگ جو گرین کارڈ ہولڈر بننے کی خواہش رکھتے ہیں وہ اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سہولت کاری کے ثبوت مل چکے ہیں، ایک بندے کو بچانے کے لیے پاکستان کی تباہی کی جا رہی ہے، 9 مئی کے فیصلوں کے حوالے سے اس کلچر کو روکیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں میاں جاوید لطیف نے کہاکہ پارٹی قائد نواز شریف ڈھائی گھنٹے کی دوری پر ہیں جلد پاکستان آکر انتخابی اتحاد سے متعلق خود بتائیں گے، نواز شریف کا ماضی گواہ ہے کہ جب جب وہ حکومت میں آئے ملک میں ترقی اور خوشحالی آئی، ان کی فہم و فراست، تجربہ اور عالمی سطح پر اعتماد ملک کو دلدل سے نکال سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں ملک کی بربادی ہوئی، ان کے دور میں ہونے والے ملکی نقصان کی لمبی فہرست ہے، پی آئی اے کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت کے ایک فیصلے سے اس اہم قومی ادارے کو 67 ارب روپے سالانہ کا نقصان ہوا، پاکستان کو اس بھنور سے نواز شریف ہی نکال سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ قوم کے ساتھ اداروں میں بیٹھے لوگ بھی حالات کو دیکھتے ہوئے مان رہے ہیں کہ نواز شریف کے بغیر پاکستان کا چلنا مشکل سے مشکل تر ہوتا جا رہا ہے، ابھی وہ باہر بیٹھ کر ہدایت دے رہے ہیں تو روس سے تیل اور گیس آرہی ہے، جب نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بنیں گے تو ملک میں خوشحالی کا نیا دور شروع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ماضی میں دو بار بغیر انتخابی اتحاد کے دو تہائی اکثریت حاصل کی، 2018 میں پنجاب میں اکثریت کے باوجود ہمیں حکومت نہیں بنانے دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ آج ملک میں ووٹر آزاد ہے، یہی نواز شریف کا نعرہ تھا کہ ووٹ کو عزت دو۔

ایک سوال کے جواب میں جاوید لطیف نے کہا کہ نواز شریف کا خیال ہے کہ پچھلے چار پانچ سالوں میں جس پارٹی ورکر نے وفا کی اس کو ٹکٹ دی جائے گی، نواز شریف پچاس فیصد نئے چہرے آگے لانا چاہتے ہیں، موجودہ اراکین اسمبلی جو پارٹی کے ساتھ مکمل طور پر نہیں چلے ان کے حوالے سے بھی فیصلہ نواز شریف کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 22 دسمبر 2024
کارٹون : 21 دسمبر 2024