چیئرمین تحریک انصاف کی 8 مقدمات میں 12 جون تک حفاظتی ضمانت منظور
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان توشہ خانہ ریفرنس میں فوجداری کارروائی اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی سمیت دیگر درجن بھر مقدمات میں اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچے جہاں 8 مقدمات میں 12 جون تک ان کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔
سابق وزیر اعظم توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے، اس دوران سخت سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے۔
توشہ خانہ ایک محکمہ ہے، جو غیر ملکی حکام کی طرف سے پاکستانی سرکاری عہدیداروں کو دیے گئے تحائف اور دیگر قیمتی اشیا کو رکھنے کا ذمہ دار ہے اور یہ کابینہ ڈویژن کے کنٹرول میں ہے۔
ریفرنس میں الزام لگایا گیا تھا کہ عمران خان نے توشہ خانہ سے اپنے پاس رکھے تحائف کی تفصیلات کو ’جان بوجھ کر چھپایا‘ ہے۔
عمران خان کو تحائف کو اپنے پاس رکھنے پر کئی قانونی مسائل کا سامنا ہے، گزشتہ برس اس کیس میں الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں نااہل قرار دیا گیا تھا، گزشتہ مہینے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم پر فرد جرم عائد کی گئی۔
اس کے علاوہ عمران خان آج جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد میں ضلعی عدالت میں توشہ خانہ کے تحائف کی فروخت میں مبینہ فراڈ سے متعلق 6 جون کو درج کی گئی نئی فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) میں ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے پیش ہوئے۔
ان کے دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور خاتون جج دھمکی کیس سے متعلق 10 مقدمات میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش ہوئے۔
قبل ازیں، رجسٹرار جوڈیشل کمپلیکس نے پی ٹی آئی چیئرمین کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں داخل ہونے کی اجازت دے دی تھی۔
عمران خان نے اپنے وکلا نعیم حیدر پنجوتھا اور علی اعجاز بٹر کے ذریعے جمع رجسٹرار جوڈیشل کمپلیکس کو لکھی درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پیشی کے دوران ان کی گاڑی کو احاطہ عدالت میں آنے کی اجازت دی جائے۔
توشہ خانہ کیس: عمران خان کےخلاف کارروائی روکنے کے حکم میں 14 جون تک توسیع
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں سیشن کورٹ میں جاری کارروائی روکنے کے حکم میں 14 جون تک توسیع کردی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی، سابق وزیر اعظم کے وکیل خواجہ حارث، توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس کی سماعت ہوئی، عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے آئندہ ہفتے تک کیس ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ عدالت نے ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روک رکھا ہے، اگر یہ وقت مانگ رہے ہیں تو مجھے کوئی اعتراض نہیں۔
الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز نے ٹرائل کورٹ کو کارروائی سے روکنے کا حکم واپس لینے کی استدعا کردی، ان کا کہنا تھا کہ عدالت اسٹے ختم کرکے ٹرائل کورٹ کو حتمی فیصلہ جاری کرنے سے روک سکتی ہے، عدالت سے اسٹے ختم کرنے کی استدعا ہے۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے کہ میں نے ٹرائل کورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق بھی درخواست دائر کر رکھی ہے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ 6 ہفتے تک کا وقت دیا گیا تھا ابھی تک ٹرائل کورٹ کی کاروائی رکی ہوئی ہے، ٹرائل کورٹ کو کیس کی کارروائی آگے بڑھانے کی اجازت دی جائے۔
وکیل چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ آئندہ جمعرات کو سماعت کر کے دلائل سن لیے جائیں، جس پر وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے بتایا کہ یہ سابق چیف ایگزیکٹو کے خلاف کیس ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ صرف قانونی نکات پر دلائل دیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کے خلاف سیشن کورٹ میں جاری کارروائی روکنے کے حکم میں 14 جون تک توسیع کردی۔
سابق وزیر اعظم نے توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کررکھا ہے۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کی کارروائی کو روک دیا تھا۔
توشہ خانہ گھڑی کی جعلی رسیدیں بنانے کے مقدمے میں 19 جون تک ضمانت منظور
چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ گھڑی کی جعلی رسیدیں بنانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، ایڈیشنل سیشن جج سکندر خان نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 19 جون تک اے ٹی سی نے عبوری ضمانت منظور کی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی پر معاونت کرنے کی دفعہ لگی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اس دوران نیب کی حراست میں تھے۔
