جناح ہاؤس حملہ کیس کی تحقیقات کیلئے عمران خان آج طلب
لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس (جناح ہاؤس) پر 9 مئی کو ہونے والے حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو آج طلب کرلیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان کو آج شام 4 بجے قلعہ گجر پولیس ہیڈ کوارٹر میں جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کو کہا گیا ہے، انہیں جناح ہاؤس حملے کے خلاف سرور روڈ تھانے میں درج مقدمے میں پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
عمران خان کو اُن حملہ آوروں کی مبینہ حوصلہ افزائی کے الزام میں اس کیس میں نامزد کیا گیا ہے جنہوں نے عمران خان کی گرفتاری کے ردعمل میں جناح ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔
مذکورہ جے آئی ٹی کے سربراہ اور ڈی آئی جی (انویسٹی گیشن) لاہور کامران عادل کی جانب سے جاری سمن میں کہا گیا کہ ’عمران خان کو حکومت پنجاب کی جانب سے بنائی گئی جے ٹی آئی کی تحقیقاتی کارروائی میں شامل ہونے کے لیے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کے دفتر میں حاضر ہوں۔
سی سی پی او لاہور بلال صدیق کمیانہ نے تصدیق کی ہے کہ عمران خان کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کیا گیا ہے، سرکاری ذرائع نے بتایا کہ سابق وزیر اعظم سے پوچھ گچھ کا مقصد اس بات کا تعین کرنا ہے کہ جناح ہاؤس حملے وہ کس حد تک ملوث تھے، واقعے کے خلاف درج ایف آئی آر میں پی ٹی آئی کے کئی سینیئر رہنماؤں اور کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز ایس ایس پی (انویسٹی گیشن) لاہور ڈاکٹر انوش مسعود نے کوٹ لکھپت جیل کا دورہ کیا تھا جہاں جناح ہاؤس حملہ کیس میں گرفتار پی ٹی آئی رہنما ڈاکٹر یاسمین راشد اور فیشن ڈیزائنر خدیجہ شاہ کو رکھا گیا ہے، بعدازاں عمران خان خان کو مذکورہ سمن جاری کیا گیا۔
ایس ایس پی کی جانب سے یہ دورہ ایسے وقت میں کیا گیا جب عمران خان نگران حکومت پنجاب پر جیل میں قید پی ٹی آئی کی خواتین کارکنان کے ساتھ بدسلوکی کا الزام عائد کررہے ہیں۔
انہوں نے 28 مئی کو کوئی ثبوت فراہم کیے بغیر دعویٰ کیا تھا کہ ’مجھے پی ٹی آئی کی گرفتار خواتین کارکنان کے ساتھ دوران حراست ریپ کے ارتکاب کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں‘۔
ایس ایس پی انوش مسعود اُن 53 جے آئی ٹیز میں سے ایک کی سربراہی بھی کر رہی ہیں جو 9 مئی کو صوبے بھر میں ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد درج مقدمات کی تحقیقات کرنے اور انہیں حتمی شکل دینے کے لیے حکومت پنجاب کی جانب سے تشکیل دی گئی ہیں، یہ جے آئی ٹیز پولیس، عسکری ٹاور اور دیگر حساس تنصیبات پر حملوں کی تحقیقات کریں گی۔