9 مئی توڑ پھوڑ: پی ٹی آئی رہنماؤں شاہ محمود قریشی، اسد عمر، اسد قیصر کی درخواست ضمانت خارج
اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 9 مئی کو پیش آئے توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمات میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، پارٹی کے سینئر رہنما اسد عمر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواستیں خارج کردیں۔
درخواستیں خارج ہوتے ہی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی فوٹیج میں شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کو عدالت سے باہر نکلتے اور تیزی سے گاڑی کی جانب جاتے ہوئے دکھایا گیا، پی ٹی آئی کے تینوں رہنماؤں میں سے تاحال کسی کو بھی گرفتار نہیں کیا گیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی، سینئر رہنما اسد عمر اور سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تھانہ ترنول میں درج مقدمے کی سماعت ہوئی، ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر جج طاہر عباس سپرا نے سماعت کی۔
شاہ محمود قریشی اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے، وکیل علی بخاری نے مؤقف اپنایا کہ یہ مقدمہ بدنیتی پر مبنی ہے کوئی حقیقت نہیں، وکیل علی بخاری کی جانب سے ایف آئی آر پڑھ کر سنائی گئی، انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی، شاہ محمود قریشی جائے وقوع پر موجود نہیں تھے، کوئی ایسا ثبوت دیں جو یہ ثابت کرے کہ شاہ محمود قریشی نے کارکنان کو اکسایا۔
وکیل علی بخاری نے استدلال کیا کہ شاہ محمود قریشی کراچی میں تھے جہاں ان کی اہلیہ کی سرجری ہو رہی تھی، میرے مؤکل کو سیاست میں 40 سال ہو گئے ہیں، کوئی انتشار اور انتہا پسندی کا ثبوت دیں ضمانت واپس لے لوں گا، میرا مؤکل پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت کا وائس چیئرمین ہے، مقدمہ درج کرنے سے پہلے پولیس نے خود پولیس رولز کو فالو کیا ہوتا تو ضرورت نہ ہوتی، ان کا اس کیس سے کنکیشن بتا دیں کہ انہوں نے لوگوں کو اکسایا ہو کہ سڑک بند کریں۔
وکیل علی بخاری نے کہا کہ اگر کوئی متعلقہ مواد ہے تو دیں ورنہ یہ کیس بے بنیاد ہے، اپنے دلائل میں وکیل علی بخاری کی جانب سے مختلف عدالتی فیصلوں کے حوالے بھی دیے گئے اور اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کی ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے پراسیکوٹر سے استفسار کیا کہ بتائیں کہ ملزم کا 109 میں کیا کردار ہے، جس پر پراسیکوٹر زاہد آصف کی جانب سے دلائل شروع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ ایک ٹوئٹ ہے شاہ محمود قریشی کا جس میں انہوں نے کہا نکلو پاکستان کی خاطر، شاہ محمود قریشی کے خلاف مواد موجود ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ تفتیشی افسر بتائیں کہ شاہ محمود قریشی اور اسد عمر کے خلاف کیا ثبوت ہے، پراسیکوٹر زاہد آصف نے کہا کہ اسد عمر کا اسلام آباد حلقہ ہے اور یہاں ان کے چاہنے والے ہیں اور وہ ان کہ کہنے پر نکلے۔
اس دوران کیس میں شریک ملزم خان بہادر عدالت میں پیش ہوئے، پراسیکوٹر زاہد آصف کی جانب سے خان بہادر کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی گئی۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شاہ محمود قریشی ضمانت کنفرمیشن سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد عمر فیصلہ سننے دوبارہ ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں پہنچے، اسد عمر نے جج طاہر عباس سپرا سے مکالمہ کیا کہ جج صاحب، فیصلہ کب سنائیں گے، جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ تین بجے ہم فیصلہ سنائیں گے، اسد عمر نے جواب دیا کہ میری چار بجے کی فلائٹ ہے لگتا ہے اب اور فلائٹ لینی ہوگی، کیا یہ ممکن ہے کہ میں یہاں سے چلا جاؤں یا فیصلے کے وقت موجود ہونا ضروری ہے۔
جج طاہر عباس سپرا نے کہا کہ آپ کا فیصلہ سناتے ہوئے موجود ہونا ضروری ہے، اسد عمر نے کہا کہ سر آپ لوگوں کی ہمت ہے کہ یہاں پر گرمی میں کیسز سن رہے ہیں۔
فاضل جج نے کہا کہ بچپن میں سنتے تھے کہ اللہ کچہری اور ہسپتال سے بچائے وہ اسی تناظر میں کہا گیا، اسد عمر نے کہا کہ نئی بلڈنگ میں حالات بہتر ہوں گے، اسد عمر دوبارہ کچہری سے روانہ ہو گئے۔
اس دوران ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے خلاف تھانہ سنگجانی میں درج مقدمہ میں ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔
اسد قیصر کے وکیل شیر افضل مروت اور پراسیکوٹر زاہد آصف عدالت کے روبرو پیش ہوئے، وکیل شیر افضل مروت کی جانب سے اسد قیصر کی ضمانت کنفرم کرنے کی استدعا کرتے ہوئے مؤقف اپنایا گیا کہ مقدمہ سیاسی بنیادوں پر ہے اور کچھ نہیں ہے، اسد قیصر کے خلاف کوئی ثبوت ہے تو وہ پراسیکیوشن پیش کرے۔
پراسیکوٹر کی جانب سے اسد قیصر کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے استدلال کیا گیا کہ اسد قیصر نے کارکنان کو احتجاج کرنے پر اکسایا ہے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بعد میں اپنا فیصلہ جاری کرتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے اسد عمر، اسد قیصر اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں خارج کردیں۔
عدالت نے شریک ملزمان ناصر محمود، خان بہادر، خالد محمود، محمد امتیاز ، جمشید مغل، انور زیب اور خالد محمود کی ضمانت کی درخواستیں بھی خارج کردیں۔
درخواست خارج ہونے کے بعد پولیس نے پی ٹی آئی کے مقامی رہنما خان بہادر کو گرفتار کر لیا۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے بعد ریاست نے ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا تھا۔
اس دوران پی ٹی آئی کے متعدد رہنماؤں اور کارکنوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا، اسلام آباد کی عدالت میں ریلیف کے لیے آج پیش ہونے والے تینوں پی ٹی آئی رہنماؤں میں سے اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کو بالترتیب 10 مئی اور 11 مئی کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں رہا کر دیا گیا تھا جبکہ اسد قیصر کو تاحال حراست میں نہیں لیا گیا۔