سیاسی جماعتیں احتجاج کرتی ہیں لیکن کسی نے فوجی تنصیبات کی طرف مڑ کر نہیں دیکھا، وزیراعظم
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ اگر کچھ ہوتا ہے تو اس کے کارکنان سڑکوں پر آتے ہیں، ٹائر جلاتے ہیں، احتجاج کرتے ہیں لیکن کبھی کسی نے فوجی تنصیبات کی طرف مڑ کر نہیں دیکھا۔
خیبرپختونخوا گورنر ہاؤس میں سیاسی قائدین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے جب پاکستان میں یہ انتہائی المناک واقعہ پیش آیا اور بطور حکومت ہم تاریخ کے کٹہرے میں کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنہوں نے توڑ پھوڑ کی، جنہوں نے ہدایات دیں، منصوبہ بندی کی اور فوجی تنصیبات پر حملے کے لیے اکسایا، جنہوں نے گالم گلوچ کیا، سویلین تنصیبات پر حملے کے لیے اکسایا وہ کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ بڑی مشاورت کے بعد یہ طے ہوا کہ سویلین تنصیبات پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت قانون کی عملداری ہوگی اور جو لوگ اس میں ملوث پائے گئے ان کو قانون کے تحت کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں، ان کو اکسانے اور منصوبہ بندی کرنے والوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت گرفت میں لیا جائے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ سمیت جہاں بھی ایسے واقعات ہوئے وہاں ان قوانین کے تحت عمل شروع ہوگیا ہے اور اس میں کسی کے ساتھ کوئی رعایت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو بھی ملوث پائے گئے ان کے ساتھ رعایت نہیں کی جائے گی، چاہے اس کے بارے میں وزیر اعظم کہیں یا کوئی اور کیونکہ اگر اس میں ہم نے کڑی سزا نہ دی تو پاکستان کو بے تحاشہ نقصان پہنچ سکتا ہے جس کا سوچنا بھی محال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران نیازی اور اس کے جتھے ان ممالک سے بھی مدد مانگ رہے ہیں جن کے لیے وہ کہتے تھے کہ انہوں نے سازش کی، لہٰذا اس سے قبل کہ کوئی بڑا حادثہ ہوتا پوری قوم نے یہ مکروہ چہرہ دیکھ لیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جنہوں نے بدترین سلوک کیا ہے اب کے خلاف قانون عمل میں آئے گا، ریڈیو پاکستان میں 1947 میں آزادی کی نوید سنائی گئی جو پوری دنیا نے سنی، اس کو راکھ کردیا گیا۔