انسداد دہشتگردی عدالت: عمران اسمٰعیل 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اور سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کو 2 روزریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔
عمران اسمعٰیل کو گزشتہ روز ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، فیز 8 میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایک سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا تھا کہ ضلع شرقی میں ٹیپو سلطان پولیس کو رہنما پی ٹی آئی فسادات، آتش زنی اور دہشت گردی کے الزامات میں مطلوب تھے۔
سابق گورنر سندھ کے خلاف کراچی کے ٹیپو سلطان تھانے میں 9 مئی کو پیش آئے واقعات سے متعلق مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
آج پولیس نے انہیں انسداد دہشت گردی عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے ان کے خلاف درج مقدمے میں ریمانڈ کی استدعا کی۔
جس پر عدالت نے 2 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دے دیا، ساتھ ہی انہیں پیر کو عمران اسمٰعیل کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔
خیال رہے کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی کے حامیوں نے حسن اسکوائر، سہراب گوٹھ اور ڈیفنس موڑ کے علاقوں میں مسٹر خان کی گرفتاری کے خلاف مظاہرے کیے تھے۔
تاہم پارٹی کی قیادت نے کارکنوں کو شارع فیصل پر واقع اس کے صدر دفتر انصاف ہاؤس پہنچنے کو کہا جو بعد میں میدان جنگ بن گیا تھا۔
مظاہرین کو پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری کا سامنا کرنا پڑا اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنماؤں سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
آتش زنی کے حملوں اور پتھراؤ سے ایک درجن گاڑیوں کو نقصان پہنچا جبکہ کراچی پولیس اور پاکستان رینجرز (سندھ) کی دو چوکیوں کو نذر آتش کر دیا گیا اور کئی سرکاری اور نجی املاک کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
ایف آئی آر کا متن
ٹیپو سلطان تھانے کے ایس ایچ او کی مدعیت میں تعزیرات پاکستان کی دفعات 147 (بلوہ کی سزا)، 148 (مہلک ہتھیار سے مسلح ہو کر بلوہ کرنا)، 149 (خلاف قانون مجمع)، 186 (کارِ سرکار میں مداخلت)، 427 (مالی نقصان پہنچانا)، 337(ضرر پہنچانا)، 435 (جلاؤ گھیراؤ) اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایف آئی آر میں پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے حلیم عادل شیخ، آفتان صدیقی، عالمگیر خان، خرم شیر زمان سمیت تقریباً 23 افراد کو نامزد کیا گیا تاہم اس میں عمران اسمٰعیل کا نام موجود نہیں۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مذکورہ ملزمان کے اکسانے پر کراچی کے علاقے پی ای ایس ایچ میں واقع پی ٹی آئی کے دفتر انصاف ہاؤس میں جمع ہوئے پی ٹی آئی کے مشتعل کارکنان شاہراہ فیصل پر آگئے۔
مقدمے میں کہا گیا کہ مشتعل کارکنان نے شاہراہ فیصل پر ٹریفک کو جام کردیا اور لاٹھیاں اور ڈنڈے برسا کر گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے جبکہ کچھ مسلح شرپسندوں نے فائرنگ بھی کی۔
ایف آئی آر کے مطابق ان ملزمان کے اکسانے پر مشتعل افراد نے پولیس پر لاٹھی اور ڈنڈوں سے حملہ کیا۔
اس کے علاوہ شاہراہ قائدین کے نزدیک رینجرز کی چوکی کو پیٹرول بم پھینک کر آگ لگادی، پیپلز بس سروس کی لال رنگ کی بس کے شیشے توڑ کر اسے بھی نذرِآتش کردیا جبکہ سرکاری موبائل کے ساتھ ساتھ متعدد نجی گاڑیوں کے بھی شیشے توڑے اور انہیں نقصان پہنچایا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ مشتعل ہجوم کے پتھراؤ اور لاٹھی ڈنڈے لگنے سے ایس ڈی پی او محمود آباد اور پی سی پولیس ہیڈکوارٹر شرقی زخمی بھی ہوئے۔
مقدمے میں کہا گیا کہ ان ملزمان نے سرکاری املاک کو توڑ پھوڑ کر نذرِ آرش کیا، سرکاری ملازمین کو زخمی کر کے کارِ سرکار میں مداخلت کی جبکہ سرکاری و نجی افراد سے مار پیٹ کر کے عوام میں شدید خوف و ہراس اور دہشت گردی پھیلائی۔
’