• KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • KHI: Asr 4:13pm Maghrib 5:49pm
  • LHR: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm
  • ISB: Asr 3:27pm Maghrib 5:05pm

ملک میں ایک ہفتے بعد سوشل ویب سائٹس کی سروسز بحال

شائع May 17, 2023 اپ ڈیٹ May 18, 2023
—فوٹو: رائٹرز
—فوٹو: رائٹرز

ملک میں ایک ہفتے بعد تمام سوشل میڈیا ویب سائٹس کی سروسز تقریباً بحال کردی گئیں اور صارفین اب بلا تعطل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کا استعمال کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

ملک بھر میں 9 مئی کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتاری کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اور موبائل انٹرنیٹ سروسز کو بند کیا گیا تھا۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن (پی ٹی اے) نے بتایا تھا کہ وزارت داخلہ کی ہدایات کے بعد موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز بند کی گئیں۔

بعد ازاں 11 مئی کو سپریم کورٹ کی جانب سے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیے جانے اور اعلیٰ عدالت کی جانب سے انہیں رہا کرنے کا حکم دیے جانے کے بعد 12 مئی کو انٹرنیٹ سروسز کو جزوی طور پر بحال کیا گیا تھا۔

عمران خان کی رہائی کے باوجود ملک بھر میں 14 مئی تک صارفین مکمل طور پر موبائل انٹرنیٹ سروسز کرنے سے قاصر تھے، تاہم بعد ازاں انٹرنیٹ سروسز بحال کردی گئی تھیں۔

انٹرنیٹ سروسز بحالی کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جن میں ٹوئٹر، فیس بک اور یوٹیوب نمایاں ہیں، ان کی سروسز بھی جزوی طور پر بحال کردی گئی تھیں۔

ملک بھر کے صارفین کو 16 مئی کی شام تک فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب کے استعمال میں مشکلات کا سامنا تھا، تاہم 17 مئی سے تمام پلیٹ فارمز کی سروسز بہتر ہوگئی۔

پاکستان بھر میں ایک ہفتے بعد انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز مکمل طور پر فعال ہوئیں، تاہم اس باوجود بعض علاقوں کے کچھ صارفین نے سوشل ویب سائٹس کی سروسز کے سست ہونے کی شکایت بھی کی۔

پی ٹی اے کی جانب سے ملک بھر میں موبائل انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز کو بحال کرنے کے حوالے سے باضابطہ طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے 12 مئی کو بتایا تھا کہ چند دن میں سروسز کو بحال کردیا جائے گا۔

ملک میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی سروسز بند ہونے کی وجہ سے عوام کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب کہ انٹرنیٹ سے وابستہ کاروباروں کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2024
کارٹون : 22 دسمبر 2024