زوم کال پر عمران خان کے ساتھ بات چیت نہ ہونے پر برطانوی ارکان پارلیمنٹ خفا
کنزرویٹو پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ اور ان کے ساتھی پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کے ساتھ بات چیت کرنے سے روکنے پر خفا ہیں جب کہ ان کا انٹرنیٹ کنکشن مبینہ طور پر زوم کال سے آدھے گھنٹے قبل منقطع کر دیا گیا جس کے دوران تقریباً 20 برطانوی سیاستدانوں کے ساتھ تبادلہ خیال کرنا تھا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہینڈبرن اور ہاسلنگڈن کی ایم پی سارہ برٹ کلف نے عمران خان کے سابق مشیر زلفی بخاری کے ساتھ زوم میٹنگ روم میں کنزرویٹو سیاست دانوں کا اسکرین شاٹ ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اس کال میں شامل ہونے کے لیے تیار تھے کہ بغیر کسی انتباہ کے پاکستان ٹیلی کام حکام نے ان کے گھر کا انٹرنیٹ کنکشن کاٹ دیا۔
انہوں نے معاشی، سیاسی اور سیکیورٹی کی بگڑتی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور پاکستان میں سیاسی قیدیوں اور صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
اجلاس کے شرکا میں شامل عظیم ابراہیم جنہوں نے زوم کال کا بندوبست کرنے میں بھی مدد کی، ڈان کو بتایا کہ اراکین پارلیمنٹ ناراض اور برہم تھے کہ وہ عمران خان سے بات چیت نہیں کرسکے۔
پاکستان میں ’اپوزیشن کو دبانے‘ پر قانون سازوں کے انٹونی بلنکن کو خط لکھنے کے بعد پی ٹی آئی یو ایس سینیٹ میں لابنگ کے لیے کوشاں ہے۔
اسٹریٹجک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ کے ریسرچ پروفیسر عظیم ابراہیم نے ڈان کو بتایا کہ یہ اقدام لارڈ ڈینیل ہنان کی جانب سے کیا گیا تھا جو پاکستان سے متعلق بہت دلچسپی رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنے دوروں کے دوران عمران خان سے ملاقات بھی کی تھی۔
زلفی بخاری نے عمران خان کے ساتھ زوم کال کا بندوبست کرنے میں مدد کی اور اس کال کا مقصد یہ تھا کہ اراکین پارلیمنٹ ملک کے موجودہ حالات سے متعلق عمران خان سے براہ راست بریفنگ حاصل کرسکیں۔
شرکا عمران خان سے بات کرنے سے قاصر رہے جب کہ ان کا انٹرنیٹ کنکشن منقطع کردیا گیا اور زلفی بخاری سے بات چیت کی اور ان سے کئی سوالات پوچھے جنہوں نے انہیں بتایا کہ عمران خان کا انٹرنیٹ پاکستانی وقت کے مطابق شام 6 بجے کے قریب منقطع ہو گیا ہے۔