• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گلگت بلتستان، خیبرپختونخوا کے کچھ حصوں میں سیلاب، گلیشیائی جھیل پھٹنے کا انتباہ

شائع June 22, 2023
گلگت بلتستان کے رہائشیوں کو گلیشیئر پگھلنے کے اثرات کا سب سے زیادہ خطرہ ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی
گلگت بلتستان کے رہائشیوں کو گلیشیئر پگھلنے کے اثرات کا سب سے زیادہ خطرہ ہے — فائل فوٹو: پی پی آئی

پاکستان کے محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا (کے پی) کے کچھ حصوں کے لیے الرٹ جاری کیا ہے، جس میں بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے درمیان اچانک سیلاب اور گلیشیئر پگھلنے سے بننے والی جھیل کے پھٹنے کے نتیجے میں متوقع سیلاب کا انتباہ دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق محکمہ موسمیات کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ رواں ہفتے گلگت بلتستان اور خیبرپختونخوا میں درجہ حرارت معمول سے 4 سے 6 ڈگری زیادہ رہنے کی توقع ہے، جس کے بعد آئندہ ہفتے بارش کا نظام جاری رہے گا۔

محکمہ موسمیات نے خبردار کیا کہ دریا میں پانی کی آمد میں اضافہ ہوگا جس سے گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا کے کمزور برفانی علاقوں میں گلیشیائی جھیل کے پھٹنے اور سیلاب کا زیادہ خدشہ ہے۔

الرٹ میں ضلعی انتظامیہ، مقامی تنظیموں اور کمیونٹیز سے کہا گیا ہے کہ وہ ہوشیار رہیں اور خاص طور پر عیدالاضحیٰ کے دوران متوقع سیلاب کی وجہ سے احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

پی ایم ڈی کے رہنما خطوط کے مطابق گلگت کے ڈپٹی کمشنر اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ آئندہ ہفتے متوقع گرمی کی لہر اور بارش گلیشیائی جھیل پھٹنے کے واقعات، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کا سبب بن سکتی ہے۔

نوٹی فکیشن میں مقامی لوگوں کو پہاڑی علاقوں اور ندی نالوں کے قریب جانے سے گریز کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔

ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان کے رہائشیوں کو ملک میں گلیشیئر پگھلنے کے اثرات کا سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

گزشتہ سال پورے گلگت بلتستان میں گلیشیائی جھیل پھٹنے کے 30 سے زائد واقعات رپورٹ ہوئے، جن میں 20 افراد ہلاک اور ہزاروں لوگ بے گھر ہوئے تھے۔

محکمہ موسمیات کے مطابق پاکستان میں قطبی خطے سے باہر کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ گلیشیئرز ہیں جن میں قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش کے سلسلے میں تقریباً 5 ہزار 300 گلیشیئرز پائے جاتے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024