وکیل صفائی نے کہا کہ تفتیشی افسر کو ہدایت کی جائے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ معاونت کرے، جج سکندرخان نے ریمارکس دیے کہ کچہری کی شفٹنگ بھی کچھ کلیئر نہیں ہے، عدالت صرف آج جوڈیشل کمپلیکس میں لگی ہے، پہلے 10 جون کی تاریخ دے رہےتھے، شریک ملزمان کو 10 جون تک تاریخ دی ہوئی ہے۔
عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی 50 ہزار روپے مچلکوں کے عوض 19 جون تک ضمانت منظور کرلی۔
خاتون جج دھمکی کیس، چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت ہوئی۔
چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی گئی۔
وکیل سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 6 نئے مقدمات درج ہوگئے ہیں، وہ اسلام آباد کی عدالتوں میں 17 کیسز میں پیش ہوں گے، چیئرمین پی ٹی آئی پر قاتلانہ حملہ بھی کیا گیا۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ نواز شریف کی بیماری کے حوالے سے پراسیکیورٹر نے بھی ذمہ داری نہیں لی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے پراسیکیورٹر کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا۔
پراسیکیورٹر رضوان عباسی عدالت پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی جان بوجھ کر عدالت پیش نہیں ہوتے، چیئرمین پی ٹی آئی غیر اہم وجوہات کے باعث عدالت پیش نہیں ہوتے، چیئرمین پی ٹی آئی ضمانت قبل از گرفتاری کا غلط فائدہ اٹھا رہے۔
پراسیکیورٹر کی جانب سے چیئرمین پی ٹی آئی کے ضامن کو عدالت بلانے اور ان کی ضمانت خارج کرنے کی استدعا کی گئی، جوڈیشل مجسٹریٹ ملک امان نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔
پی ٹی آئی سربراہ کی 19 جون تک دفعہ 144 کی خلاف ورزی سے متعلق 8 مقدمات میں عبوری ضمانت منظور
چیئرمین پی ٹی آئی کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے پیش نظر جوڈیشل کمپلیکس کے اطراف اسلام آباد پولیس اور ایف سی تعینات کردی گئی۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں چیرمین پی ٹی آئی کے وکیل نعیم پنجوتھا اور علی اعجاز بٹر عدالت پیش ہوئے۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر ایک گھنٹے تک آرہے ہیں، چیرمین پی ٹی آئی لاہور سے اسلام آباد آ رہے ہیں۔
وکیل نعیم پنجوتھا نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ایک اور کیس میں سلمان صفدر اس وقت کچہری میں مصروف ہیں۔
وکیل علی اعجاز بٹر نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کے خلاف آج 18 کیسز ہیں۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج نے ہدایت دی کہ آپ لوگ اپنی منیجمنٹ کے حساب سے عدالت میں پیش ہو جائیں۔
اے ٹی سی جج راجہ جواد عباس نے استفسار کیا کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہوئے؟ جس پر وکیل نعیم پنجوتھا نے بتایا کہ تحریری جواب جمع کروا دیا ہے، جو وصول بھی کرلیا گیا ہے۔
اے ٹی سی نے ذاتی حیثیت میں شاملِ تفتیش ہونے کے حوالے سے قانونی نکات پر معاونت طلب کرلی۔
بعد ازاں، انسدادِ دہشت گردی عدالت کے جج راجا جواد عباس نے سماعت میں وقفہ کردیا۔
وقفے کے بعد وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں وقت لگ گیا، آج کے دن 8 مقدمات میں اس عدالت میں پیش ہوئے، کل 17 مقدمات ہیں جن میں پیش ہوئے۔
سابق وزیر اعظم پر اتنے زیادہ مقدمات درج کیے گئے، ملزم نے اپنا بیان بھیجا اسکے بدلے سوالات آجاتے ہیں، ان سوالوں کے ہم جوابات دے دیتے ہیں۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شامل تفتیش ہونے کی اجازت نہیں دی جاتی، مقدمات بےشک درج کرتے رہے لیکن شامل تفتیش تو کریں، جج نے استفسارکیا کہ آپ کے ساتھ آج رابطہ ہوا ہے، وکیل نے جواب دیا کہ وہ تو ہمارے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔
جج نے وکیل کو ہدایت کی کہ ان کے پاس کچھ آپشن ہیں آپ وہ دیکھ لیں، وکیل نے کہا کہ ہم نے کراچی جانا ہے کوئٹہ جانا ہے، جج نے کہا کہ لاہور کی آپشن ہے آپ ان سے بیٹھ کر طے کر لیں۔
اس کے بعد عمران خان کے وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ان کے موکل کو عیدالاضحیٰ تک ضمانت دی جائے، بعد ازاں عدالت نے پی ٹی آئی سربراہ کی 19 جون تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
190 ملین پاؤنڈ کی کرپشن کیس: سابق وزیراعظم سے نیب حکام کی تحقیقات مکمل
چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد ہائی کورٹ اور جوڈیشل کمپلیکس حاضری کے بعد نیب آفس راولپنڈی پہنچے جہاں سابق وزیراعظم سے نیب حکام نے تحقیقات مکمل کر لیں۔
نیب کی کمبائن انویسٹی گیشن ٹیم نے چئیرمین پی ٹی آئی سے تفتیش کی جس کے بعد وہ نیب آفس راولپنڈی سے روانہ ہوگئے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نیب آفس راولپنڈی پہنچے تو ان کی گاڑی کو نیب آفس کے اندر بلایا لیا گیا تھا۔
اس موقع پر نیب آفس راولپنڈی کے باہر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے، اسلام آباد پولیس سمیت ایف سی اور رینجرز کے اہلکار بھی تعینات ہیں جب کہ نیب آفس راولپنڈی کے باہر قیدی وین بھی موجود تھے۔