• KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm
  • KHI: Zuhr 12:17pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:47am Asr 3:26pm
  • ISB: Zuhr 11:53am Asr 3:27pm

23 مئی کو اسلام آباد میں میری گرفتاری کے 80 فیصد امکانات ہیں، عمران خان

شائع May 22, 2023
عمران خان نے کہا کہ 10 ہزار سے زائد پارٹی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی
عمران خان نے کہا کہ 10 ہزار سے زائد پارٹی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے — فائل فوٹو: اے ایف پی

سابق وزیراعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان نے کل (23 مئی کو) اسلام آباد میں مختلف مقدمات میں ضمانت کے لیے پیشی کے موقع پر دوبارہ گرفتاری کے 80 فیصد امکانات ظاہر کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ’سی این این‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں سابق وزیر اعظم نے الزام عائد کیا کہ فوج کے ساتھ پی ڈی ایم گٹھ جوڑ کر رہی ہے اور مجھے سیاسی منظرنامے سے باہر کرنے کے لیے جمہوری نظام کو تباہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 ہزار سے زائد پارٹی کارکنان کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اس وقت پی ٹی آئی کی پوری سینئر قیادت جیل میں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ (23 مئی) منگل کے روز مجھے ضمانت کے لیے اسلام آباد میں پیش ہونا ہے اور میری گرفتاری کے 80 فیصد امکانات ہیں۔

9 مئی کو ریاستی عمارتوں اور فوجی تنصیبات پر حملوں کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ میری گرفتاری کے بعد اس ردعمل کو پی ٹی آئی کو ختم کرنے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے، سیکڑوں خواتین اور بچوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ہے، اب وہ ہمارا مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

عمران خان نے سوال اٹھایا ہے کہ اپنی ہی فوج کے خلاف مقابلہ کرکے کوئی کیسے جیت سکتا ہے، ایسی صورتحال میں اگر آپ جیت بھی جاتے ہیں تو ملک ہار جاتا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مضبوط فوج کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ میں اس بات پر پختہ یقین رکھتا ہوں کہ پاکستان کو ایک مضبوط دفاعی نظام کی ضرورت ہے، انہوں نے واضح کیا کہ انہیں فوج سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ حکمراں اتحاد انہیں سیاسی منظرنامے سے باہر کرنا چاہتا ہے کیونکہ پی ڈی ایم انتخابات میں شکست سے خوفزدہ ہے۔

عمران خان نے کہا کہ میری جان کو ابھی بھی خطرہ ہے، پہلے ہی پیش گوئی کرچکا ہوں کہ ایک مذہبی جنونی مجھے قتل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا جیسے سابق گورنر پنجاب کو قتل کیا گیا تھا۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائے گی، انہوں نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ یہ لوگ الیکشن اس وقت کرائیں گے جب یہ واضح ہوجائے گا کہ پی ٹی آئی انتخابات نہیں جیت پائے گی۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ حالات اس حد تک بگڑ چکے ہیں کہ ججوں اور عدالتوں کے فیصلوں کو بھی رد کیا جا رہا ہے۔

پی ٹی آئی میں ہر کوئی اس وقت مطلوب ہے، عمران خان

دریں اثنا پی ٹی آئی چیئرمین نے صحافیوں کے ساتھ ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز (21 مئی کو) حکومت پنجاب کے ایک وفد نے ان سے ملاقات کی اور انہیں مطلوب 8 افراد کے نام دیے، عمران خان نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی میں ہر کوئی اس وقت مطلوب ہے۔

عمران خان نے بتایا کہ حکام نے میری رہائش گاہ پر سرچ آپریشن کا کہا لیکن میں نے انہیں ایسا کرنے سے منع کر دیا، وہ چاہیں تو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے دی گئی اجازت کے مطابق سرچ آپریشن کے لیے آسکتے ہیں، لاہور ہائی کورٹ نے سرچ آپریشن میں مدد کے لیے دو رکنی حکومتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا ہے جس میں ایک خاتون پولیس افسر اور پی ٹی آئی رکن شامل ہوں گے۔

9 مئی کے پرتشدد واقعات میں پی ٹی آئی کے ملوث ہونے کے ثبوت طلب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کے کارکنان ملوث پائے گئے تو میں انہیں پکڑنے میں پولیس کی مدد کروں گا، درحقیقت حکومت مجھے اور پی ٹی آئی کو فوج کے مدمقابل کھڑا کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا ہے۔

جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے وفد کی عمران خان سے ملاقات

دریں اثنا پی ٹی آئی اور جمعیت علمائے اسلام پاکستان (جے یو آئی- پ) نے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف جاری غیر قانونی کریک ڈاؤن روکنے اور خواتین اور پارٹی رہنماؤں سمیت پارٹی کی سینئر قیادت فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔

یہ مطالبہ مولانا خان محمد شیرانی کی زیرِ سربراہی جمعیت علمائے اسلام پاکستان کے 12 رکنی وفد کی زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات کے دوران کیا گیا۔

ملاقات کے دوران ملکی سیاسی صورتحال، آئین و عدلیہ کے خلاف حکومتی یلغار اور جمہوریت و جمہوری اقدار کے قتلِ عام پر گہری تشویش کا اظہار کیاگیا، ملاقات کے دوران ملک بھر میں پاکستان تحریک انصاف اور اتحادیوں کے خلاف جبر و فسطائیت کے جاری بدترین سلسلے کی شدید مذمت کی گئی۔

علاوہ ازیں ملاقات کے دوران 9 مئی کو جلاؤ گھیراؤ سے املاک کو نقصان پہنچانے، 25 نہتے پاکستانیوں کو شہید، 700 سے زائد کو زخمی کرنے والوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے جامع تحقیقات کی ضرورت پر زور دیا گیا اور تحریک انصاف کے خلاف ملک بھر میں جاری غیر قانونی کریک ڈاؤن کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

کارٹون

کارٹون : 16 نومبر 2024
کارٹون : 15 نومبر 2024