فنکاروں کی نمرہ جیکب اور حسنین لہری کے معاملے کی مذمت
ماڈل نمرہ جیکب اور حسنین لہری کے درمیان کراچی ٹیکسٹائل ایکسپو میں ہونے والے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی پاکستان کے فیشن شو کے درمیان ہونے والی بدنظمی پر متعدد شوبز اور فیشن شخصیات نے اظہار افسوس کرتے ہوئے خواتین کے لیے کام کی جگہوں کو مزید محفوظ بنانے کا مطالبہ کردیا۔
نمرہ جیکب اور حسنین لہری کے درمیان مبینہ جھگڑے کی ویڈیو 29 مئی کو سامنے آئی تھی، جس میں ماڈل نمرہ کو جذباتی ہوتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
وائرل ہونے والی ویڈیو کو دیکھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ فیشن شو کے درمیان متعدد ماڈلز کے درمیان نامعلوم سبب کی وجہ سے بدنظمی ہوئی اور پھر سب ایک دوسرے کو باتیں سنانے لگے۔
ویڈیو میں حسنین لہری کی آواز میں سنا جا سکتا ہے، جس میں وہ اجازت کے بغیر ویڈیو بنانے پر برہم دکھائی دیتے ہیں، دوسری جانب خواتین ماڈلز کی آوازیں سنائی دیتی ہیں، جس میں وہ شکوہ کرتی سنائی دیتی ہیں کہ حسنین نے نمرہ کو تھپڑ کیوں مارا؟
علاوہ ازیں ویڈیو میں ماڈل نمرہ جیکب کو آبدیدہ ہوتے ہوئے بھی دیکھا جا سکتا ہے جب کہ دوسری ماڈلز کو اس بات پر افسوس کرتے سنا جا سکتا ہے کہ تمام مرد خواتین کو ہی خاموش کرانے میں لگے ہوئے ہیں۔
مذکورہ ویڈیو کے بعد نمرہ جیکب نے اپنی انسٹاگرام اسٹوریز میں حسنین لہری پر جسمانی تشدد اور استحصال کا الزام لگایا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے ان پر ہاتھ اٹھایا۔
دوسری جانب حسنین لہری نے ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے نمرہ جیکب کے الزامات کو مسترد کیا اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے صرف خاتون ماڈل سے موبائل چھینا تھا کیوں کہ وہ ان کی اجازت کے بغیر ان کی ویڈیو بنا رہی تھیں، انہوں نے تھپڑ نہیں مارا۔
مذکورہ معاملے کے بعد متعدد شوبز و فیشن شخصیات نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور مطالبہ کیا کہ کام کی جگہوں کو خواتین کے لیے محفوظ بنایا جائے اور تشدد کرنے والے مرد حضرات کا بائیکاٹ کیا جائے۔
اسٹائلسٹ مہک سعید نے حسنین لہری کا نام لکھے بغیر انسٹاگرام اسٹوری میں لکھا کہ فیشن انڈسٹری میں مرد حضرات کا رویہ نامناسب اور ناقابل قبول ہے، انہوں نے خواتین کے لیے کام کی جگہوں پر ایسا ماحول فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جہاں خواتین خود کو محفوظ سمجھیں۔
گلوکارہ میشا شفیع نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ آج بھی کچھ نہیں بدلہ، آج بھی ملک میں کام کی جگہوں پر خواتین کے ساتھ نامناسب سلوک اختیار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے خواتین ماڈلز کی بہادری کی تعریف کرتے ہوئے لکھا کہ واقعے میں ملوث افراد کے خلاف ورک پلیس قانون کے تحت کارروائی کی جانی چاہئیے۔
ماڈل فاطمہ حسن نے اپنی اسٹوری میں بتایا کہ وہ بھی فیشن شو میں موجود تھیں اور لوگ ان کے پاس ویڈیوز بھیج کر ان کی خیریت دریافت کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وہ خیریت سے ہیں اور جس ماڈل کے ساتھ واقعہ پیش آیا، وہ کوئی اور تھی، تاہم انہوں نے کسی کا نام نہیں لکھا۔
فاطمہ حسن نے لکھا کہ فیشن شو میں جو واقعہ خاتون ماڈل کے ساتھ پیش آیا، وہ کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے، ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ چند مرد حضرات کو چھوڑ کر وہاں موجود زیادہ تر مرد حضرات نے خواتین کو ہی خاموش کرانے کی کوشش کی۔
ماڈل و اداکارہ زارہ پیرزادہ نے اپنی اسٹوری میں نمرہ جیکب کے ساتھ ہونے والے مبینہ واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ تفتیش کرکے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
فوٹوگرافر زیست شبیر نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ فیشن انڈسٹری میں کسی مرد نے خاتون کے ساتھ نامناسب سلوک اختیار کیا ہو۔
انہوں نے لکھا کہ فیشن انڈسٹری میں طاقتور خواتین ہونے کے باوجود تاحال وہاں خواتین تضحیک اور ناروا سلوک کا نشانہ بنتی ہیں۔
فیشن ڈیزائنر کامیار روکنی نے بھی کسی کا نام لکھے بغیر واقعے پر اظہار افسوس کیا اور لکھا کہ مرد ماڈل کے نامناسب رویے کو فیشن کی دنیا میں روکنا پڑے گا اور خواتین کے لیے کام کی جگہوں کو محفوظ بنانا پڑے گا۔
فیشن ڈیزائنر فریحہ الطاف نے بھی واقعے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے لکھا کہ نمرہ جیکب کو ہراساں کرنے کا واقعہ افسوس ناک ہے، انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ مذکورہ تقریب کی میزبان انوشے اشرف بھی مرد کا رویہ دیکھ کر ڈر گئیں اور میزبانی چھوڑ گئیں۔
ان کی ٹوئٹ پر انوشے اشرف نے جواب دیا کہ انہوں نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اس ایونٹ کی بات نہیں کی تھی، ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی لکھا کہ لیکن یہ حقیقت ہے کہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی ایک حقیقی مسئلہ ہے۔