مشرق وسطیٰ سمیت دنیا کے متعدد ممالک میں عیدالاضحیٰ منائی جارہی ہے
سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، فلسطین اور دیگر عرب و خلیجی ریاستوں، یورپ، امریکا، کینیڈا، ملائیشیا، انڈونیشیا کے ساتھ ساتھ دنیا کے کئی خطوں میں عیدالاضحیٰ مذہبی جوش و جذبے سے منائی جارہی ہے۔
عید الاضحیٰ کو عید قرباں بھی کہا جاتا ہے جو مسلمانوں کا دوسرا اہم ترین مذہبی تہوار ہے اور حج کی عبادت مکمل ہونے پر قمری کیلنڈر کے آخری مہینے ذوالحج کی 10 تاریخ سے 12 تاریخ تک منائی جاتی ہے۔
عید الاضحیٰ میں مسلمان حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور اس کا گوشت، غربا و مساکین کے علاوہ عزیز و اقارب میں تقسیم کرتے ہیں۔
اس موقع پر ایک پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ’عیدالاضحی کے بابرکت موقع پر میں مسلمانوں کو بالعموم اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خصوصی طور پر دلی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو آج یہ تہوار منا رہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ عید الاضحیٰ قربانی، مساوات اور ہمدردی کے جذبے کی علامت ہے، یہ تہوار سماجی و اقتصادی عدم مساوات کو کم کر کے اتحاد کو فروغ، ہمدردی کے جذبات کو تقویت دیتا ہے اور اللہ تعالی کے حضور سربسجود ہونے کے جذبات پیدا کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رسم و رواج کی حقیقی پابندی ہم سے تقویٰ اور صفائی ستھرائی کی زندگی اپنانے کا تقاضا کرتی ہے۔
دوسری جانب لاکھوں عازمین حج میدان عرفات میں حج کا رُکنِ اعظم ’وقوف عرفہ‘ ادا کرنے اور مزدلفہ میں رات گزارنے کے بعد منیٰ پہنچ کر جمرات کی رمی کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ جمرات کی رمی جسے عرف عام میں شیطانوں کو کنکریاں مارنا کہا جاتا ہے، حج کے اہم مناسک میں سے ایک ہے، حجاج جمرات رمی کرنے کے بعد جانوروں کی قربانی کرنے اور حلق یا تقصیر (بال منڈوانے یا کٹوانے) کے بعد احرام کھول دیں گے۔
سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی وزیر حج و عمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ کے مطابق رواں برس 2023 (1444 ہجری) میں 150 سے زیادہ ممالک سے آنے والے عازمین حج کی تعداد 18 لاکھ 45 ہزار رہی ہے۔
حجاج نے گزشتہ روز میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک اذان دو اقامت کے ساتھ قصر ادا کی اور غروب آفتاب تک وقوف کیا، سورج غروب ہوتے ہی حجاج کے قافلے میدان عرفات سے مزدلفہ کی جانب روانہ ہوئے تھے۔
بعد ازاں حجاج نے مزدلفہ میں جو تیسرا حج کا مقام ہے پہنچنے پر مغرب اور عشا کی نماز ایک ساتھ ایک اذان دو اقامت کے ساتھ ادا کی اور رمی کے لیے کنکریاں جمع کیں۔